اسلام آباد (سہیل عبدالناصر) کرتارپور راہداری کے حوالے سے بدھ کے روز مذاکرات میں بھارتی وفد کے منفی رویے کی وجہ سے سمجھوتے کا حتمی مسودہ تیار نہیں ہو سکا تاہم پاکستان کے مثبت طرز عمل کے باعث متعدد اہم امور پر اتفاق رائے بھی طے پا گیا۔ بات کی تفصیلات سے آگاہ ذرائع کے مطابق کرتارپورا راہداری پر مذاکرات کے دوران بھارت کو راہ فرار اختیار کرنے سے روکنے کیلئے دیگر ممالک میں رہائش پذیر بھارتیوں کو راہداری استعمال کرنے کی اجازت دے دی ۔ اس کے علاوہ راہداری کے امور نمٹانے کیلئے ضرورت پڑنے پر ہنگامی صورت حال کیلئے مکینزم طے کر لیا جس کے تحت پاکستان رینجرز اور بھارتی بی ایس ایف کے درمیان ڈائریکٹ کمیونیکیشن لائن قائم ہو گی ہو گی۔ اس مذکراتی راوئنڈ کے دوران تین نکات پر اتفاق نہیں پا سکا۔ ان ذرائع کے مطابق بھارت نے گردوارہ آنے والوں کے لئے 20 ڈالر فیس دینے پر اعتراض کیا تاہم پاکستان کا مؤقف تھا کہ فیس گردوارہ داخلے کی نہیں بلکہ ترقیاتی کاموں اور سروسز کی ہے، اسی طرح سے پاکستان کا مؤقف ہے کہ کسی بھی ناخوشگوار واقعے کی صورت میں یاتریوں پر پاکستانی قوانین لاگو ہوں گے جبکہ بھارت پاکستانی قوانین لاگو کرنے کے مؤقف کو تسلیم کرنے سے انکاری ہے، اسی طرح سے بھارت کا مطالبہ کہ بھارتی قونصلر کو گردوارہ دفتر میں تعینات کیا جائے لیکن پاکستان کا مؤقف ہے کہ جب امیگریشن ہی نہیں تو قونصلر کی تعیناتی بلاجواز ہے۔ علاوہ ازیں بھارت نے روزانہ ایک پروٹوکول افسر نئی دلی سے زائرین کے ساتھ بھیجے جانے اوربھارتی ہائی کمیشن کے ایک افسر کو بھی روزانہ کی بنیاد پر گوردوارہ آنے کی اجازت دینے کا مطالبہ کیا ہے، اس کے علاوہ یہ مطالبہ بھی رکھا گیا ہے کہ یاتریوں کو کثیر تعداد میں لنگر اور پرساد بھی دیا جائے ۔ یاتریوں کو امیگریشن پوائنٹ پر آر ایف آئی ڈی کارڈز دیئے جائیں گے ۔