لاہور(حافظ محمد عمران/نمائندہ سپورٹس) اقبال قاسم کے استعفیٰ سے محکمہ جاتی کرکٹ کی بحالی کی امیدیں دم توڑ گئیں۔ پاکستان کرکٹ بورڈ کے نامناسب رویے اور تجاویز کو اہمیت نہ دینے اور اہم فیصلوں پر اعتماد میں نہ لیے جانے کے بعد سابق ٹیسٹ کرکٹر اقبال قاسم نے کرکٹ کمیٹی کے چیئرمین کے عہدے سے مستعفی ہو گئے۔ اقبال قاسم کو ملک میں ڈیپارٹمنٹ کرکٹ کا بڑا حامی سمجھا جاتاہے انہیں کرکٹ کمیٹی کا سربراہ بنائے جانے کے بعد محکمہ جاتی کرکٹ کی بحالی کا امکان پیدا ہوا تھا لیکن کرکٹ کمیٹی کے سربراہ چند ماہ کی مسلسل کوششوں کے بعد یہ جان گئے کہ کرکٹ بورڈ محکمہ جاتی کرکٹ بحال کرنے میں سنجیدہ نہیں ہے تو انہوں نے کرکٹ بورڈ سے علیحدگی اختیار کر تے ہوئے گذشتہ روز کرکٹ بورڈ حکام کو اپنے فیصلے سے آگاہ کر دیا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ کرکٹ کمیٹی کو نئے ڈومیسٹک سیزن میں ٹیموں کی تشکیل، میچ آفیشلز کی تقرری اور دیگر تمام معاملات سے الگ رکھا گیا۔ اس عمل کے بعد اقبال قاسم کو ملک بھر سے پلیئرز اور میچ آفیشلز نے میرٹ کی خلاف ورزی پر رابطہ کر کے کردار ادا کرنے کی درخواست کی۔ ذرائع کا کہنا ہے ملک بھر سے ایسی شکایات اور محکمہ جاتی کرکٹ بارے تجاویز نذرانداز کیے جانے پر اقبال قاسم نے کرکٹ بورڈ کے ساتھ مزید کام نہ کرنے کا فیصلہ کیا۔ محکمہ جاتی کرکٹ کی بحالی کیلئے اقبال قاسم نے مختصر وقت میں تین مختلف تجاویز کرکٹ بورڈ کو پیش کیں لیکن حکام کسی بھی صورت ڈیپارٹمنٹ کرکٹ بحال کرنے کے حق میں نہیں ہیں۔ محکمہ جاتی کرکٹ کی بحالی کیلئے انڈر 23 کی ایک تجویز بھی چیئرمین کرکٹ بورڈ احسان مانی کو پیش کی گئی تاہم اس حوالے سے بھی کوئی پیشرفت نہیں ہو سکی۔ اقبال قاسم کا کہنا ہے کہ جب تجاویز کو مانا نہ جائے، اہمیت نہ دی جائے اور کرنے کیلئے کچھ نہ ہو تو پھر ایسے عہدوں کا کوئی فائدہ نہیں ہے اگر کھیل کی بہتری اور جس مقصد کیلئے کرکٹ کمیٹی کی سربراہی قبول کی تھی وہ مقصد ہی حاصل نہ کیا جا سکے تو بلاوجہ جڑے رہنے کا کوئی فائدہ نہیں ہے۔ اگر کرکٹ بورڈ نے صرف مشاورت کرنی ہے اور عمل نہیں کرنا تو پھر اس کام کیلئے کمیٹی بنانے کی کوئی ضرورت نہیں ہے ایک کرکٹر کو مشیر بنا لیں اور کام چلاتے رہیں۔پاکستان کرکٹ بورڈ نے کرکٹ کمیٹی کے سربراہ کی حیثیت سے اقبال قاسم کا استعفیٰ منظور کرلیا ہے۔ ان کے متبادل کا اعلان جلد کردیا جائیگا۔پی سی بی کا کہنا ہے کہ یہ واقعی افسوسناک ہے کہ اقبال قاسم جیسی صلاحیتوں کے حامل نامور، تجربہ کار کرکٹر رضاکارانہ طور پر اپنا عہدہ چھوڑ دے۔ بطور کھلاڑی اور ایک ایڈمنسٹریٹر کی حیثیت سے کرکٹ کیلئے ان کی خدمات شاندار ہیں۔ پی سی بی ان کے فیصلے کا احترام کرتا ہے اور ان کے مستقبل کیلئے نیک خواہشات کا اظہار کرتا ہے۔