پنجاب میں پی ٹی آئی حکومت کے ایک سال مکمل ہونے کے بعد اگر دیکھا جائے تو اس کی کارکردگی اگر سو فیصد اعلیٰ نہیں تو اتنی بری بھی نہیں رہی کہ اس کے خلاف چارج شیٹ لکھ کر اس کے ہاتھ تھما دی جائے۔ پنجاب دراصل وکھری ٹائپ کا صوبہ ہے۔ باقی صوبوں کا نسبت یہاں عوامی مزاج اور روایتی ماحول اب بدل رہا ہے۔ اس کے باوجود یہاں کروفر اور شوشا کی جو روایت سابق حکمرانوں نے ڈالی ہے وہ اپنی جگہ قائم اور مستحکم ہے۔ اس کے برعکس جب پی ٹی آئی کی حکومت آئی تو اس نے یہاں نہایت سادہ مزاج خاموش طبع شخص کو وزیر اعلیٰ بنا دیا۔ جس میں نہ وہ روایتی کروفر ہے نہ شوبازیاں ، وہ خاموشی سے سر جھکائے آہستہ آہستہ قدم بقدم اپنے ہدف کی طرف رواں دواں رہتے ہیں۔ وہ بلاوجہ بحث میں اپنا وقت ضائع کرنے کی بجائے خاموشی سے اپنی حکومت کے مقرر کردہ اہداف کی طرف رواں دواں ہیں۔ اس قسم کی شخصیت کو جب وزیر اعلیٰ بنایا گیا تو بہت سے لوگ حیران ہوئے۔ دبے اور کھلے لفظوں میں باتیں بھی ہوئیں مگر وزیر اعظم عمران خان نے اپنے انتخاب پر کامل بھروسے کا اظہار کیا۔ آج حکومت پنجاب کو قائم ہوئے ایک سال ہو چکے ہیں۔ اس ایک سال میں بہت زیادہ نہیں تو بہت کم بھی نہیں ترقیاتی کاموں کا آغاز ہوا۔ نامکمل کام مکمل ہوئے۔ باقی صوبوں کی نسبت اگر دیکھا جائے تو پنجاب میں ترقیاتی کاموں کی حالت بہت بہتر ہے۔ آبادی کے لحاظ سے سب سے بڑا صوبہ ہونے کے باوجود یہاں عوامی معاملات اور عوام کو درپیش مشکلات میں خاطر خواہ کمی لائی گئی ہے اور یہاں جاری ترقیاتی عمل بھی جاری و ساری ہے۔ ان سب کا سہرا وزیر اعلیٰ عثمان بزدار کے سر جاتا ہے۔ وزیر اعلیٰ پنجاب کا تعلق خود بھی دیہی علاقے سے ہے اور وہ دیہی علاقوں کی پسماندگی اور دیہی عوام کی زندگی میں حائل دشواریوں اور مشکلات سے بھی بخوبی آگاہ ہے۔ عوام کو ان سے بہت توقعات ہیں کہ وہ بیان بازی اور شوبازی کی بجائے حقیقت میں عوامی مشکلات میں کمی کیلئے اقدامات کریں گے۔ گزشتہ روز ’’نیا پاکستان منزلیں آسان‘‘ پروگرام کے تحت وزیر اعلیٰ پنجاب نے حافظ آباد میں 15 ارب روپے کی خطیر رقم سے سڑکوں کی تعمیر کے پہلے مرحلے کا آغاز کر دیا ہے۔ اس منصوبے سے پنجاب میں دیہی رابطہ سڑکوں کی تعمیر و مرمت کا کام شروع ہونے سے پنجاب کے کروڑوں افراد کو سفری سہولتیں حاصل ہو جائیں گی صرف یہی نہیں کچی اور چھوٹی سڑکوں کو پختہ اور بڑا کرنے سے ٹریفک کے بہائو میں حائل رکاوٹوں کا بھی خاتمہ ہو گا اور سفری سہولتوں میں بھی اضافہ ہو گا۔ موجودہ دور میں ذرائع آمدورفت کی اہمیت اور بھی بڑھ گئی ہے۔ جدید ذرائع مواصلات کے ساتھ سفر کے جدید ذرائع میں بھی تبدیلی آ چکی ہے۔ اب روایتی سڑک اور اس پر آمدورفت کا تصور تبدیل ہوا ہے۔ دنیا بھر میں وسیع سڑکوں کا جال بچھایا جا رہا ہے۔ دو رویہ سڑک سے ہٹ کر اب 4 یا 6 لائن کی بڑی موٹروے ٹائپ کی سڑکوں کا چلن عام ہے۔ ہر حکومت اپنے عوام کو سفری سہولتوں کی آسانی مہیا کرنے میں مشغول ہے۔ انگریزوں نے برصغیر پر راج کے دوران یہاں سڑکوں، ریلوے سٹیشنوں‘ ذرائع مواصلات کی تعمیر و ترقی پر جو توجہ دی تو وہ یہاں کے لوگوں کی سہولت سے زیادہ اس کے اپنے اقتدار کی ضرورت تھی۔ قیام پاکستان کے بعد اس طرف بہت کم توجہ دی گئی۔ اب تحریک انصاف کی حکومت نے ’’نیا پاکستان منزلیں آسان پروگرام کے تحت جس طرح خطیر رقم سے خستہ حال اور چھوٹی سڑکوں کی حالت بہتر بنا کر انہیں جدید دور کے مطابق ڈھالنے کا منصوبہ شروع کیا ہے وہ پنجاب کے عوام کے لیے باعث رحمت ہو گا۔ اس کی بدولت کروڑوں لوگوں کو سفری سہولتوں کے ساتھ آرام دہ سفر دستیاب ہو گا اور انکے وقت کے ساتھ ساتھ اخراجات میں بھی بچت ہوگی۔ گائوں سے شہر اور کھیت سے منڈی تک آمدورفت کے سہل ذرائع کی فراہمی حکومت کی ذمہ داری ہے۔ حکومت پنجاب سڑکوں کی تعمیر پر خطیر رقم خرچ کر کے اپنی یہ ذمہ داری پوری کرنے میں کوشاں ہے۔ اس منصوبے کی تکمیل سے پنجاب میں عالمی معیار کی سڑکوں کی تعمیر سے دیہی اور شہری آبادی کو یکساں مفید اور بہترین سفری سہولتیں دستیاب ہوں گی، یوں فاصلے کم اور قربتیں بڑھیں گی اور خوشحالی و ترقی کا سفر مزید تیز ہو گا۔ وزیر اعلیٰ اور ان کی حکومتی ٹیم کی ذمہ داری یہ بھی ہے کہ وہ ایسے تعمیراتی اور ترقیاتی منصوبوں کی کڑی سے کڑی نگرانی بھی کرتے رہیں۔ کہیں پہلے کی طرح ترقیاتی کاموں پر خرچ کئے گئے اربوں روپے ضائع نہ ہوں۔ اس کام کے لیے سخت اور بے رحمانہ انسپکشن کا سلسلہ بھی جاری رہنا چاہئے تاکہ اس رقم کا صحیح اور بروقت استعمال کر کے حکومت کے اس فلاحی پراجیکٹ کے فوائد سے عوام کو فیض یاب کیا جائے۔ ان سڑکوں کی تعمیر سے باہمی رابطے بڑھیں گے۔ دیہی عوام کی منڈی اور شہروں تک رسائی آسان ہو جائے گی۔