پنجاب اسمبلی میں پہلا ووٹ علیم خان نے ڈالا، منیر وصی، افتخار گیلانی کو علالت کے باعث مددگار کے ذریعے حق رائے دہی استعمال کرنے کی اجازت صدارتی الیکشن کی جھلکیاں

لاہور (فرخ سعید خواجہ+ سید عدنان فاروق) ٭پنجاب اسمبلی میں صدارتی الیکشن کروانے کیلئے چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ جسٹس یاور علی نے پریزائڈنگ افسر کے فرائض سر انجام دئیے۔٭ صدارتی انتخاب کیلئے پولنگ کے دوران پنجاب اسمبلی میں تحریک انصاف کے رہنما عبدالعلیم خان نے پہلا ووٹ کاسٹ کیا۔٭ سپیکر پنجاب اسمبلی چوہدری پرویزالٰہی کے ووٹ ڈالنے پر مسلم لیگ (ن) کے رہنما سمیع اللہ خان نے اعتراض کیا کہ قائم مقام گورنر ووٹ نہیں ڈال سکتا تاہم ان کا اعتراض مسترد کر دیا گیا۔٭ پی ٹی آئی کے دو ممبران کو اجازت دی گئی کہ وہ اپنی امداد کیلئے کسی کو بلا لیں اور ان کے ذریعے ووٹ ڈال لیں۔ ایک ممبر منیر وصی کی آنکھ کا آپریشن ہوا تھا جبکہ دوسرے افتخار گیلانی وہیل چئر پر آئے تھے۔ ٭ ووٹنگ کیلئے صبح دس بجے سے شام چار بجے تک بغیر وقفہ ووٹ ڈالے جانے تھے تاہم پریزائڈنگ افسر نے اپنا اختیار استعمال کرتے ہوئے دوپہر کو 5 منٹ کا چائے کا وقفہ دیا۔٭ پنجاب اسمبلی میں کل 351 ارکان نے ووٹ ڈالنے تھے لیکن کل 348 ووٹ پڑے۔ مسلم لیگ (ن) کے دو ارکان چوہدری ارشد وڑائچ پی پی 44سیالکوٹ اور علی عباس پی پی 187اوکاڑہ سمیت مسلم لیگ (ق) کی مخصوص نشستوں پر منتخب رکن اور مسلم لیگ (ق) کے صدر چوہدری شجاعت کی بھانجی باسمہ چوہدری بوجہ ووٹ نہیں ڈال سکے۔٭ پنجاب اسمبلی میں مولانا فضل الرحمان کے پولنگ ایجنٹ کے فرائض خواجہ عمران نذیر، چوہدری شفیق اور مرتضیٰ کامران نے سر انجام دئیے۔ ڈاکٹر عارف علوی کے پولنگ ایجنٹ میاںشفیع محمد جبکہ چوہدری اعتزاز احسن کے پولنگ ایجنٹ سید حسن مرتضیٰ تھے۔٭ گنتی کا آغاز ہوا تو چوہدری اعتزاز کے پولنگ ایجنٹ اس مرحلے میں شریک نہیں ہوئے جبکہ مولانا فضل الرحمان کے پولینگ ایجنٹ خواجہ عمران نذیر اور ڈاکٹر عارف علوی کے پولنگ ایجنٹ میاں شفیع محمد موجود رہے۔٭ پریزائیڈنگ افسر جسٹس یاور علی نے ان کو بکس دکھا کر سیل اوپن کی اور مسترد شدہ ووٹوں پر ہر بار انہیں اعتماد میں لیتے رہے۔ گنتی کے اختتام پر انہوں نے نتائج کا اعلان کیا۔ اس موقع پر انہوں نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ اللہ کا شکر ہے کہ پر امن طریقے سے پولنگ کا عمل مکمل ہوا اور ارکان اسمبلی نے سیاسی پختگی کا مظاہرہ کیا۔

ای پیپر دی نیشن