اسلام آباد(سٹاف رپورٹر+ نوائے وقت رپورٹ) سیاسی بحران اور اسلام آباد میں امن و امان کی مخدوش صورتحال کے باعث چین کے صدر ژی جن پنگ کا دورئہ پاکستان ملتوی کر دیا گیا ہے۔ سفارتی ذرائع کے مطابق یہ دورہ چودہ سے سولہ ستمبر کو ہونا تھا لیکن پاکستان کے دورہ پر آئی ہوئی چین کی سکیورٹی ٹیم نے یہاں کی صورتحال کا جائزہ لینے کے بعد دورہ نہ کرنے کی سفارش کی۔ ایک تجویز یہ تھی کہ اسلام آباد میں حالات بہتر نہ ہونے کی صورت میں چینی صدر کو لاہور لے جایا جائے مگر چین کی سکیورٹی ٹیم نے لاہور کی گنجان آبادی کے باعث اس آپشن کو بھی قبول نہیں کیا۔ دورہ کی تفصیلات سے واقف ایک ذریعے کے مطابق موجودہ حالات میں چین کے صدر کا دورہ ملتوی ہونا اگرچہ بہت تکلیف دہ ہے مگر یہ بہتر فیصلہ ہے کیونکہ چینی صدر اگر پاکستان میں موجود ہوں اور دھرنوں کے باعث پیدا شدہ سکیورٹی کے خلا کے باعث دہشت گردی کی کوئی واردات ہو جائے تو یہ پاکستان اور چین کیلئے اچھیصورتحال نہیں ہو گی۔ دفتر خارجہ نے چینی صدر کے دورہ کو معمہ بنایا ہوا ہے۔ وزرائ، پاک بحریہ اور وزارت پانی و بجلی سمیت تمام ذرائع تصدیق کر رہے ہیں کہ دورہ ملتوی ہوچکا ہے مگر ترجمان دفترخارجہ اس بات پر مصر تھیں کہ’’ مجھے اس دورہ کی تنسیخ کا کوئی علم نہیں، میں ان خبروں کی تصدیق نہیں کر سکتی‘‘۔ دورئہ پاکستان کے موقع پر چینی صدر نے وزیر اعظم نواز شریف اور صدر ممنون حسین کے ساتھ دو طرفہ مذاکرات کے علاوہ گوادر کی بندرگاہ میں گہرے سمندر کی تین برتھوں کا افتتاح کرنا تھا، مظفر گڑھ میں کوئلہ کے بجلی گھر کا افتتاح بھی متوقع تھا۔ چینی صدر نے صرف پاکستان نہیں بلکہ اس خطے کا دورہ کرنا تھا۔ اگلے برس بھی وہ پاکستان کا دورہ کر سکیں تو یہ اہم کامیابی ہو گی۔ بعض ذرائع کے مطابق یہ دورہ منسوخ ہوا ہے، ملتوی نہیں کیونکہ ابھی تک متبادل تاریخیں طے نہیں پائیں۔ ثناء نیوز کے مطابق ترجمان دفتر خارجہ تسنیم اسلم کے مطابق دورہ ملتوی کرنے کی تصدیق یا تردید نہیں کرسکتے۔ نجی ٹی وی کے مطابق چین کی سکیورٹی ٹیم نے دورے کیلئے سکیورٹی کلیئرنس نہیں دی۔ دھرنوں کے باعث چین کے صدر کا دورہ پاکستان ممکن نہیں تھا۔ چین کے صدر نے انتہائی اہم دورے پر پاکستان آنا تھا۔ ذرائع کے مطابق چینی سفیر نے حکومت سے ریڈ زون خالی کرانے کی درخواست کی تھی۔ ریڈ زون خالی کرانے کا یہ پیغام دھرنوں کے قائدین کو بھی پہنچایا گیا تھا۔ چینی حکومت کے ذرائع نے کہا ہے کہ دورہ ملتوی کرنے کا فیصلہ حتمی نہیں ابھی مزید 24 گھنٹے حالات کا جائزہ لیا جائے گا۔ چینی صدر کے دورہ پاکستان کے موقع پر 34 ارب ڈالر کے معاہدے ہونا تھے۔ دورہ ملتوی ہونے کے بارے میں وزیراعظم کو آگاہ کر دیا گیا ہے۔ دریںاثناء چینی سفارتخانہ نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ صدر کا دورہ ملتوی کرنے کی اطلاع نہیں ملی۔ پاکستان کی صورتحال مانیٹر کررہے ہیں۔ دفتر خارجہ کے ایک اہلکار نے برطانوی نشریاتی ادارے نے بتایا کہ چین کی سکیورٹی کی ٹیم پاکستان کے دورے پر آئی تھی اور انہیں دھرنوں کی وجہ سے چینی صدر کی لاہور آمد اور وہیں پر حکومت کے ساتھ مذاکرات کرنے کے بارے میں تجویز دی گئی تھی تاہم چینی حکام نے اس سے اتفاق نہیں کیا۔ اہلکار کے مطابق چین کی سیکیورٹی ٹیم کے اہلکاروں نے بتایا کہ لاہور ایک گنجان علاقہ ہے اس لیے وہاں پر چین کے صدر نہیں جاسکتے۔ اہلکار کے مطابق چینی صدر مناسب وقت میں پاکستان کا دورہ کریں گے۔ نجی ٹی وی نے چینی سفارتکار کے حوالے سے بتایا کہ چینی صدر کے دورہ پاکستان کے ملتوی ہونے کی اطلاع نہیں چینی اسلام آباد میں صورتحال کا جائزہ لے رہے ہیں، توقع ہے فریقین جلد مسئلے کا حل نکال لینگے۔ ترجمان دفتر خارجہ نے کہاکہ چینی صدر کے دورہ کے ملتوی ہونے کی تصدیق نہیں کرسکتے سرتاج عزیز نے بتایا کہ چینی صدر کے دورے کے حوالے سے آئندہ چوبیس گھنٹوں میں صورتحال واضح ہو جائیگی۔ اطلاعات کے مطابق چینی صدر کے دورے کی نئی تاریخ کا تعین ایک ماہ بعد کیا جائے گا ‘ چین کے سفارتخانے نے سکیورٹی کلیئرنس کی رپورٹ اپنے ملک بھیجنے سے قبل وزیر خزانہ اسحاق ڈار ‘ وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف اور (ق) لیگ کے سربراہ چودھری شجاعت حسین کو اعتماد میں لیا۔ پاکستان میں چین کے سفیر شی لی فنگ نے حالیہ دنوں میں وزیر خزانہ اسحاق ڈار ‘ وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف اور (ق) لیگ کے سربراہ چودھری شجاعت حسین سے الگ الگ ملاقاتیں کر کے سکیورٹی پر تحفظات کا اظہار کیا تھا اور کہا تھا کہ اگر دھرنے ختم ہو جاتے ہیں تو ان کے صدر پاکستان کا دورہ اعلان کردہ شیڈول کے مطابق کریں گے اگر دھرنے ختم نہیں ہوں گے تو سکیورٹی کلیئرنس کا ایشو بنے گا۔ اس حوالے سے بیجنگ رپورٹ ارسال کی جس کی روشنی میں چینی صدر نے اپنا دورہ پاکستان ملتوی کر دیا۔ وزیر اعظم کے مشیر برائے امور خارجہ سرتاج عزیز نے کہا ہے کہ چین کے صدر کا دورہ پاکستان ملتوی ہونے کے حوالے سے آج فیصلہ ہو جائے گا، دورے کی نئی تاریخ چینی سفارتخانے کی مشاورت سے طے کی جائے گی، چینی حکام کو یقین دہانی کرائی تھی کہ دھرنوں کا مسئلہ جلد حل ہو جائے گا تاہم ایسا نہ ہو سکا۔ نجی ٹی وی سے بات چیت کرتے ہوئے سرتاج عزیز نے کہا کہ ایک دو روز میں صورتحال واضح ہو جائے گی۔ قوم کی خواہش ہے کہ چین کے صدر پاکستان کا دورہ اعلان کردہ تاریخ پر کریں۔ ذرائع کے مطابق چینی صدر کے دیگر شیڈول کے باعث دورے میں طویل التوا کا خدشہ ہے۔ چینی صدر نے رواں ماہ کے وسط میں بھارت کا دورہ بھی کرنا ہے۔ سیاسی بحران کے باعث چینی سکیورٹی حکام کو صدر کے دورے پر گہرے خدشات لاحق ہیں۔ واضح رہے پاکستان اور چین کے درمیان توانائی اور انفرا سٹرکچر کے شعبوں میں معاہدے ہونے تھے۔ چینی صدر کے دورے میں 34 ارب ڈالر کے منصوبوں کے معاہدوں پر دستخط ہونے تھے۔ چین کے تعاون سے پورٹ قاسم پر 2 کول پاور پلانٹ تعمیر کئے جانے تھے۔ گڈانی کا انفرا سٹرکچر بہتر بنانے کا معاہدہ بھی ہونا تھا۔ سندھ میں توانائی، بہاولپور میں سولر پارک کے منصوبوں کو حتمی شکل دی جانی تھی۔ چین نے پاکستان میں ایٹمی توانائی کے مزید منصوبوں میں دلچسپی ظاہر کی تھی۔ پاکستان اور چین کے بنکوں میں کرنسی کو قابل قبول بنانے کا معاہدہ متوقع تھا۔ پاکستان چین اکنامک کوریڈور منصوبے کے معاہدے پر دستخط کئے جانے کا امکان تھا۔ چین اقوام متحدہ میں کشمیر پر پاکستانی قراردادوں کی حمایت کرتا رہا۔ پاکستان چین تعلقات کا آغاز 1950ء میں ہوا۔ چینی صدر ژیانگ ژیمن نے 1996ء میں پاکستان کا دورہ کیا تھا۔
اسلام آباد(ایجنسیاں) مسلم لیگ (ن) نے چینی صدر کا دورہ ملتوی ہونے پر سخت تشویش کا اظہار کرتے ہوئے عمران خان اور طاہر القادری کو اس کا ذمہ دار قرار دیا۔ وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف نے کہا ہے کہ چینی صدر کا دورہ ملتوی ہونے پر قوم عمران خان اور طاہر القادری کو معاف نہیں کرے گی۔ ان دونوں رہنمائوں نے قوم سے انتقام لیا ہے۔ چینی صدر کے دورے کے دوران کئی معاہدوں پر دستخط ہونے تھے، اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری ہونی تھی جس سے پاکستانی عوام کیلئے روزگار کے مواقع پیدا ہوتے۔ وزیراعلیٰ نے اس موقع پر چینی صدر کے دورے کے التوا پر گہرے دکھ اور رنج کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ شاید پاکستان کے بیرونی دشمن ہمیں اتنا نقصان نہ پہنچا سکتے جتنا پاکستان میں ترقی اور جمہوریت کے ان دشمنوں کی وجہ سے ہمیں پہنچ رہا ہے۔ وزیراعلیٰ نے اس توقع کا اظہار کیا کہ پاکستان میں لوڈشیڈنگ کے خاتمے اور معیشت کی بحالی کے منصوبوں کی ناکامی کے خواب دیکھنے والوں کو منہ کی کھانا پڑے گی اور پاکستان میاں محمد نواز شریف کی قیادت میں انشاء اللہ ترقی کے سفر پر رواں دواں رہے گا۔ عمران خان اور طاہرالقادری نے ملک اور قوم کو شدید نقصان پہنچایا۔ وفاقی وزیر احسن اقبال نے اپنے ٹوئٹر پیغام میں کہا کہ چینی صدر کا دورہ ملتوی ہونے پر عمران خان اور طاہر القادری کو مبارک ہو اس دورے کے ملتوی ہونے سے پاکستان کو بڑا سفارتی دھچکا لگا اور دنیا کے سامنے شرمندگی اٹھانی پڑی ہے۔ قوم عمران خان اور طاہر القادری کو معاف نہیں کرے گی۔ ان کے دھرنوں نے ایک سال کی کوششوں پر پانی پھیر دیا۔ مسلم لیگ (ن) کی ایم این ے ماروی میمن نے کہا کہ فی الحال دورہ ملتوی ہونے کی تصدیق نہیں کی جاسکتی۔ دورہ ملتوی ہونے کا الزام عمران خان اور طاہر القادری پر آئے گا انہیں بھی سوچنا چاہئے۔ دورہ ملتوی ہونے سے پاکستان کو 34 ارب ڈالر کا نقصان ہوگا اور جو جماعت اس کی ذمہ دار ہوگی اسے جواب بھی دینا پڑے گا۔ عمران خان اپنے ذات کا نہیں ملک و قوم کاسوچیں، ضد چھوڑیں اور دھرنے ختم کردیں۔ مریم نواز نے اپنے ٹوئٹر پیغام میں لکھا ہے’’ ویلڈن عمران خان اور طاہر القادری آپ کا ایجنڈا پورا ہوگیا ہے‘‘۔ چینی صدر کا دورہ ملتوی ہونے سے پاکستان میں تعمیرو ترقی کا عمل متاثر ہوگا جس کے ذمہ دار عمران خان اور طاہر القادری ہونگے۔ پیپلزپارٹی کے شریک چیئرمین اور سابق صدر آصف علی زرداری نے کہا ہے کہ چین کے صدر کا دورہ ملتوی ہونے پر سخت افسوس ہوا۔ حکومت چینی صدر کا دورہ ری شیڈول کرنے کیلئے کوشش کرے دورہ ملتوی ہونا تعلقات کیلئے نقصان دہ ہے۔ دھرنے کے خاتمے کیلئے مذاکرات کے ذریعے پرامن حل نکالا جائے، ہمیں دورہ ملتوی ہونے پر سخت دکھ اور تکلیف ہے۔سابق وزیر داخلہ رحمان ملک نے کہا ہے کہ جس چیز کا خطرہ تھا وہی ہو گیا، چینی صدر کا دورہ ملتوی ہونے سے حکومت کو نہیں، پاکستان کو دھچکا لگا۔ حکومت اور دھرنے والے اس صورتحال کے ذمہ دار ہیں۔ پیپلزپارٹی کی رہنما اور سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کی صاحبزادہ فضہ بتول گیلانی نے کہا ہے کہ چینی صدر کے دورہ پاکستان کے ملتوی ہونے کے نتائج کا تحریک انصاف، عوامی تحریک یا مسلم لیگ (ن) نہیں بلکہ پاکستان خود ہی بھگتے گا۔ پیپلزپارٹی کی رہنما شیری رحمان نے کہا کہ دورہ کی منسوخی سے بہت برا ہوا ہے۔ توقع ہے ری شیڈول ہو جائے گا اور بعض سیاستدانوں کو ابھی پرورش کی ضرورت ہے۔ ڈاکٹرطاہرالقادری نے کہا ہے کہ چینی صدر نہیں آ رہے تو یہ حکومت کی ناکامی ہے۔ چینی صدر کو سکیورٹی فراہم کرنا حکومت کی ذمہ داری تھی۔ پاکستان اور چین دو بھائیوں کی طرح ہیں۔ چینی صدر آئے تو ان پر پھول نچھاور کریں گے۔ وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے کہا ہے کہ چینی صدر کے دورہ پاکستان کیلئے حکومت آخری کوشش کر رہی ہے۔ چینی صدر بھارت جا رہے ہیں وہ پاکستان نہیں آ رہے، یہ بدقسمتی ہے۔ کراچی، لاہور موٹروے منصوبہ چین کی مدد سے بننا تھا وہ بھی کھٹائی میں پڑ جائے گا۔ عمران خان اور طاہرالقادری کو اس دورے کی اہمیت سے آگاہ کیا تھا۔ امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا ہے کہ چین کے ساتھ دوستی بغیر کسی شک و شبہ کے ہے اگر واقعی چینی صدر کا دورہ پاکستان ملتوی ہو گیا ہے تو یہ پاکستان کیلئے بہت ہی بری خبر اور نالائقی کی بات ہے۔عمران خان نے دھرنے کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ چینی صدر کا دورہ ملتوی ہونے کی ذمہ دار حکومت ہے۔