پٹرول بجلی بم اور سول نافرمانی !

پیرس کی ڈائری 
محمود بھٹی
وہ اتنا ہی نااہل ہوتا تو کیا سرکاری اراضی پر اسکے نجی تین ہسپتال بن پاتے؟کیا اسکی بنائی گئی یونیورسٹی دن دگنی رات چوگنی ترقی کرتی ؟ کیا ا?پ نے کبھی سنا ہے کہ قیام سے لیکر ا?ج تک اسکا ہسپتال اور یونیورسٹی کبھی دیوالیہ ہوئے ؟  ا?ج عملی طور پاکستان عوام ڈیفالٹ ہوچکے  لیکن کیا اسکے ذاتی ادار وںکو کبھی فنڈز کی کمی کا سامنا کرنا پڑا ؟ ان سب سوالوں کا جواب نفی میں ہے، اکنامکس کے قوانین کے برعکس اسکے   اداروں میںہمیشہ ترقی ہی ہوئی ،اگر فرانزنک ا?ڈٹ ہوا تو عوام کے ہوش اڑ جائیں گے کہ اسکیاداروں کی معاشی پالیسی اس قدر بے رحم  ہے کہ نقصان کی کوئی گنجائش ہی نہیں،اسکے ساتھ اشتراک کرنیوالیبین الاقوامی ریسرچ پراجیکٹس کو ہی دیکھ لیں تو پتہ چلے گا کہ نام نہاد ٹرسٹ ہسپتال تو ڈالر چھاپنے کی مشین ہے، عوام کے چندے پر چلنے والا ہسپتال تو عوام کش پالیسوں پر چلتے ہوئے عوام کی ہی کھالیں اتار رہا ہے،ا?پ ہی بتائیں کہ کیا کوئی پاکستانی یہ سوچ بھی سکتا ہے کہ اپنے پیاریکا علاج صرف اس لئے نہ کروائے کہ اس کی عمر سترسال سے زیادہ ہوگئی ہے اور اس نے تو مر ہی جانا ہے ٰلہٰذا علاج کروانے کا کیا فائدہ؟ اسکے ہسپتال میں عمر کا بینچ مارک لگا کر زائد العمر کینسر کے مریضوں کا علاج کرنے سیانکار کردیا جاتا ہے ،جس کے بعد کینسر کا مریض گھر میں جاکر اپنے پیاروں کے ہاتھوں میں سسک سسک کر مر جاتا ہے، جبکہ رائیونڈ میں ایسا کینسر ہسپتال بھی کام کررہا ہے جو سب سہولتیں مفت دیتا ہے،اس شخص نے مفت علاج کی ا?ڑ میں ہسپتال کے لئے عطیات ، زکو? اور کھالیں طلبی کے لئے مفت اشتہارات میڈیا پر چلانے کا بندوبست کررکھا ہے،ا?ج عوام شدید احتجاج کررہے ہیں کہ ٹرسٹ ہسپتال میں مفت علاج سب جھوٹ ہے، کینسر کامفت علاج کروانے کیلئے ا?نیوالے غریب عوام کی اکثریت کو مایوسی کے علاوہ کچھ نہیں ملتا ،مفت کی بجائے مہنگا ترین علاج اور مہنگے ٹیسٹوں نے عوام کی ا?نکھیں کھول دی ہیں، اسکے ہسپتال کی وجہ سے دیگر نجی لیبارٹریوں نے بھی ٹیسٹوں کے دام بڑھا دیئے ہیں ،ہر سال اربوں کے فنڈز کہاں جاتے ہیں کسی کو یہ پتہ نہیں چلتا، زکو? سے جائیدادیں بنائی جارہی ہیں، ٹرسٹ ہسپتال میں تعینات پیاروں کو کروڑوں روپے تنخواہیں دی جارہی ہیں،عوام برملا مطالبہ کررہے ہیں کہ اگرسندھ سے پنجاب ا?کر انڈس ٹرسٹ ہسپتال بالکل فری علاج کرسکتا ہے تو یہ ٹرسٹ ہسپتال کیوں نہیں کرسکتا ہے؟ عوام  کے پیسوں سے چلنے والے اس ٹرسٹ ہسپتال میں عوام کو ریلیف ملنا مشکل ہی نہیں بلکہ ناممکن ہے، یہ ٹرسٹ ہسپتال اس قدر لاڈلا ہے کہ اس پر کوئی ہاتھ نہیں ڈال سکتا ہے؟عوام مطالبہ کررہے ہیں کہ پورے ملک کو انتشار میں دھکیلنے والے اس فتنہ گر مرکز کو سرکاری تحویل میں لیا جائے اور اس کا ا?ڈٹ کروا کرعوام کو تمام سازشوں سے ا?گاہ کیا جائے، اب یہ سینہ گزٹ بن چکا ہے کہ یہ کہنا بالکل ہی غلط تھا کہ وہ نااہل تھااس لئے وہ ملک کیلئے ٹھوس معاشی پالیسی نہ بنا سکا، وہ کم فہم تھا اس لئے خارجہ پالیسی کے اتار چڑھائو نہ سمجھ سکا، وہ کم عقل تھااس لئے عوامی مفاد کیلئے کچھ نہ سوچ سکا، وہ مغرور اور الزام پسند تھا اس لئے اس کو پہلیپسند کرنیوالے بعد میں نفرت کرنا شروع ہوگئے ، وہ جھگڑالو تھا اس لئے اس کے سارے قریبی اسے چھوڑتے چلے گئے، حقیقت  تو یہ ہے کہ وہ مخصوص ایجنڈے پر ا?یا تھا، پاپولر ازم کی سیڑھی پر سوار ہو کراس نے نئے پاکستان کا نعرہ لگایا،مذہب کی ا?ڑ لیکر کمزور عقیدہ عوام کو گمراہ کردیا، ہر شعبے میں چن چن کر ایسے نااہل او نالائق افراد تعینات کئے جو ا?نکھیں بند کرکے اسکے ہر حکم کی بجاا?وری کرتے رہے،خارجہ پالیسی سے لیکر سپورٹس تک ہر شعبے کو فیتی فیتی کردیا گیا، پی ا?ئی اے کوایسا تباہ کیا کہ ا?ج تک اپنے پیروں پر کھڑا نہ ہوسکا، تاتاریوں نے تو قتل و غارت کرکے کھوپڑیوں کے ڈھیر لگائے لیکن اس پاکستانی گورباچوف نیعوام کو ایسے ڈھیرکیا کہ وہ جینے کے ہاتھوں مرچلے،ساڑھے تین سالوں میں ستر سالوں کے مجموعے سے زائد قرضے لیکر ملک کو عملی طور پر ایسی کھائی میں دھکیل دیا جہاں سے نکلنا ناممکن ہوتا جارہا ہے،حیران کن حقیقات تو یہ ہے کہ گذشتہ  42 سالوں سیسعودی ریال کی امریکی ڈالر کے ساتھ شرح تبادلہ پونے چارسعودی ریال ہے،سعودی عرب کے سٹیٹ بینک نے ا?ج یہ شرح تبادلہ تبدیل نہیں کی نہ کبھی ا?ئی ایم ایف نے دبائو ڈالنے کی جرات کی ،
جبکہ اس نے  سٹیٹ بینک ا?ف پاکستان کے ہاتھ کاٹ کر پاکستان میں امریکی ڈالر کو کھلا چھوڑنے کا ایک سازشی فیصلہ  کرکے پاکستان ی عوام کو زندہ درگور کردیا ہے ،ا?ج مہنگے پٹرول ، مہنگی بجلی سمیت مہنگائی نے عوام کی چیخیں نکلوا دی ہیں ، خودکشیوں کی خبریں سن کر دل خون کے ا?نسو رو رہا ہے، مایوسی اور غصے کالاوا پک رہا ہے،جس کے عوامی سول نافرمانی کی تحریک شروع ہونے کو ہے، جیسے ہی یہ شروع ہوگی اسیکوئی نہیں روک سکے گا۔

ای پیپر دی نیشن