یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز کے وی سی پروفیسر جاوید اکرم کی بھارتی ہائی کمشنر کے سیکرٹری حشیش شرما سے ملاقات , مقبوضہ کشمیر میں 21ڈاکٹروں کی ٹیم لیجانے کیلئے ویزہ کی درخواست جمع کرادی

یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز کے وائس چانسلر و پاکستان سوسائٹی آف انٹرنل میڈیسن کے صدر پروفیسر ڈاکٹر جاوید اکرام نے کہاہے کہ جلد ہی 22ڈاکٹروں پر مشتمل وفد لیکر مقبوضہ کشمیر سے علاقے سرینگر سمیت دیگر جگہوں پر قابض بھارتی فوج کے ہاتھوں ظلم کا نشانہ بننے والے مظلوم کشمیریوں کے علاج معالجے کیلئے جائو نگا جبکہ ڈاکٹروں کی ٹیم 22دن تک مقبوضہ کشمیر میں قیام کریگی جس کے بعد ٹیم کا دوسرا روانہ ہوگا جو وہاں پر کرفیو کے باعث بیمار افراد خصوصاً بچے ، عورتیں اور بزرگوںکا علاج کریگی اور انہیں ادویات فراہم کریگی اس حوالے سے تمام انتظامات مکمل کر لیے گئے ہیں جبکہ بھارتی ہائی کمشنر کے فرسٹ سیکرٹری معاشی و تجارت حشیش شرما سے ملاقات کر کے انہیں ویزوں کیلئے آگاہ کر دیا ہے اور ایک خط بھی بھیج دیا ہے تاہم جلد ہی نئی دہلی بھی رابطہ کیا جائیگا کیونکہ اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق کسی بھی جنگ زدہ علاقے میں ڈاکٹروں کو علاج کیلئے جانے سے کوئی نہیں روک سکتا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز بھارتی ہائی کمشنر کے فرسٹ سیکرٹری سے ملاقات کے بعد میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں ڈاکٹروں کے وفد میں میڈیکل سپیشلسٹ، سکین سپیشلسٹ ، چائلڈ سپیشلسٹ ، نیو سرجن ، پاسٹری سرجن سمیت دیگر میڈیکل کے اہم شعبوں میں کام کرنیوالے افراد شامل ہونگے جبکہ بھارتی ہائی کمشنر کی جانب سے مقبوضہ کشمیر میں خطرے کے حوالے سے ہمیں آگاہ کیا ہے جس کے باوجود یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز کی جانب سے ڈاکٹروں کا وفد جبکہ پاکستان سوسائٹی آف انٹرنل میڈیسن کی جانب سے ادویات لیکر ہر صورت مقبوضہ کشمیر جائینگے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے بتایا کہ مقبوضہ کشمیر میں قابض بھارتی فوج کی جانب سے مظلم کشمیر پر ظلم کے پہاڑ توڑے جارہے ہیں اور انہیں اسلحہ کی نوک پر ظلم اور بربریت کا نشانہ بنایا جا رہا ہے جس کی وجہ سے مقبوضہ کشمیر کے کئی علاقوں میں پیلٹ گن کے فائر لگنے سمیت دیگر واقعات میں کئی لوگ زخمی حالت میں گھروں میں محصور ہیں جنہیں علاج کی فوری ضرورت ہے تاہم ہماری گزشتہ میٹنگ میں یہ فیصلہ کیا گیا تھا جس کے تحت آج بھارتی ہائی کمشنر سے ملاقات کر کے انہیں ویزوں کیلئے درخواست بھی جمع کردی گئی ہے تاہم اس حوالے سے جلد ہی نئی دہلی اور انٹرنیشنل ڈاکٹروں کی تنظیم سے بھی رابطہ کیا جائیگا۔

ای پیپر دی نیشن

میں نہ مانوں! 

خالدہ نازش میری سکول کی ایک دوست کو ڈائجسٹ پڑھنے کا بہت شوق تھا ، بلکہ نشہ تھا - نصاب کی کوئی کتاب وہ بے شک سکول بستے میں رکھنا ...