وائٹ کالر کرائمز اور میگا کرپشن کیسز منطقی انجام تک پہنچانا اولین ترجیح: چیئرمین نیب

اسلام آباد( نامہ نگار)چیئرمین قومی احتساب بیورو جسٹس (ر)جاوید اقبال نے کہا ہے کہ بدعنوانی تمام برائیوں کی جڑ ہے، نیب وائٹ کالر کرائمز اور میگاکرپشن کیسز کو منطقی انجام تک پہنچانا نیب کی اولین ترجیح ہے۔نیب اقوام متحدہ کی بدعنوانی کے خلاف کنونشن کے تحت فوکل ادارہ ہے جبکہ پاکستان نے یو این سی اے سی پر دستخط کر رکھے ہیں۔ عالمی اقتصادی فورم، ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل پاکستان، پلڈاٹ اور مشال پاکستان نے بدعنوانی کے خاتمے کے لئے نیب کی کوششوں کی تعریف کی ہے۔ جمعہ کے روز جاری ایک بیان میں  چیئرمین نیب نے کہا ہے کہ  نیب کی کارکرگی کو مزید بہتر بنانے کے لئے آپریشن، پراسیکیوشن، ہیومن ریسورس ڈویلپمنٹ، ٹریننگ ریسرچ، آگاہی و تدارک کے شعبوں کو فعال بنایا گیا ہے۔  نیب کو 2019ئمیں 53 ہزار 643 شکایات موصول ہوئیں جن میں سے 42 ہزار 760 کو نمٹا دیا گیا ہے جبکہ 2018ء میں نیب کو 48 ہزار 591 شکایات موصول ہوئیں جن میں سے 41 ہزار 414 کو نمٹایا گیا۔ شکایات میں اضافہ سے نیب پر عوام کے اعتماد کا اظہارہوتا ہے۔ نیب نے 2019ئکے دوران 1308 شکایات کی جانچ پڑتال کی، 1686 انکوائریوں اور 609 انویسٹی گیشن کو نمٹایا جبکہ گزشتہ دو سالوں میں بدعنوان عناصر سے 363 ارب روپے برآمد کرکے قومی خزانے میں جمع کرائے گئے۔ نیب کے مقدمات میں مجموعی سزا کی شرح 68.8 فیصد ہے جو کہ دنیا میں وائٹ کالر کرائمز کے مقدمات میں شاندار کامیابی ہے۔ انہوں نے کہا کہ نیب نے اپنے قیام سے لے کر اب تک 466.069 ارب روپے قومی خزانے میں جمع کرائے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ نیب نے سینئر سپر وائزری افسران کی اجتماعی دانش سے فائدہ اٹھانے کے لئے مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کا نظام وضع کیا ہے۔ یہ ٹیم ڈائریکٹر، ایڈیشنل ڈائریکٹر، انویسٹی گیشن آفیسر، لیگل کونسل، مالیاتی اور لینڈ ریونیو کے ماہرین پر مشتمل ہے۔ اس کے علاوہ نیب راولپنڈی میں فرانزک سائنس لیبارٹری قائم کی گئی جس میں ڈیجیٹل فرانزک، سوالیہ دستاویزات اور فنگر پرنٹ کے تجزیئے کی سہولت ہے۔ 2019ء میں 50 مقدمات میں اس لیبارٹری میں 15 ہزار 747 سوالیہ دستاویزات، 300 انگوٹھوں کے نشانات سمیت 74 ڈیجیٹل ڈیوائسز (لیب ٹاپس، موبائل فونز، ہارڈ ڈسک وغیرہ) کا تجزیہ کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ نیب سارک اینٹی کرپشن فورم کا چیئرمین ہے۔ نیب سارک ممالک کے لئے رول ماڈل کی حیثیت رکھتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ نیب ملک میں انسداد بدعنوانی کا ادارہ ہے جس نے چین کے ساتھ سی پیک کے منصوبوں کے تناظر میں مفاہمت کی یادداشت پر دستخط کیے ہیں۔ اس سے دونوں ممالک کے درمیان معاشی و تجارتی تعاون میں اضافہ کے پیش نظر بدعنوانی سے پاک ماحول فراہم کرنے میں مدد ملے گی اور بدعنوانی کے خاتمے کے لیے ایک دوسرے کے تجربات سے مستفید ہونے کا موقع ملے گا۔ انہوں نے نیب کے ریجنل بیوروز کو ہدایت کی کہ وہ ٹھوس شواہد اور قانون کے مطابق شکایات کی جانچ پڑتال کریں، انکوائریاں اور انویسٹی گیشن نمٹائیں تاکہ بد عنوان عناصر کے خلاف تحقیقات کو قانون کے مطابق منطقی انجام تک پہنچایا جاسکے۔

ای پیپر دی نیشن

''درمیانے سیاسی راستے کی تلاش''

سابق ڈپٹی سپیکرقومی اسمبلی پاکستان جن حالات سے گزر رہا ہے وہ کسی دشمن کے زور کی وجہ سے برپا نہیں ہو ئے ہیں بلکہ یہ تمام حالات ...