لاہور(نمائندہ سپورٹس+سپورٹس رپورٹر) چیئرمین پاکستان کرکٹ بورڈ احسان مانی نے کہا ہے کہ لازمی نہیں کہ نیا چیئرمین انٹر نیشنل کرکٹ کونسل بگ تھری ممالک سے ہی آنا چاہئے ۔ گلوبل گورننگ باڈی نے ابھی ششانک منوہر کی جگہ نئے چیئرمین کی تعیناتی کیلئے طریقہ کار پر اتفا ق کرنا ہے ۔ کرکٹ آسٹریلیا ‘انگلینڈ کرکٹ بورڈ اور بھارتی کرکٹ بورڈ کی قبل از وقت سیاست متعارف کرانے کے بعد بہتر ہوگا کہ چیئرمین آئی سی سی کسی دوسرے بورڈ کی طرف سے منتخب کیا جائے تو بہتر ہو گا۔ چیئرمین آئی سی سی کے انتخاب میں تاخیر کرنا بد قسمتی ہے ۔ چیئرمین آئی سی سی کے امیدواروں میں شامل نہیں ۔ مالی معاملات کا جو ماڈل بنایا گیا ہے اس کا دوبارہ جائزہ لیا جائے ‘کسی بورڈ کو نوازنا بالکل غلط ہے ۔ بگ تھری آئی سی سی کے زیادہ سے زیادہ ایونٹس خود لے لیتے ہیں ۔ میزبانی کی مد میں زیادہ سے زیادہ آمدنی اور مفادات حاصل کرتے ہیں ۔ اگرپیسوں کا یہی ماڈ ل جاری رہا تو کچھ ممالک کے بورڈ زکیلئے مالی مسائل برداشت کرنا اور بچنا مشکل ہوجائے گا۔ ہم بھارت کے ساتھ دو طرفہ سیریز نہ کھیلنے کے باوجود نظام چلا رہے ہیں ۔ کیا کوئی سوچ سکتا ہے کہ اگر بھارت آسٹریلیا کے ساتھ نہ کھیلے تو کیا ہوسکتا ہے ۔ امید ہے کہ پاکستان 2023ء سے 2031ء کے سائیکل میں ورلڈ کپ کی میزبانی حاصل کرسکتا ہے ‘پی سی بی نے میزبانی کیلئے دلچسپی کا اظہار کیا ہے ‘کچھ تو متحدہ عرب امارات کے ساتھ مشترکہ میزبانی کیلئے بھی شامل ہے ۔