شہریار آفریدی سے کل جماعتی حریت کانفرنس اسلام آباد شاخ کے وفد کی ملاقات 

اسلام آباد (وقائع نگار خصوصی) پارلیمانی کشمیر کمیٹی کے چیئرمین شہریار آفریدی نے کہا ہے کہ کشمیر میں تمام مسائل کا حل اقوام متحدہ کی قرارادوں کے مطابق استصواب رائے ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعہ کوکل جماعتی حریت کانفرنس اسلام آباد شاخ کے وفد سے پارلیمنٹ ہائوس میں ملاقات کے دوران کہی۔ جنہوں نے کنوینئر حریت کانفرنس محمد حسین خطیب کی سربراہی میں شہریار آفریدی سے ملاقات کی۔ملاقات کے دوران حریت رہنمائوں نے چیئرمین کشمیر کمیٹی کو بھارتی زیر قبضہ کشمیر کی تازہ ترین صورتحال بالخصوص انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں اور بھارتی قابض افواج کے خلاف تحریک مزاحمت سے آگاہ کیا۔انہوں نے بتایا کہ کل جماعتی حریت کانفرنس نے 2019 میں کشمیر میں ہونے والے انتخابات کا بائیکاٹ کیا کیونکہ ہم سمجھتے ہیں کہ کشمیر میں انتخابات استصواب رائے کا نعم البدل نہیں ہیں جس کی اقوام متحدہ نے 72 سال پہلے گارنٹی دی تھی۔یہی وجہ تھی کہ ان انتخابات سیبھی کشمیری لاتعلق رہے۔وفد نے شہریار آفریدی کی بطور چئیرمین کشمیر کمیٹی انتخابات پر مبارکباد دیتے ہوئے توقع ظاہر کی کہ وہ اپنابھرپور کردار ادا کریں گے۔چئیرمین کمیٹی نے کہا کہ ہم ایک بار پھر اپنے اس عزم کا اعادہ کرتے ہیں کہ کشمیریوں کی جدوجہد آزادی کی سیاسی،سفارتی اور اخلاقی حمایت جاری رکھیں گے۔کشمیر کے مسئلہ کا حل اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارادوں پر عمل درآمد میں ہے۔ انہوں نے کہا کہ عالمی قوانین کے تحت حق خودارادیت بنیادی حق ہے لیکن 72 سالوں سے کشمیر میں اس پر عمل نہیں ہورہا۔حقیقت یہ ہے کہ یہ حق اقوام متحدہ نے اپنی کئی قرادادوں میں دیا ہے۔انہوں نے کشمیریوں کی جدوجہد اور حوصلہ کو سراہتے ہوئے کہا کہ تمام تر مصائب اور مظالم کے باوجود وہ اپنی جدوجہد جاری رکھے ہوئے ہیں۔ان کے عزم کو توڑنے کے لئے قابض افواج نے ہر حربہ استعمال کرلیا ہے۔انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کونسل،اوآئی سی کے انسانی حقوق کمیشن ،یورپی پارلیمنٹ کی انسانی حقوق کمیٹی کی جانب سے تجویز کردہ فیکٹ فائنڈنگ مشن بغیر تاخیر کے قائم کیا جائے۔انہوں نے عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ کشمیر میں بنیادی انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کا نوٹس لیں۔اب یہ عالمی برادری بالخصوص پی 5 ممالک کی ذمہ داری ہے کہ وہ اقوام متحدہ کی قرادادوں کی روشنی میں آزادانہ اور شفاف استصواب رائے کرائے۔عالمی برادری کو بھارت سے اپنے وابستہ معاشی مفادات کیلئے عالمی قوانین پر سمجھوتہ سے گریز کریں۔

ای پیپر دی نیشن