امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے طالبان کے ساتھ امن معاہدے پر دستخط سے انکار کر دیا، امریکی ذرائع ابلاغ کا کہنا ہے کہ پومپیو سمجھتے ہیں دستخط کرنا طالبان کو اصل سیاسی قوت کے طور پر تسلیم کرنے کے مترادف ہو گا. امریکی جریدے نے امریکی عہدے داروں کے حوالے سے بتایا ہے کہ ممکنہ معاہدے سے منسلک شدید نوعیت کے خدشات کے باعث وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے اس پر دستخط سے انکار کر دیا ہے.اس معاہدے میں کئی اہم چیزوں سے متعلق یقین دہانی موجود نہیں ہے، معاہدے میں القاعدہ کے خلاف جنگ کے لیے امریکہ کی انسداد دہشت گردی فورسز کی مسلسل موجودگی کی ضمانت فراہم نہیں کی گئی اور نہ ہی یہ گارنٹی موجود ہے کہ کابل کی امریکہ نواز حکومت قائم رہے گی، جب کہ افغانستان میں لڑائیوں کے خاتمے کی بھی یقین دہانی نہیں کرائی گئی. واضح رہے کہ دو روز قبل افغانستان کے لیے امریکا کے خصوصی نمائندے زلمے خلیل زاد نے افغان طالبان سے دوحہ میں طے پانے والے مجوزہ معاہدے کا مسودہ لے کر افغان صدر اشرف غنی سے ملاقات کے لیے کابل پہنچے تھے اور انہوں نے افغان صدر کور مجوزہ معاہدے کا مسودہ دکھا دیا تھا.زلمے خلیل زاد دوحہ میں طالبان کے ساتھ جاری مذاکرات کے کئی دور کر چکے ہیں اور اس دوران تقریبا ایک سال کا عرصہ گزار چکے ہیں کیونکہ ان مذاکرات کا مقصد افغانستان میں جاری 18 سالہ طویل امریکی جنگ کا خاتمہ کرنا ہے. مجوزہ معاہدے کا مرکز امریکی فوج میں کمی، عسکریت پسندوں اور افغان حکومت کے درمیان امن مذاکرات اور جنگ بندی کے ساتھ ساتھ طالبان سے کئی ضمانتوں کے گرد گھومتا ہے.واضح رہے کہ امریکی سیکرٹری اسٹیٹ مائیک پومپیو نے فریقین کے مابین یکم ستمبر سے قبل امن معاہدہ طے پانے کا عندیہ دیا تھا. مذاکراتی ا دور میں دونوں فریقین کے مابین افغانستان میں 18 سال سے جاری جنگ ختم کرنے کے لیے دو اہم نکات زیر بحث رہے جس میں افغانستان سے امریکی فوجیوں کا انخلا سمیت طالبان اس بات کو یقینی بنائیں گے کہ افغانستان کی سرزمین کو دہشت گردوں کی آماجگاہ نہیں بننے دیں گے جو عالمی حملے کرسکے.13 مارچ کو زلمے خلیل زاد نے افغان طالبان اور امریکا کے درمیان مذاکرات کے تازہ دور میں دونوں فریقین نے بڑی کامیابیوں کا دعوی کیا تھا جس میں کہا گیا تھا کہ فوجیوں کے انخلا اور انسداد دہشت گردی کو یقینی بنانے کے مسودے پر متفق ہیں. مائیک پومپیو نے 26 جون کو افغانستان کے غیر اعلانیہ دورے میں صدر اشرف غنی سے ملاقات میں طالبان سے جاری امن مذاکرات اور ستمبر میں افغان صدارتی انتخاب سے قبل سیکورٹی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا تھا.