اسلام آباد( نواز رضا )25اکتوبر2018ءکے انتخابات کے نتےجے مےں آنے والی ” تبدےلی“ صدر مملکت کے انتخاب سے مکمل ہو گئی جب پاکستان تحرےک انصاف نے ڈاکٹر عارف علوی کو صدراتی امےدوار نامزد کےا تو اس وقت اپوزےشن جماعتوںکی طرف سے مشترکہ امےدوار نامزد کر کے حکومت کو ٹف ٹائم دےنے کا فےصلہ کےا گےا لےکن پےپلز پارٹی کی” سےاسی مصلحتےں “ مشترکہ امےدوار کھڑا کرنے کی راہ مےں حائل ہو گئےں اپوزےشن جماعتوں کی جانب سے پےپلز پارٹی کو صدارتی امےدوار کی نامزدگی کی پےشکش کی لےکن پےپلز پارٹی آخری وقت تک اعتزاز احسن کی بجائے کوئی اور امےدوار لانے پر آمادہ نہےں پارلےمانی حلقوں مےں اس روز سے ہی ڈاکٹر عارف علوی کی کامےابی کی پےشگوئی کی جانے لگی ہے جب اپوزےشن جماعتوں مےں” جوتےوں“ مےں دال بٹنے لگی۔ صدارتی انتخاب مےں اپوزےشن کے دو امےدواروں کے مےدان مےں آنے سے اپوزےشن کی واضح شکست نظر آرہی تھی اپوزےشن کے دو امےدوار کھڑے ہونے سے پےپلز پارٹی کی اعلیٰ قےادت نہ جانے کس کس کو ےہ پےغام دےنا چاہتی تھی کہ وہ متحدہ اپوزےشن کا حصہ نہےں ۔ اپوزےشن کی شکست سے پاکستان تحرےک انصاف کو سےاسی لحاظ سے تقوےت ملی ہے پارلےمانی حلقوں مےں بر ملا ےہ بات کہی جارہی ہے آصف علی زرداری مےاں شہباز شرےف سے ملاقات کے لئے تےار نہےں لےکن ان کے صاحب زادے بلاول بھٹو زرداری مےاں شہباز شرےف سے پرجوش انداز مےں مصحافحہ کرکے ان سے مختلف پےغام دے رہے ہےں پےر کو قومی اسمبلی کے ہال مےں اگرچہ مےاں شہباز شرےف اور بلاول بھٹو زرداری کے درمےان اتفاقےہ ملاقات ہوئی لےکن اس کے مثبت نتائج کی توقع کی جا رہی ہے مسلم لیگ (ن ) کے رہنما رکن قومی اسمبلی محسن رانجھا نے دعویٰ کےا کہ رات گئے پیپلز پارٹی کی قیادت نے آخری وقت میں اپنا صدارتی امیدوار تبدیل کرنے پر راضی ہو گئی تھی لیکن اس وقت تک وقت گذر چکا تھا پیپلز پارٹی کو کہا کہ وہ مولانا فضل الرحمن کو سپورٹ کرے لیکن وہ نہ مانے پیپلز پارٹی کی مجبوریوں کی وجہ سے اپوزیشن مشترکہ امیدوار کا فیصلہ نہ کر سکی اعتزاز احسن کو کوئی بھی مسلم لیگی صدارتی امیدوار کےلئے ووٹ دینے کو تیار نہیں تھا۔ صدارتی انتخاب کے لئے پارلیمنٹ ہاﺅس اسلام آباد میں پولنگ کا عمل مقررہ وقت 10بجے شروع ہوا، سب سے پہلے این 209 سے ایم این اے پیر فضل علی شاہ نے ووٹ ڈالا جس کے بعد پارلیمنٹیرینز نے ووٹ کاسٹ کرنے کے لیے لمبی قطار بنا لی ، تلاوت کلام پاک کے بعد فوری طور پر پولنگ شروع کی گئی ،پولنگ سے قبل تینوں امیدواروں کے پولنگ ایجنٹس کو خالی بیلٹ باکس دکھائے جانے کے بعد سیل کر دیا گیا، قومی اسمبلی کے ہال میں سینیٹرز اور قومی اسمبلی کے ارکان کے ووٹ ڈالنے کے لئے تین پولنگ بوتھ بنائے گئے،تینوں بوتھ پر ارکان نے قطار لگا کر بیلٹ پیپر کے حصول کے لئے اپنی باری کا انتظار کیا، چیف جسٹس اسلام آبادہائیکورٹ نے پریزائیڈنگ افسر کی خدمات سر انجام دیں ، عمران خٹک نے عارف علوی کے پولنگ ایجنٹ ،سسی پلیجو نے اعتزاز احسن جبکہ شاہدہ اختر علی نے مولانا فضل الرحمان کی پولنگ ایجنٹ کے طور خدمات سر انجام دیں نو منتخب صدر ڈاکٹر عارف علوی مرنجاں مرنج شخصےت ہےں وہ ہر مسکراتے اور قہقہے