فیصل آباد(نمائندہ خصوصی) چیئر مین آل پاکستان کاٹن پاور لومز ایسوسی ایشن رانا خرم اخلاق منج نے بجلی نرخوں میں بے انتہا اضافے، فیول ایڈجسٹمنٹ چارجز(ایف اے سی) اور فکسڈ چارجزکے اطلاق کو صنعتوں کیلئے تباہ کن قرار دیتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف اور وزیر توانائی خرم دستگیر سے مطالبہ کیا ہے کہ پیداواری سرگرمیاں بلاتعطل جاری رکھنے کیلئے فوری طور پر ایف اے سی، فکسڈ چارجز اور بجلی نرخوں میں اضافہ واپس لیا جائے بصورت دیگر زائد لاگت کے باعث صنعتیں چلانا ناممکن ہوجائے گا۔انہوں نے وزیراعظم شہباز شریف اور وزیر توانائی خرم دستگیر سے اپیل میں کہا کہ بزنس کمیونٹی بجلی نرخوں میں 80 فیصد کا غیر معمولی اضافہ کسی صورت برداشت نہیں کرسکتی ہے بلکہ اس اقدام کے نتیجے میں صنعتکار اپنے یونٹس بند کرنے پر مجبور ہوجائیں گے کیونکہ وہ بجلی کے نرخوں میں اس بے انتہا اضافے کو برداشت کرنے کی سکت ہی نہیں رکھتے۔ بیس ٹیرف میں 9.8972 روپے فی یونٹ اضافہ جس کی فی یونٹ قیمت 19 روپے سے بڑھ کر تقریباً 30 روپے فی یونٹ کردی گئی ہے اس کے علاوہ بجلی کے 30 روپے فی یونٹ کے اس بڑھے ہوئے بنیادی ٹیرف پر17 فیصد سیلز ٹیکس اور انکم ٹیکس بھی لاگو ہوگا اور جب ان تمام کو یکجا کیا جائے تو یہ80 فیصد تک جاپہنچے گا۔ صنعتوں کیلئے ماضی میں معطل کیے گئے پیک اور آف پیک آورز کی پالیسی کے تحت مختلف ٹیرف ایک بار پھر بحال کر دئیے گئے ہیں جس سے صنعتوں کی پیداواری لاگت میں بے پناہ اضافہ ہوجائے گا۔ ایسی صورت میں صنعتکار اپنی پیداوار50فیصد تک کم کرسکتے ہیں کیونکہ وہ ملک میںجاری سنگین معاشی بحران میں یہ بوجھ برداشت نہیں کرسکتے۔