اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ) وزیراعظم عمران خان سے پاکستان کے دورے پر آئے سعودی عرب کے وزیر مملکت برائے امور خارجہ عادل الجبیر اور متحدہ عرب امارات کے وزیرخارجہ شیخ عبداللہ بن زاید نے ملاقات کی۔ مقبوضہ کشمیر کی صورتحال پر سعودی اور اماراتی وزرائے خارجہ وفود کے ہمراہ ایک روزہ سرکاری دورے پر پاکستان پہنچے ہیں، وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے ائیرپورٹ پر ان کا استقبال کیا۔ بعد ازاں وزیراعظم عمران خان سے سعودی اور اماراتی وزرائے خارجہ کی ملاقات وزیراعظم کے دفتر میں ہوئی، جس میں مسئلہ کشمیر پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ وزیراعظم کے دفتر سے جاری اعلامیے کے مطابق وزیراعظم عمران خان سے وزیرخارجہ متحدہ عرب امارات اور سعودی عرب کے وزیر مملکت برائے خارجہ کی مشترکہ ملاقات ہوئی۔ اعلامییمیںبتایا گیا کہ وزیراعظم نے مقبوضہ کشمیر میں بدترین انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر تشویش سے آگاہ کیا اور مقبوضہ کشمیر سے کرفیو فوری طور پر اٹھانے پر زور دیا۔ اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ وزیراعظم عمران خان نے مقبوضہ کشمیر میں مواصلاتی بلیک آؤٹ پر بھی اظہار تشویش کرتے ہوئے مقبوضہ کشمیر میں نقل و حرکت اور مواصلات پر پابندیاں فوری اٹھانے پر زور دیا۔ اس موقع پر وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ بھارتی اقدامات خطے کے امن اور سیکیورٹی کیلئے سنگین خطرہ ہیں، عالمی برادری کی ذمہ داری ہے کہ بھارت کو غیرقانونی اقدامات روکنے اور واپس لینے پر زور دے، سعودی عرب اور یو اے ای کا اس سلسلے میں اہم کردار ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کی جانب سے عالمی توجہ ہٹانے کیلئے جعلی فلیگ آپریشن کا خدشہ ہے۔ اعلامیے کے مطابق سعودی عرب اور اماراتی وزرائے خارجہ کا مؤقف تھا کہ اپنی حکومتی قیادت کی ہدایت پر پاکستان کے دورے پر آئے ہیں۔ دونوں وزرائے خارجہ نے پاکستان کے سعودی اور اماراتی تعلقات کی اہمیت کا اعادہ کیا اور علاقے میں امن و استحکام کیلئے پاکستان کی کوششوں کا اعتراف کیا۔ اعلامیے کے مطابق دونوں وزرائے خارجہ نے مقبوضہ جموں کشمیر میں انسانی حقوق کی صورتحال بگڑنے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ سعودیہ اور امارات موجودہ چیلنجز سے نمٹنے، کشیدگی کے خاتمے اور امن و سلامتی کے ماحول کے فروغ کیلئے رابطے میں رہیں گے۔ علاوہ ازیں سعودی عرب کے وزیر مملکت برائے امور خارجہ عادل الجبیر اور اماراتی وزیر خارجہ شیخ عبداللہ بن زاید بن سلطان نے وفود کے ہمراہ وزارتِ خارجہ میں وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی سے ملاقات کی۔ سعودی اور اماراتی وزرائے خارجہ سے ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو میں وزیر خارجہ شاہ محمود کا کہنا تھا کہ سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کے وزرائے خارجہ کو مقبوضہ وادی کی صورتحال سے آگاہ کیا، مسئلہ کشمیر پر سعودی عرب اور امارات کی حمایت سے متعلق ابہام دور ہوگیا ہے، سعودی عرب اور امارات ہمیں مایوس نہیں کریں گے۔ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ نیویارک میں جنرل اسمبلی اجلاس کے موقع پر اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) رابطہ گروپ کے تحت ملاقاتیں کریں گے، مسئلہ کشمیر پر او آئی سی کا خصوصی اجلاس طلب کرنے کا جائزہ لے رہے ہیں اور اس اجلاس کیلئے سعودی اور اماراتی تائید حاصل ہوگئی ہے۔ شاہ محمود قریشی کے مطابق ایک ملک کے پاس سربراہی اور دوسرے کے پاس او آئی سی کی وزارتی چیئر ہے، پاکستان اور سعودی عرب کے تذویراتی تعلقات بہت مضبوط ہیں۔
