لاہور‘ اسلام آباد‘ اٹک (نوائے وقت رپورٹ+ وقائع نگار+ خبر نگار+ این این آئی) لاہور ہائیکورٹ نے چودھری پرویز الٰہی کو بحفاظت گھر نہ پہچانے پر توہین عدالت کی درخواست پر آئی جی اسلام آباد کو نوٹس جاری کر دیا اور حکم دیا کہ پرویز الٰہی کو اٹک جیل سے لاکر آج (منگل) عدالت میں پیش کیا جائے۔ دوسری جانب یہ حکم دینے والے جسٹس امجد رفیق آج سے ملتان بنچ میں کام کریں گے۔ جبکہ ڈی آئی جی آپریشنز لاہور اور ڈی آئی جی انوسٹی گیشن کو پیش ہونے کے لئے جمعہ تک کی مہلت دیدی گئی۔ جسٹس امجد رفیق نے چودھری پرویز الٰہی کو بحفاظت گھر نہ پہچانے پر ان کی اہلیہ قیصرہ الٰہی کی جانب سے پولیس افسروں کے خلاف دائر توہین عدالت کی درخواست پر سماعت شروع کی تو وکیل طاہر نصر اللہ وڑائچ نے بتایا کہ میں پرویز الٰہی کے ساتھ گاڑی کی پچھلی نشست پر بیٹھا تھا۔ مال روڈ پر پولیس نے ایک بار گرفتاری کی کوشش کی۔ بعد میں کینال روڈ پر تین سو نقاب پوش بندوں نے ہمیں روکا۔ جسٹس امجد رفیق نے استفسار کیا کہ کیا روٹ کو زیرو نہیں کرایا گیا تھا؟۔ وکیل نے بتایا کہ چالیس سے پچاس گاڑیاں ہمارے آگے اور پیچھے تھیں، تین گاڑیوں نے ہمیں روکا۔ ہماری گاڑی کے آگے بریک لگا دی گئی۔ جیسے ہی گاڑی رکی ڈی آئی جی آپریشن اترے۔ ڈی آئی جی عمران کشور نے خود دروازہ کھولا اور لوگوں کو اشارہ کیا گیا۔ جسٹس امجد رفیق نے کہا کہ کیا وہاں کوئی بحث بھی ہوئی؟۔ وکیل طاہر نصر اللہ وڑائچ نے کہا کہ میں نے مزاحمت کی کوشش کی لیکن ناکام رہا۔ جسٹس امجد رفیق نے کہا کہ کیا ان لوگوں کے پاس کوئی آرڈر تھا۔ کیا وہ لوگ پولیس وردی میں تھے۔ وکیل نے بتایا کہ سارے لوگ سول کپڑوں میں تھے۔ جسٹس امجد رفیق نے کہا کہ انہوں نے کوئی اسلحہ استعمال نہیں کیا آپ نے ان سے پوچھا نہیں کہ ہمارے پاس کورٹ کا آرڈر موجود ہے۔ وکیل نے بتایا کہ لطیف کھوسہ بوڑھے آدمی ہیں وہ کیا مزاحمت کرتے۔ جسٹس امجد رفیق نے کہا کہ آپ اپنے آپ کو نوجوان سمجھ رہے ہیں۔ جس پر عدالت میں قہقہے بلند ہوئے۔ وکیل نے بتایا کہ یہ سارا کام ایک منٹ میں ہوا۔ لاہور ہائیکورٹ نے ڈی آئی جی آپریشنز لاہور علی ناصر رضوی اور ڈی آئی جی انویسٹی گیشن سمیت دیگر ذمے داران افسروں کو فوری عدالت میں طلب کر لیا۔ 10بجے سماعت کا آغاز ہوا تو ڈی آئی جی آپریشنز اور ڈی آئی جی انویسٹی گیشن عدالت پیش نہ ہوئے۔ ڈی آئی جی انویسٹی گیشن کی جانب سے سے ڈی ایس پی شاہد اور ڈی آئی جی آپریشنز کی جانب سے ان کے نمائندے عدالت میں پیش ہوئے، دونوں نمائندوں نے عدالت میں بیان دیا کہ ڈی آئی جی آپریشنز اور ڈی آئی جی انویسٹی گیشن صوبے سے باہر گئے ہیں۔ جسٹس امجد رفیق نے استفسار کیا کہ وہ کس مقصد کے لیے صوبے سے باہر ہیں، آپ دونوں افسروں سے 11 بجے تک پوچھ کے عدالت کو آگاہ کریں، اگر افسر آج پیش ہوتے ہیں تو صرف نوٹس جاری ہو گا، اگر کل پیش ہوئے تو شوکاز نوٹس جاری ہو گا جس کے بعد فرد جرم عائد ہو گی۔ بعدازاں 11 بجے سماعت کا دوبارہ آغاز ہوا تو ڈی آئی جی سکیورٹی کامران عادل لاہور ہائی کورٹ میں پیش ہوئے۔ جسٹس امجد رفیق نے ڈی آئی جی سے استفسار کیا کہ آپ تو اس کیس میں فریق ہی نہیں ہیں، ڈی آئی جی سکیورٹی نے جواب دیا کہ طلب کس کو کیا گیا اس بارے کنفیوزن تھی اس لیے میں حاضر ہوا ہوں۔ لاہور ہائی کورٹ نے آئی جی پنجاب ڈاکٹر عثمان انور اور سی سی پی او لاہور بلال صدیق کامیانہ کو بھی پرویز الہی کو حبس بے جا میں رکھنے کے خلاف درخواست کے سلسلے میں طلب کرلیا۔ بعدازاں آئی جی پنجاب ڈاکٹر عثمان انور لاہور ہائیکورٹ پہنچ گئے۔ ایڈووکیٹ جنرل پنجاب خالد اسحاق بھی عدالت میں پیش ہوئے۔ جسٹس امجد رفیق نے استفسار کیا کہ آئی جی صاحب ڈی آئی جی آپریشنز اور ڈی آئی جی انویسٹی گیشن کہاں ہیں؟۔ آئی جی پنجاب نے بتایا کہ ڈی آئی جی آپریشنز اور ڈی آئی جی انویسٹی گیشن کراچی میں ہیں۔ جسٹس امجد رفیق نے کہا کہ آپ کو بلانے کا مقصد حقائق کو منظر عام پر لانا ہے۔ اسلام آباد پولیس کل کو کچھ اور کہے اس لیے آپ کو بلایا۔ آئی جی پنجاب نے کہا کہ میں اسلام آباد پولیس کا ذمہ دار نہیں ہوں۔ اگر میرے افسر نے توہین عدالت کی ہوگی تو میں ذمہ دار ہوں۔ یہ نوکری آنی جانی چیز ہے میں اس کی مکمل تحقیقات کروائوں گا، میں پرویز الٰہی کے معاملہ کی از سر نو تحقیقات کروائوں گا، مجھے تحریری جواب جمع کروانے کے لیے مہلت دی جائے۔ آئی جی پنجاب نے کہا کہ میں عدالت کو یقین دہانی کرواتا ہوں کہ دونوں پولیس آفیسر واپس آکر عدالت میں پیش ہوں گے۔ جسٹس امجد رفیق نے کہا کہ میں سوا دو سال سے یہاں بیٹھا ہوں۔ مجھے آپ جانتے ہیں میرے کام کو جانتے ہیں یہ کہنا کہ میں پرسنل ہوا ہوں یہ افسوس کی بات ہے۔ معزز جسٹس نے استفسار کیا کہ پرویز الٰہی اس وقت کہاں ہیں؟۔ آئی جی پنجاب نے کہا کہ ہمیں بالکل نہیں پتہ کہ پرویز الٰہی کہاں ہیں۔ جسٹس امجد رفیق نے کہا کہ آپ کو واقعی ہی پتہ نہیں۔ ایڈووکیٹ جنرل نے کہا کہ ہمیں بالکل نہیں پتہ پرویز الٰہی کہاں ہیں؟۔ آئی جی اور ایڈووکیٹ جنرل پنجاب کے جواب پر عدالت میں قہقہ لگ گیا۔ آئی جی پنجاب نے کہا کہ پرویز الٰہی کے حوالے سے اس وقت اسلام آباد پولیس ہی بتا سکتی ہے۔ جسٹس امجد رفیق نے کہا کہ پرویز الٰہی کو اٹک جیل میں رکھا گیا تھا اس لیے عدالت یہ کیس سن رہی ہے۔ عدالت نے پرویز الٰہی کے وکیل لطیف کھوسہ سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ آپ اس کیس میں چشم دید گواہ بھی ہیں۔ لطیف کھوسہ نے کہا کہ آئی جی پنجاب کا یہ کہنا کہ مجھے نہیں پتہ پرویز الٰہی کہاں ہیں، یہ ایک صاف جھوٹ ہے اور یہ بیان جھوٹ پر مبنی ہے۔ جسٹس امجد رفیق نے آئی جی پنجاب کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ لطیف کھوسہ نے کوئی غیر پارلیمانی لفظ استعمال نہیں کیا۔ یہاں کسی کو جانور کہہ دیں تو ناراض ہوجاتا ہے شیر کہیں تو وہ خوش ہوجاتا ہے۔ لطیف کھوسہ نے کہا کہ اب کوئی جھوٹ نہیں بولتا، کیمرے کی آنکھ سب کچھ دکھا دیتی ہے، پرویز الٰہی چلاتے رہے کہ مجھے کوئی وارنٹ دکھائیں۔ جسٹس امجد رفیق نے آئی جی اسلام آباد کو توہین عدالت کا نوٹس جاری کر دیا۔ عدالت نے حکم دیا کہ ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج اٹک جیل سے پرویز الٰہی کو لیکر آج (منگل) عدالت میں پیش ہوں۔ جبکہ عدالت نے ڈی آئی جی آپریشن اور ڈی آئی جی انوسٹی گیشن کو جمعہ کو پیش ہونے کا حکم دے دیا۔ نوائے وقت رپورٹ کے مطابق لاہور ہائیکورٹ میں پرویز الہٰی کی بازیابی کا کیس آج کی کازلسٹ سے نکال دیا گیا۔ جسٹس امجد رفیق نے آج پرویز الہٰی کو پیش کرنے کا حکم دے رکھا تھا۔ جسٹس امجد رفیق آج سے لاہور ہائیکورٹ کی پرنسپل سیٹ پر کیسز کی سماعت نہیں کریں گے۔ روسٹر کے مطابق جسٹس امجد رفیق 28 اکتوبر تک ملتان بینچ میں کیسز کی سماعت کریں گے۔ جسٹس امجد رفیق کا ملتان بینچ میں ٹرانسفر کا روسٹر 30 اگست کو جاری کیا گیا تھا۔ دوسری جانب لاہور ہائیکورٹ میں پرویز الٰہی کی رہائی اور کسی بھی مقدمے میں گرفتار نہ کرنے کے سنگل بنچ کے فیصلے کے خلاف نیب نے انٹرا کورٹ اپیل دائر کردی۔ اپیل میں پرویز الٰہی سمیت دیگر کو فریق بنایا ہے۔ اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس طارق محمود جہانگیری نے پرویز الٰہی کی تھری ایم پی او کے تحت گرفتاری کیخلاف درخواست پر رجسٹرار آفس کے اعتراضات دور کرتے ہوئے نمبر لگا کر دوبارہ سماعت کیلئے مقرر کرنے کی ہدایت کر دی۔ اٹک سے نامہ نگار کے مطابق پرویزالہی کی ڈسٹرکٹ جیل اٹک میں طبیعت اچانک ناسا ز ہو گئی۔ اٹک میں صدر پی ٹی آئی چوہدری پرویز الٰہی کا معا ئنہ ایم ایس ڈا کٹر جواد الٰہی کی سربراہی میں ڈاکٹرز کی تین رکنی ٹیم نے کیا۔ سابق وزیر اعلی کمر درد اور سانس کی تکلیف میں مبتلا تھے، ڈاکٹرز نے چیک اپ کے فوری بعد انہیں پمزہسپتال اسلام آبا د ریفر کر دیا۔ طبی معائنہ کے بعد وفاقی پولیس کی نگرانی میں واپس ڈسٹر کٹ جیل اٹک منتقل کر دیا گیا۔
پرویز الٰہی کو آج پیش کیا جائے، جسٹس امجد ، کیس کاز لسٹ سے خارج
Sep 05, 2023