لاہور (سپورٹس رپورٹر) پاکستان کرکٹ بورڈ گورننگ بورڈ کے سابق رکن اور لاہور ریجنل کرکٹ ایسوسی ایشن کے سابق صدر خواجہ ندیم احمد نے کہا ہے کہ کرکٹ کے بہتر مستقبل کےلئے2014ءکے آئین کی بحالی ضروری ہے۔ ملک بھر سے نوجوان کرکٹرز اور کرکٹ منتظمین وزیراعظم میاں شہباز شریف کی طرف دیکھ رہے ہیں۔ ملک کے طول و عرض میں پھیلے ٹیلنٹ کو آگے آنے سے روکنے والے اس نظام کا جلد خاتمہ ضروری ہے۔پی سی بی کا موجودہ آئین ، کرکٹنگ سٹرکچر اور ایڈمنسٹریٹو سٹرکچر آبادی اور کھیل کی ضروریات کے مطابق نہیں ہے۔ وزیراعظم نے محکمہ جاتی کھیلوں کی بحالی کا اعلان کیا ہے۔ محکمہ جاتی کھیلوں کی اصل حالت میں بحالی کیلئے اس اعلان پر جلد عملدرآمد کی ضرورت ہے۔ ڈیپارٹمنٹل کرکٹ اور سولہ ریجنز کی کرکٹ ہو گی تو ملک میں کھیل فروغ پائےگا، کرکٹرز کا معاشی مستقبل محفوظ ہو گا، کھیلنے والوں کی تعداد بڑھے گی اور ملک میں سپورٹس کلچر بحال ہو گا۔ گذشتہ چند برسوں سے پاکستان کی کرکٹ صرف چھ ٹیموں تک محدود ہو کر رہ گئی ہے۔ یہ تجربہ ناکام ہو چکا ہے۔ چھ ٹیموں میں کہیں احتساب نہیں ہے، کرکٹ بورڈ کو طاقت کا مرکز بنا دیا گیا ہے، چھ ایسوسی ایشنز میں من پسند افراد کو لگایا گیا ہے۔ یہ بے اختیار ایسوسی ایشنز ہیں ان کے پاس کوئی اختیار نہیں ہر فیصلہ بورڈ کے افسران کرتے ہیں۔ چھ ایسوسی ایشنز قائم کرتے ہوئے گیا تھا کہ یہ خودمختار ادارے ہوں گے لیکن ایسا کچھ نہیں ہے۔ کرکٹ تباہ ہو گئی ہے، نچلی سطح کی کرکٹ کا معیار خطرناک حد تک گر گیا ہے۔ ان دنوں جاری نیشنل ٹی ٹونٹی کرکٹ ٹورنامنٹ میں ٹیموں کی کارکردگی ارباب اختیار کی آنکھیں کھولنے کیلئے کافی ہے۔ نہ چھ کرکٹ ٹیموں ترقی تنزلی کا کوئی نظام موجود ہے نہ بورڈ میں کہیں احتساب نظر آتا ہے۔