لاہور (اپنے نامہ نگار سے) احتساب عدالت نے اثاثہ جات کیس میں مسلم لیگ ن کے رہنما و پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر حمزہ شہباز کو 14 روزہ جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھجوادیا جبکہ، عدالت نے مسلم لیگ ن کے صدر شہباز شریف کی بدھ کے روز عدالتی حاضری سے استثنی کی درخواست منظور کر لی۔ ِعدالتی سماعت کے موقع پر حمزہ شہباز کوسخت سکیورٹی میں احتساب عدالت میں پیش کیا گیا، نیب پراسیکیوٹر نے مزید پانچ روزہ جسمانی ریمانڈ کی استدعا کرتے ہوئے کہا کہ حمزہ شہباز دوران تفتیش بالکل تعاون نہیں کر رہے، سابق وزیراعلیٰ شہباز شریف کے آفس میں 2 افراد کو تعینات کیا گیا جو منی لانڈرنگ کرتے رہے، دونوں افراد کی تعیناتی سے متعلق شہباز شریف کو طلب کیا گیا لیکن شہباز شریف کمر درد کا کہہ کر نیب کی تفتیشی ٹیم کے روبرو پیش نہیں ہوئے، حمزہ شہباز کے وکلاء نے مزید جسمانی ریمانڈ کی مخالفت کی، تاہم عدالت نے حمزہ شہباز کو14روزہ جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھجوا تے ہوئے کیس کی مزید سماعت 18ستمبرتک ملتوی کر دی۔ حمزہ شہباز شریف سے ملاقات کیلئے ہفتے کا دن مختص کیا گیا ہے۔ حمزہ شہباز کو جیل میں بی کلاس دی جائے گی۔ حمزہ شہباز کو گزشتہ روز کیمپ جیل منتقل کیا گیا ہے۔ حمزہ شہباز نے سماعت کے بعد کہا کہ مہنگائی اور معیشت کا حال دیکھ کر صرف یہی کہہ سکتا ہوں کہ نئے پاکستان کا نعرہ جھوٹ اور نالائقی کے سمندر میں غرق ہو گیا ہے۔ پیشی کے موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آج عوام مہنگائی اور بے روزگاری پر ماتم کر رہی ہے جو بڑا افسوسناک پہلو ہے۔ تھانوں میں پولیس تشدد سے ملزموں کی ہلاکتیں افسوسناک ہیں۔ مجھے ان سے بہت ہمدردی ہے دریں اثناء احتساب عدالت نے چوہدری شوگر ملز کیس میں مسلم لیگ (ن) کی رہنماء و سابق وزیراعظم نواز شریف کی صاحبزادی مریم نواز اور ان کے چچا زاد بھائی یوسف عباس کو مزید14 روزہ جسمانی ریمانڈ پرنیب کے حوالے کر دیا۔ لاہور کی احتساب عدالت کے جج چوہدری امیرخان نے کیس کی سماعت کی۔ عدالتی سماعت کے موقع پر مریم نواز کوسخت سکیورٹی میں عدالت میں پیش کیا گیا۔ عدالتی حکم پر مریم نواز اور یوسف عباس روسٹرم پرپیش ہوئے۔ نیب کے تفتیشی افسرنے مریم نواز کے مزید 15 روزہ جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی۔ نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ چوہدری شوگر ملز کیس میں بیرون ملک پیسے بھیجنے کے متعلق تحقیقات کر رہے ہیں۔ مریم نواز اور یوسف عباس تاحال منی ٹریل بتانے میں ناکام رہے ہیں۔ مریم نواز کے وکیل نے کہا کہ نیب پہلے دن سے ایک ہی نوعیت کے الزامات لگا کر بلاجوازجسمانی ریمانڈ لے رہا ہے۔ مریم نواز کا منی لانڈرنگ سے کوئی تعلق نہیں۔ میاں شریف نے تمام اپنی زندگی میں ہی شیئرز منتقل کئے تھے۔ 1994 سے مختلف تحقیقات کے بعد آج تک ملزمہ کے خلاف کچھ نہیں ملا۔ عدالت نے مریم نواز اور یوسف عباس کے جسمانی ریمانڈ میں چودہ روزہ توسیع کر دی۔ عدالت نے دونوں ملزموں کو 18ستمبر کوپیش کرنے کا حکم دے دیا۔ مریم نواز شریف کی پیشی کے موقع پر کمرہ عدالت میں بدنظمی پرعدالت نے سخت اظہار برہمی کیا۔ سماعت کے دوران سکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے تھے جبکہ اپنے قائدین سے اظہار یکجہتی کے لیے لیگی رہنما عدالت پہنچے تھے، تاہم غیر متعلقہ افراد کا جوڈیشل کمپلیکس میں داخلہ بند کر دیا گیا تھا۔ لیگی رہنما پرویز رشید ، جاوید ہاشمی ، کیپٹن (ر) صفدر، نہال ہاشمی سمیت دیگر بھی کمرہ عدالت میں موجود تھے۔ لیگی رہنما خواجہ سعدرفیق نے بھی کمرہ عدالت میں مریم نواز سے ملاقات کی اور ان کی حوصلہ افزائی کی۔ اس دوران ماہر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ خاتون ملزمہ ہونے کی بنیاد پر مریم کے ساتھ بہتر سلوک نہیں کیا جا رہا، ہمیں کچھ تحفظات ہیں، اس پر نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ ملزمہ کو نیب کے پی ایس کے گھر میں رکھا گیا ہے اور اسے سب جیل قرار دیا گیا ہے۔ عدالت میں جمع کرائی جانے والی نیب کی رپورٹ کے مطابق سابق وزیراعظم نواز شریف کی صاحبزادی مریم نواز اور یوسف عباس سے کی جانے والی تفتیش میں انکشاف ہواہے کہ مریم نواز نے اپنے اثاثوں کے متعلق موقف تبدیل کیا ہے۔ ذرائع کے مطابق نیب رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ مریم نواز سے 3 غیر ملکی کمپنیوں کی جانب سے بھجوائے گئے شیئرز کی متعلق پوچھا گیا اور ٹرانسفر ڈیڈ مانگی گئی اس پر مریم نواز نے کہا انکے پاس ٹرانسفر ڈیڈ نہیں ہے، مریم نواز نے موقف بدلتے ہوئے کہا شاید یہ ٹرانسفر ڈیڈ پرانے ریکارڈ میں موجود ہو۔ رپورٹ کے مطابق یوسف عباس کے اکائونٹ میں 1 سال کے دوران 33 کروڑ کی رقم منتقل ہوئی، یوسف عباس کو یہ خطیر رقم 2010 اور2011ء میں 10 ٹرانزیکشنز کے ذریعے منتقل ہوئیں۔ یوسف عباس نے دوران تفتیش لاعملی کا اظہارکیا اور کہا کہ وہ اس سلسلے میں کمپنی سیکرٹری سے مشاورت کے بعد جواب دینگے۔
حمزہ شہباز جیل منتقل، مریم، یوسف عباس 14 روزہ ریمانڈ پر نیب کے سپرد
Sep 05, 2019