سرینگر (کے پی آئی‘ انٹرنیشنل ڈیسک) ایمنسٹی انٹرنیشنل نے بھارت کے غیرقانونی قبضے والے کشمیر میں گزشتہ 3 سالوں میں انسانی حقوق کی پامالی پر شدید تشویش کا اظہار کیا۔ جاری کی گئی ایک رپورٹ ’’ہمیں قانون کے ذریعے سزا دی جا رہی ہے۔ کشمیر میں آرٹیکل 370 کی منسوخی کے تین سال میں انسانی حقوق کے ادارے نے مشاہدہ کیا کہ حالیہ برسوں میں سول سوسائٹی کے ارکان‘ صحافیوں‘ وکلاء اور خطے میں انسانی حقوق کے کارکنان کو مسلسل پوچھ گچھ‘ سفری پابندیوں اور میڈیا کو جابرانہ پالیسیوں کا سامنا کرنا پڑا۔ ایسے 60 واقعات رپورٹ ہوئے۔ بھارت میں ایمنسٹی انٹرنیشنل بورڈ کے صدر آ کار پٹیل نے رپورٹ میں بتایا کہ تین سالوں سے وادی میں سول سوسائٹی اور میڈیا پر بھارتی حکومت کی جانب سے ظالمانہ کریک ڈائون کیا جا رہا ہے۔ جو ڈریکونین قوانین‘ پالیسیوں اورغیرقانونی طریقوں کا استعمال کرتے ہوئے اختلاف رائے رکھنے والوں کو دبا رہا ہے۔ رپورٹ میں مزید بتایا گیا کہ حکام تنقیدی آوازوں کو ہراساں کرکے اور دھمکا کے مقبوضہ جموں و کشمیر کے بارے میں معلومات کے تمام معتبر اور آزاد ذرائع کو نشانہ بنا رہے ہیں۔ تمام اختلافات رائے رکھنے والوں پر شدید جبر کے ذریعے خاموشی حاصل کی گئی ہے جس کے سبب خطے میں خوف اور بے یقینی کی کیفیت پھیل گئی ہے۔ حکومت بغیر کسی پیشگی نوٹس کے اکثر انٹرنیٹ سروس معطل کر دیتی ہے۔ اس کے ساتھ بھارتی حکومت کی جانب سے 2022ء میں کشمیر پریس کلب کی اچانک جبری بندش‘ میڈیا کیلئے بڑا دھچکا تھا۔ 6 افراد کو بیرون ملک سفر سے روکا گیا۔ غیرقانونی طورپر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں ضلع کپواڑہ کے علاقے ٹنگڈار میں بھارتی فوج کا پھینکا ہوا گرینیڈ پھٹنے سے میاں بیوی شدید زخمی ہو گئے ہیں۔ شناخت غلام یحییٰ اور ان کی اہلیہ زلیخا بیگم کے طورپر ہوئی ہے۔ زیرتسلط کشمیر کے ضلع پونچھ میں 30 اگست کو لاپتہ ہوئے 30 سالہ جوان کو پاکستانی فوج نے بھارتی حکام کے حوالے کر دیا۔ معلوم ہوا ہے کہ قانونی لوازمات کے بعد جوان کو اہل خانہ کے سپرد کیا گیا۔ مذکورہ جوان کی شناخت محمد راشد ساکن دیگوار تروان کے بطور ہوئی ہے۔
بھارتی غیر قا نونی قبضے والے کشمیر میں انسانی حقوق کی پامالی پر تشویش: ایمنسٹی انٹر نیشنل
Sep 05, 2022