اسلام آباد (عبداللہ شاد - خبر نگار خصوصی ) لداخ میں جنوبی پینگونگ کا علاقہ چین بھارت کشیدگی کا گڑھ بنا ہوا ہے، اب چین کی جانب سے مسلسل پینگونگ علاقے میں بھاری ٹینک اور انفنٹری مشینری پہنچائی جا رہی ہے جس کے باعث بھارتی افواج کی نیندیںحرام ہو چکی ہیں، صرف یہی نہیں تبت میں موجود چینی ایئر بیسز نگاری گُنسا اور ہوتان سے چینی فائٹر طیارے اڑانیں بھر کر مسلسل پینگونگ کے علاقے میں چکر لگا رہے ہیں، فضا اور زمین پر جدید جنگی مشینری بھارتی آرمی اور مودی سرکاری کیلئے درد سر بنی ہوئی ہے، اسی لئے انڈین آرمی کے سربراہ جنرل منوج مکند نروانے نے مسلسل دوسرے روز لداخ سیکٹر کا دورہ کیا، اس دوران ان کی حرکات و سکناک میں ڈپریشن اور عدم تحفظ کی واضح جھلک دیکھی گئی۔ دورہ لداخ کے موقع پر کی گئی ان کی باتوں میں بھی واضح تضاد پایا گیا، ایک جانب انھوں نے کہا کہ ہم (بھارت اور چین) بات چیت کے ذریعے مسئلے کو حل کر سکتے ہیں، دوسری جانب انھوں نے کشیدگی اور متوقع تصادم کی خبروں کو جھٹلانے کی کوشش کرتے کہا کہ ’’ ہاں لائن آف ایکچوئل کنٹرول پر حالات تھوڑے نازک ہیں، ہم نے مختلف مقامات پر مزید فوجیوں کو تعینات کی ہے لیکن یہ احتیاطاً کیا گیا ہے‘‘۔ دوسری جانب انھوں نے کہا کہ’’ ہمیں بات چیت کیلئے معاملات حل کرنے پر بھروسہ ہے‘‘۔ ان کی جانب سے یہ بھی اعتراف کیا گیا کہ کچھ دنوں قبل جنوبی پینگونگ علاقے میں چینی اور بھارتی فوجیوں کے مابین ایک اور جھڑپ ہو چکی ہے، تاہم اس میں مارے گئے بھارتی فوجی کے متعلق انھوں نے کوئی بات نہیں کی۔
پینگونگ میں چینی ہیوی ٹینکوں، انفنٹری اور فائٹر طیاروں کی آمد جاری
Sep 05, 2020