قوموں کی زندگی میں کچھ ایسے خاص دن بھی ہوتے ہین جو قربانی مانگتے ہیں تاکہ وطن عزیز کو نمود مل سکے چھ ستمبر بھی اپنے انہیں پہلوؤں کو سموئے ہوئے ہے وطن کی بقا جانوں کا نذرانہ اور جذبہ شہادت ہماری عظیم فوج نے اسی جذبے کا مظہرہ کیا جو ان تمام پہلوؤںکی عکاسی ککرتا ہے در حقیقت وطن تو اس ماں کی مانند ہے جو تمازت اور سخت کہرے میں اپنے آنچل میں ڈھانپ لیتی ہے اب ہم سب کا فرض بھی بنتا ہے کہ دھرتی ماں کو سخت کہرے اور تمازت سے بچائیں 1965 کی جنگ میں دشمنوں کی ذلت آمیز شکست در حقیقت دھرتی ماں سے محبت کا اظہار ہے اور جب یہ جذبہ اجاگر ہوجائے بڑی سے بڑی طاقت کو منہ کی کھانی پڑتی ہے اسلام نے جذبہ شہادت کو اتنا بڑا درجہ شہادت کو اتنا بڑا درجہ دیا کہ ہر مومن کی خواہش بن گئی اب چاہے تین سو تیرہ سپاہیوں کے ساتھ بدر کا معرکہ ہو محمد بن قاسم کے ہمراہ صرف تین ہزار لوگ ہوں یا طارق بن زیاد کو چند ہزار سپاہیوں کے ساتھ ڈیڑھ لاکھ کے لشکر کا سامنا ہودشمن کے دانت کھٹے ہوے دشمن ہمیشہ ڈر کر بھاگا اور مسلمان شیشہ پلائی دیوار ثات ہوئے قائد کا یہ فرمان اسی حقیقت کا نچوڑ ہے کہ جس میں انہوں نے فرمایا مسلمان موت سے نہیں ڈرتا ڈاکٹر اظہر وحید لکھتے ہیں کہ جسے جینا نہیں آیا اسے مرنا بھی نہیں آئے گا جسے مرنا آجائے اسے جینے کا سلیقہ بھی آجاتا ہے مرنے سے پہلے مرنے کے مقام سے آگہی ضروری ہے وگرنہ انسان بے موت مارا جاتا ہے اور مسلمان کبھی بے موت نہیں مارا جاتا وطن کا جذبہ اسے زندہ رکھتا ہے ازاں بعد اسکی شہادت اسکی قربانی اسے زندہ رکھتی ہے جنگ ستمبر اسی جرات کی کہانی ہے پاک افواج کی جرات نے جہاں بہادری کی داستاں قلمبند کی وہاں دشمن کو یہ باور کرایا کہ مسلمان اپنا دفاع کرنا خوب جانیں اور بقا اور سالمیت صرف ان قوموں کو ملتی ہے جو اپنا مضبوط دفاع رکھتے ہیں چھ ستمبر کی غیر اعلانیہ جنگ کا مقابلہ کرکے یہ ثابت کیا کہ وہ ہر قسم کی جارحیت کا مقابل کرسکتی ہے بلکہ یہ بھی بتایا کہ شیر سویا ہوا بھی شیر ہوتا ہے جم خانہ میں چائے کا خواب دیکھنے والے دشمن کے خواب چکنا چور ہوگئے اور دشمن پر ثابت ہوگیا کہ پاکستان تر نوالہ نہیں کہ جسے آسانی سے ہڑپ کیا جاسیکھم کرن اور چونڈہ میں شکست کھانے کے کے بعد جب دشمن نے سرگودھا پر فضائی حملہ کیا تو شاہینوں نے پلک جھپکتے ہی چار جہازوں کو گرا کر دشمن کی کمر توڑ دی اور دشمن شکست کی بدنامی کا داغ ماتھے پر سجا کر واپس چلاگیا حقیقت یہ ہے کہ جو زمین لہو سے سیاب ہو بہت زرخیز ہوتی ہے معرکے نے ثابت کیا کہ وطن پر اٹھنے والی انگلی کو توڑنا اور ہر میلی آنکھ کو پھوڑنا فرض ہوجاتا ہے پاکستان نے اپنی خارجہ پالیسی میں واضح کیا کہ پاکستان امن پسند ملک ہے لیکن جارحیت کا منہ توڑ جواب دینے کی صلاحیت رکھتا ہے چاہے وہ جاحیت ملک کے اندر دشمنوں کی ہو یا باہر سے ہو اور یہی جذبہ جرات حب الوطنی تاریخ کے صفحوں میں سنہری حروف میں لکھے جاتے ہیں۔