اسلام آباد(آئی این پی+ نوائے وقت رپورٹ ) وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ ہم مودی مائنڈ سیٹ کا مقابلہ کر رہے ہیں اور دنیا کو بھی اٹھنا ہوگا،5 اگست کا واقعہ مقبوضہ کشمیر تک محدود نہیں رہے گا، بھارت میں تقسیم واضح ہو چکی ہے، بھارتی اپوزیشن نے اپنا احتجاج ریکارڈ کرایا ہے،سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کو مقبوضہ کشمیر پر اعتماد میں لیں گے۔ سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے بیان میں وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں بچوں کیساتھ جو کیا جا رہا ہے وہ ناقابل بیان ہے۔ 5 اگست کا واقعہ مقبوضہ کشمیر تک محدود نہیں رہے گا، بھارت نے آسام میں 20 لاکھ افراد کو ڈی رجسٹر کر دیا، ہم مودی مائنڈ سیٹ کا مقابلہ کر رہے ہیں اور دنیا کو بھی اٹھنا ہوگا، اقوام متحدہ انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی رپورٹ لکھ کر کس بات پر گھبرا رہا ہے؟۔شاہ محمود قریشی نے کہا کہ بھارت میں تقسیم واضح ہو چکی ہے، بھارتی اپوزیشن نے اپنا احتجاج ریکارڈ کرایا ہے، اگر سب کچھ اچھا ہے تو اپوزیشن کو سری نگر جانے دیتے، اس کا مطلب ہے دال میں کچھ کالا ہے، کچھ چھپایا جارہا ہے، بھارت میں 5 اگست کے اقدام کے خلاف 14درخواستیں دائر ہو چکی ہیں، بھارتی عدالتیں اور ججز مودی سرکار کے دبا و میں ہیں۔ سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کو مقبوضہ کشمیر پر اعتماد میں لیں گے، امریکا اور یورپ میں مقیم پاکستانی متحرک دکھائی دے رہے ہیں۔ دریں اثنا وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ او آئی سی کا فورم اہم ہے۔ او آئی سی نے مطالبہ کیا بھارت فوری مقبوضہ وادی سے کرفیو اٹھائے۔ انہوں نے کہا وادی میں انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہورہی ہے۔ وزیرخارجہ کا کہنا تھا کہ سعودی عرب اور یو اے ای کا او آئی سی میں اہم کردار ہوگا۔ ہمارے لوگ عجلت کا مظاہرہ کرتے ہیں۔ تھوڑا صبر کرنا چاہئے۔ سفارتکاری میں تھوڑا وقت لگتا ہے کیونکہ پوائنٹ بنانا پڑتا ہے۔ سعودی عرب اور یو اے ای کی بھارت میں اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری ہے۔ شاہ محمود قریشی نے کہا او آئی سی کے بیانات ایسے ہی نہیں دیئے گئے۔ پاکستان کا مؤقف سنا گیا۔ پاکستانی قوم کی توقعات دونوں اہم رہنمائوں کے سامنے رکھیں گے۔ ایک سال مسلسل کوشش کی بھارت کہا آئیں بیٹھ کر بات کریں مگر بھارت کی جانب سے ہماری گفتگو کو اہمیت نہیں دی گئی۔ ان کا کہنا تھا کہ 5 اگست کے اقدامات کے بعد ہم نے بات چیت کا راستہ چھوڑا۔ اس وقت بھارت سے بات چیت کی صورتحال ہی نہیں ہے۔ اس وقت مقبوضہ کشمیر میں کربلا جیسی صورتحال ہے۔ ایسے وقت میں یزید سے بات نہیں کی جاتی۔
وزیراعظم سے سعودی، اماراتی وزرائے خارجہ کی ملاقات، مقبوضہ کشمیر میں بگڑتی صورتحال پر اظہار تشویش، رابطے جاری رکھنے پر اتفاق
Sep 05, 2019