لگاتے نظر آتے ہےں انہوں نے صداری معرکہ سر کرنے کے بعد پارلےمنٹ ہاﺅس کے باہر صحافےوں سے بات چےت کرتے ہوئے کہا کہ ” مجھے وزیراعظم عمران خان نے پاکستان کی خدمت کے لیے نامزد کیا ، میں خاموش صدر نہیں ہوں گا، ملکی ترقی کے لیے حکومت اگلے چند برس کے دوران شارٹ ٹرم، مڈٹرم اور لانگ ٹرم اقدامات کرے گی، میرے گھر کا ڈرینج ٹھیک نہیں، بیڈروم میں پانی کھڑا ہے، پہلا کام اپنے گھر کا ڈرینج کوٹھیک کرانے کا کروں گا“ ۔ انہوں نے کہا کہ ”مےں خاموش اور غیرمتحرک صدر نہیں بننا چاہتا“وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ اپوزیشن کا اتحاد غیر فطری ثابت ہوا۔ پاکستان مسلم لیگ ن کی رہنما مریم اورنگزیب نے کہاہے کہ پیپلز پارٹی صدارتی امیدوار کے معاملے پرعلیحدہ ہوئی ایم ایم اے کے رہنما مولانا عبدالغفور حیدری نے کہا ہے کہ اپوزیشن کی تقسیم ہمارے لئے اور دیگر اپوزیشن جماعتوں کیلئے بھی نقصان دہ ہے پاکستان تحریک انساف کے رہنما ڈاکٹر عارف علوی 353الیکٹورل ووٹ حاصل کر کے پاکستان کے 13ویں صدر منتخب ہو گئے ،عارف علوی نے قومی اسمبلی سینیٹ،خیبرپختونخوا اور بلوچستان میں اپوزیشن امیدواروں کو شکست سے دوچار کیا ، مولانا فضل الرحمن دوسرے اور پیپلز پارٹی کے اعتزاز احسن تیسرے نمبر پر رہے،قومی اسمبلی و سینیٹ میں 424 ووٹوں میں سے عارف علوی نے 212،فضل الرحمن نے 131 اور اعتزاز احسن نے 81ووٹ حاصل کئے اسلامی جمہوریہ پاکستان کے 13ویں نو منتخب صدر عارف علوی نے اپنے کےرئےر کا آغاز اسلامی جمعےت طلبہ کے پلےٹ فارم سے کےا اور جماعت اسلامی کے ٹکٹ پر سندھ اسمبلی کا انتخاب لڑا تھا وہ پہلی بار پی ٹی آئی کے امیدوار کے طور پر عام انتخابات 2013 میں حلقہ این اے-250 کراچی سے 77 ہزار سے زائد ووٹ لے کر قومی اسمبلی کے رکن منتخب ہوئے ۔ 2013 کے انتخابات میں عارف علوی واحد پی ٹی آئی امیدوار تھے جو سندھ سے منتخب ہوئے، 2016 میں وہ پی ٹی آئی سندھ کے صدر اور 2018 کے عام انتخابات میں این اے247 سے ایک مرتبہ پھر سے رکن قومی اسمبلی منتخب ہوئے۔وزیر اعظم عمران خان صدارتی انتخاب کے لئے اپنا ووٹ کاسٹ کرنے سوا تین بجے قومی اسمبلی ہال پہنچے ، پریزائیڈنگ افسر کے اپنی نشست پر موجود نہ ہونے کی و جہ سے وزیر اعظم نے کھڑے ہوکر تھوڑی دیر انتظار کیا بعد میں اپنی نشست پر جاکر بیٹھ گئے ، پریزائیڈنگ افسر کے آنے پر دوبارہ عمران خان کا نام پکارا گیا ، جس کے بعد انہوں نے اپنا ووٹ کاسٹ کیا ۔ پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو 11بج کر 18منٹ پرقومی اسمبلی ہال میں داخل ہوئے ،جبکہ مسلم لیگ (ن) کے صدر میاں شہبا ز شریف11بج کر 37منٹ پرقومی اسمبلی ہال میں آئے ، سابق صدر آصف علی زرداری 12بج کر 19منٹ پرقومی اسمبلی ہال میں آئے منگل کو پارلےمنٹ ہاﺅس مےں پاکستان مسلم لےگ (ن) کی پارلےمانی پارٹی کا مےاں شہباز شرےف کی زےر صدار ت اجلاس منعقد ہوا اجلاس مےں سابق ڈپٹی سپےکر مرتضی جاوےد عباسی کو ان کی ڈپٹی سپےکر کی حےثےت سے خدمات کے اعتراف مےں پارٹی کا چےف وہپ مقرر کر دےا گےا ہے مرتضیٰ جاوےد عباسی پارٹی کے متحرک رکن ہےں پارٹی نے ان کو اہم ذمہ داری سونپی ہے