اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ) وفاقی وزیرخزانہ مفتاح اسماعیل نے ایک بار پھر ملک میں مہنگائی کا اعتراف کرتے ہوئے کہا کہ اس وقت مہنگائی اپنے عروج کے قریب ہے۔ امریکی خبررساں ادارے سے گفتگو کرتے ہوئے مفتاح اسماعیل کا کہنا تھا رواں مالی سال معیشت کی شرح نمو 3.5 فیصد سے زیادہ رہنے کی توقع ہے۔ مفتاح اسماعیل کا کہنا تھا کہ مہنگائی ملکی تاریخ میں 47 سال کی بلند ترین سطح پر چل رہی ہے۔ مہنگائی اپنے عروج کے قریب ہے اور رواں مالی سال مہنگائی اوسطاً 15 فیصد رہے گی۔ وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ ملک میں درآمدی ادائیگیوں کو ڈالر کی آمد کے برابر ہونا چاہئے‘ لیکن اگر میرے پاس ڈالر محدود ہیں تو میں اس سے گندم اور کھانے کی چیزیں خریدوں گا۔ انہوں نے کہا کہ اس صورتحال میں ہم لگژری آئٹمز کی خریداری کو مؤخر کر سکتے ہیں۔ لگژری آئٹمز کی درآمد پر پابندیاں 3 ماہ سے زیادہ عرصے تک برقرارہ رہ سکتی ہیں۔ وزیرخزانہ کا کہنا تھا میں چاہتا ہوں کہ پاکستان اپنے وسائل میں رہ کر گزارا کرے۔ ایک سال میں کچھ نہیں ہو سکتا‘ لیکن ہم اس کی شروعات کر سکتے ہیں۔ مہنگائی ملکی تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی۔ دریں اثنا کراچی میں اپنی رہائش گاہ پر بلوم برگ کو انٹرویو دیتے ہوئے مفتاع اسمٰعیل نے کہا ہے کہ ملک میں برسوں سے جاری بوم اینڈ بسٹ سائیکل (زیادہ شرح نمو اور پھر معاشی بحران) کو ختم کرنا چاہتا ہوں، ہمیں دہائیوں پرانے طور طریقوں کو بدلنا ہوگا تاکہ قوم کو اپنے وسائل میں رہنے کے سلسلے میں مدد دی جا سکے۔ مفتاع اسمٰعیل نے کہا کہ جولائی سے شروع ہونے والے مالی سال کے دوران 3.5 فیصد کی معاشی شرح نمو متوقع ہے جبکہ گزشتہ سال اس کا تخمینہ 5 فیصد لگایا گیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں اس وقت گذشتہ 47 سال کے مقابلے میں مہنگائی کی شرح زیادہ ہے جو ایشیائی ممالک میں دوسری سب سے بڑی شرح ہے تاہم یہ اپنی پیک پر ہے اور پیش گوئی کی کہ مہنگائی سال کے لیے اوسطاً 15 فی صد رہے گی۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ سیلاب اور بارشوں کے باعث سبزیوں وغیرہ کی قیمتوں میں ہونے والا اضافہ کم ہو رہا ہے کیونکہ وفاقی حکومت نے ہمسایہ ممالک سے ہنگامی بنیادوں پر سبزیوں کی درآمدات کے اقدامات کئے ہیں۔ مفتاح اسمٰعیل کا کہنا تھا کہ گھریلو مصنوعات سے لے کر کاسمیٹکس تک ہر چیز کی درآمدات اور اس کے نتیجے میں ہونے والی ڈالر کی قلت سے بچ کر پاکستان کی ترقی کو تیز کرنا ہے، 1980 کی دہائی کے آخر سے جنوبی ایشیا کے ملک نے آئی ایم ایف سے 13واں بیل آؤٹ لیا ہے۔ مفتاح اسمٰعیل نے بتایا کہ پاکستان کی درآمدات کو برآمدات اور بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی جانب سے بھیجی جانے والی ترسیلات زر کے برابر ہونے کی ضرورت ہے۔ سٹیٹ بینک کے ریکارڈ کے مطابق دوسری سہ ماہی میں ترسیلات ریکارڈ سطح پر ہیں۔ پاکستان نے متعدد درآمدات کو محدود کر دیا ہے جن میں آٹوموبائل اور گاڑیوں کے پارٹس بھی شامل ہیں، جس کی وجہ سے ٹویوٹا موٹر کارپوریشن اور سوزوکی موٹر کارپوریشن نے عارضی طور پر پیداوار روک دی ہے۔ مفتاح اسمٰعیل نے ان اقدامات کو ابتدائی 3 ماہ تک جاری رکھنے کی منصوبہ بندی کی لیکن سیلاب کے اثرات کی وجہ سے ان میں توسیع دیکھ سکتے ہیں۔ رپورٹ میں بتایا گیا کہ پاکستان کی برآمد کا زیادہ انحصار ٹیکسٹائل پر ہے، اور کپاس کی فصل کا بڑا حصہ بہہ گیا، حکومت ٹیکسٹائل انڈسٹری کو اتنی ہی کپاس درآمد کرنے کی اجازت دے گی جتنی لومز کو چلانے کے لیے درکار ہے۔ اسلام آباد افغانستان، ایران اور ترکیہ سے ٹماٹر اور پیاز بھی درآمد کر رہا ہے کیونکہ قلت کی وجہ سے قیمتوں میں اضافہ ہوا ہے۔ مفتاح اسمٰعیل کا کہنا تھا کہ اگر ہمارے پاس ڈالر محدود ہیں، تو میں اس بات کو یقینی بناؤں گا کہ ان ڈالر سے گندم خریدوں، اور اپنے لوگوں کیلئے اشیائے خورونوش درآمد کروں، ہم آڈی اور مرسڈیز کاروں کی درآمدات کو مؤخر کرسکتے ہیں۔
مہنگا ئی عروج کے قریب ، رواں سال شرح نمو 3.5فیصد سے زیادہ ہونے کی توقع
Sep 05, 2022