لاہور (وقائع نگار خصوصی) لاہور ہائیکورٹ نے قبرستانوں کی اراضی سے متعلق کیس کی سماعت میں ریمارکس دیئے کہ حد ہوگئی ہے جس کا دل کرتا ہے وہ قبرستان کی اراضی پر قبضہ کرلیتا ہے۔ عدالت نے تمام محکموں سے قبرستانوں کی اراضی فوری واگزار کروانے کا حکم دے دیا۔ جسٹس علی اکبر قریشی نے درخواست پر سماعت کی، اسسٹنٹ کمشنر ماڈل ٹاؤن نے رپورٹ پیش کردی جس میں کہا گیا ہے کہ گجومتہ میں قبرستان کی 10کنال اراضی میں سیوریج ڈال دیاگیا ہے اور 3کنال 15مرلہ پر سکول اور 5مرلہ پر واٹر فلٹریشن پلانٹ لگادیا گیا ہے۔ رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ ڈیفنس انتظامیہ نے قبرستان کی 10کنال 11مرلہ اراضی پر قبضہ کررکھا ہے۔ جسٹس علی اکبر قریشی نے ریمارکس دیئے کہ یہاں پر محکموں نے ہی قبرستانوں کی اراضی پر قبضہ کررکھا ہے۔ عدالت نے انتظامیہ کو حکم دیا کہ تمام محکموں سے قبرستانوں کی اراضی فوری طور پر واگزار کرائیں اور عدالت میں عملدرآمد رپورٹ پیش کریں ۔ عدالت نے واضح کیا ہے کہ قبرستانوں کی واگزار کروائی گئی اراضی پر دوبارہ قبضہ ہوا تو ڈی ایس پی اور ایس ایچ او زمہ دار ہوگا۔