بارشوں نے متعلقہ محکموں کی ناقص کارکردگی کا پول کھول دیا

Sep 05, 2024

حالیہ بارشوں نے جہاں شدید گرم موسم کا زور توڑ دیا اور موسم خوشگوار ہو گیا وہیں یہ بارشیں واسا سمیت دیگر متعلقہ محکموں کی ناقص کارکردگی کے باعث شہریوں کیلئے زحمت کا باعث بھی بنتی رہیں اور ساتھ ساتھ سڑکوں کے تعمیراتی معیار کا بھی پول کھول کر رکھ دیا۔ شاہراؤں پر نکاسی آب کا موثر نظام نہ ہونے کے باعث کئی کئی فٹ پانی کھڑا ہو گیا جس سے ٹریفک کی روانی متاثر ہوئی اور شہریوں کو آمدورفت میں شدید دشواری کا سامنا کرنا پڑا اسی طرح سڑکوں کے تعمیراتی معیار کا بھی بھانڈا پھوٹ گیا۔ بیشتر سڑکیں ایک دو بارشوں کا سپل بھی برداشت نہ کر سکیں جگہ جگہ ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہو گئیں جبکہ کئی اہم شاہراؤں پر کئی کئی فٹ گہرے گڑھے بن گئے اور کراؤن فیلیئر کے باعث متعدد گاڑیاں حادثات کا شکار ہو گئیں۔
 بارش کے باعث نشتر ہسپتال ٹو میں غیر معیاری تعمیر کا بھی بھانڈا پھوٹ گیا اور بارش کا پانی عمارت کے اندر داخل ہو گیا اور عمارت میں متعدد جگہوں پر شگاف پڑ گئے۔ دیواریوں اور ٹائلیں ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہو گئیں مگر بدقسمتی سے غیر معیاری میٹریل کا استعمال ثابت ہونے کے باوجود متعلقہ محکموں کی جانب سے کسی قسم کا نوٹس نہیں لیا گیا۔ ہونا تو یہ چاہئے تھا کہ ٹھیکیداران اور متعلقہ محکموں کے افسران سے وضاحت طلب کی جاتی اور ناقص تعمیراتی میٹریل استعمال کرنے والے افسران اور کنڑیکڑز کیخلاف کارروائی عمل میں لائی جاتی مگر بدقسمتی سے ملک میں سزا و جزا کا موثر نظام نہیں جس کی وجہ سے ملکی وسائل پر ڈاکے ڈالے جانے کا رواج عام ہے اور کرپشن کو کنٹرول کرنے کیلئے بنائے گئے محکمے خود بھی کرپشن کی بہتی گنگا میں ہاتھ دھو رہے ہیں۔ شاعر دلاور فگار نے ہمارے نظام انسداد رشوت ستانی کی کیا خوب منظر کشی کی ہے کہ 
’’لے کے رشوت پھنس گیا ہے‘
دے کر رشوت چھوٹ جا‘‘ 
ملتان میں ناردرن بائی پاس کا ہیڈ محمد والا پر زیر تعمیر شاہراہ بھی ہائی وے حکام کی کارکردگی کا منہ چڑا رہی ہے۔ مختلف حصوں میں اس سڑک کا پیچ ورک گزشتہ دو سال سے زائد عرصہ سے جاری ہے متعلقہ افسران نے ٹھیکیدار کو کھلی چھوٹ دے رکھی ہے اور یوں محسوس ہوتا ہے کہ سڑک کی تعمیر کے دوران معیار کو چیک کرنے کا کوئی نظام ہی موجود نہیں۔ اسی طرح پرانا شجاع آباد روڈ ملتان پر بارش کے بعد کئی فٹ گڑھا‘ شگاف نمودار ہوا اور اس میں دھنس کر ٹرالر الٹ گیا جبکہ شہر کی دیگر سڑکیں ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہیں اور متعلقہ حکام کی خصوصی توجہ کی طالب ہیں۔ ملتان تا وہاڑی ہائی وے کء سالوں سے ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہے۔ سڑک کی ابتر حالت کیوجہ سے آئے روز حادثات ہورہے ہیں جبکہ اس شاہراہ پر سفر کرنیوالوں کو گاڑیوں کے نقصان کیساتھ ساتھ شدید ذہنی اذیت کا بھی سامنا کرنا پڑرہا ہے امسال بجٹ میں وزیر اعلی پنجاب مریم نواز کی جانب سے ملتان وہاڑی روڈ کی تعمیر کے فنڈز تو مختص کردئیے گئے ہیں مگر متعلقہ محکموں کو چاہیئے کہ بہتر منصوبہ بندی کے ساتھ روڈ تعمیر کی جائے تاکہ یہ روڈ استعمال کرنیوالی عوام کو کم سے کم تکلیف ہو اور متبادل راستے کی حالت بہتر۔ نائی جائے۔ جنوبی پنجاب کی سب سے بڑی غلہ منڈی میں بھی  سہولیات کا فقدان ہے۔ غلہ منڈی کے روڈ ٹوٹ پھوٹ کا شکار اور سیوریج کا بھی ناقص نظام ہے۔ حکومت کی جانب سے مہنگائی میں کمی کے دعوے سامنے آرہے ہیں مگر ضلعی حکومت کی عدم توجہی کے  مہنگائی میں کمی کے ثمرات عوام تک نہیں پہنچ رہے۔ پرائس کنٹرول کمیٹیوں اور مارکیٹ کمیٹی کی غفلت کے باعث منڈی میں آڑھتی اپنی مرضی کے ریٹ وصول کرنے لگے ہیں۔دلچسپی کی وجہ سے تمام لوگ اپنی مرضی کے ریٹ لے رہے ہیں اور ضلعی حکومتیں خود ساختہ مہنگائی کو کنٹرول کرنے میں ناکام دکھائی دیتی ہیں۔ اسی طرح جنوبی پنجاب کی سب سے بڑی ملتان ٹمبر مارکیٹ بھی مسائل کا گڑھ بن گئی ہے۔  تاجروں کے مطابق دوسال سے ٹمبر مارکیٹ کی سڑکیں ٹوٹ پھوٹ کا شکارہیں۔ روڈ پر گہرے گڑھے بن گئے ٹمبر مارکیٹ کے تاجر سراپا احتجاج ہیں مگر حکومتی ادارے مسائل حل کرنے کی بجائے حکام کو سب اچھا ہے کی رپورٹس پیش کر رہے ہیں۔
تحریک انصاف کے رکن قومی اسمبلی ممتاز مصطفی کے انتقال کے باعث خالی ہونے والی نشست این اے 171 رحیم یار خان میں ضمنی الیکشن 12 ستمبر کو ہونے جا رہا ہے ‘ اس حلقے میں ووٹرز کی کل تعداد 526,973 ہے‘ ان میں سے 288,113 مرد اور 238,860 خواتین ووٹرز پرمشتمل ہے۔ 
 این اے 171 ضمنی الیکشن کے لئے پاکستان تحریک انصاف نے اپنے مرحوم ایم این اے ممتاز مصطفی کے صاحبزادے حسن مصطفی کو ٹکٹ جاری کیا ہے۔ حسن مصطفی کو سنی اتحاد کونسل کی بجائے پی ٹی آئی کا ٹکٹ جاری کیا گیا ہے مگر انہیں بلے کے نشان کی بجائے ’’حقے‘‘ کا انتخابی نشان الاٹ کیا گیا ہے۔ جبکہ پاکستان پیپلزپارٹی نے ایک بار پھر مخدوم رشید الدین کو ٹکٹ جاری کیا ہے۔ دیگر امیدواران میں تحریک لبیک پاکستان کے امیدوار محمد ضیاء الرحمن‘ آزاد امیدواران راشد سعید خان‘ صنم حسان‘ عبدالوہاب‘ محمد شہباز شریف شامل ہیں مگر اصل مقابلہ پی پی پی کے مخدوم طاہر رشید الدین اور پی ٹی آئی کے حسان مصطفیٰ کے درمیان ہو گا۔ پی ٹی آئی کے امیدوار حسان مصطفی کے درمیان ہو گا۔ پی ٹی آئی کے امیدوار حسان مصطفی کے مطابق انہیں انتخابی مہم چلانے سے روکنے کیلئے پولیس کی جانب سے کارکنوں کی گرفتاریوں کا سلسلہ جاری ہے جبکہ ان کی انتخابی مہم چلانے کیلئے مخدوم زین قریشی‘ جمشید دستی سمیت پی ٹی آئی کی قیادت رحیم یار خان کا دورہ کر رہے ہیں اسی طرح مخدوم طاہر رشید الدین کی انتخابی مہم کے سلسلہ میں پی پی پی جنوبی پنجاب اور سندھ سے متعدد رہنما حلقے میں موجود ہیں اور بھرپور انتخابی مہم چلائی جا رہی ہے۔چیئرپرسن وزیراعلیٰ پنجاب کمپلینٹ سیل، کرائم سرویلنس یونٹ، انسپکشن ٹیم، سپیشل مانیٹرنگ یونٹ بریگیڈئیر (ر) بابر علاؤالدین دو روزہ دورے پر ملتان پہنچے۔ دورہ ملتان کے دوران انہوں نے چلڈرن ہسپتال ،انسٹ ٹیوٹ آف کارڈیالوجی ، ایم ڈی اے سمیت مختلف دفاتر کا دورہ کیا ،کمشنر ملتان اور ضلعی افسران نے انہیں اپنے محکموں کی کارکردگی بارے بریفنگ دی، سرکٹ ہاؤس ملتان میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بابر علاؤالدین نے کہا کہ وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف کی اولین ترجیح عوام کو بہترین سہولیات کی فراہمی یقینی بنانا ہے. جس کیلئے اداروں کی کارکردگی کو بہتر بنانے کیلئے بھرپور اقدامات کئے جارہے ہیں۔ ہسپتالوں کا بھی وزٹ کر کے جائزہ لیا  گیاہے ان میں بھی بہتری لائی جائے گی. دیہی مراکز صحت اور بنیادی مراکز صحت کی بہتری اورتمام سرکاری اداروں کی مانیٹرنگ جاری ہے . اداروں کی کارکردگی بہتر بناکر عوام کو ریلیف فراہم کریں گے. تاجروں کے مسائل معلوم کئے ہیں ان کو بھی حل کیا جائے گا۔

مزیدخبریں