صحافیوں، ڈیجیٹل فری لانسرز کو مناسب مہارتوں سے لیس کرنے کی ضرورت: عطاء تارڑ 

اسلام آباد (خبر نگار خصوصی) وفاقی وزیر اطلاعات، نشریات، قومی ورثہ و ثقافت عطاء اللہ تارڑ نے کہا ہے کہ جدید ٹیکنالوجی کے بغیر ترقی ممکن نہیں، سوشل میڈیا کے ذریعے جھوٹی اور جعلی خبریں پھیلائی جاتی ہیں۔ حکومت نے ٹیکنالوجی کے حوالے سے کئی اقدامات کئے ہیں۔ یہ بات انہوں نے بدھ کو یہاں مقامی ہوٹل میں ٹیک ویلی کے زیر اہتمام ڈیجیٹل صحافت .... پاکستانی صحافیوں کے لئے تربیتی پروگرام سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ وفاقی وزیر اطلاعات عطاء اللہ تارڑ نے کہا کہ گزشتہ کئی دہائیوں سے ڈیجیٹل سپیس نے بہت ترقی کی ہے۔ حکومت نے جدید ٹیکنالوجی کے حوالے سے بہت کام کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب محمد شہباز شریف وزیراعلی پنجاب تھے، تو اس وقت بھی میں نے ان کے ساتھ کام کیا، ہمیں ادراک تھا کہ ٹیکنالوجی کے بغیر ہم ترقی نہیں کر سکتے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے پاکستان کا پہلا لینڈ ریکارڈ انفارمیشن سسٹم قائم کیا اور پورے لینڈ ریونیو سسٹم کو ڈیجیٹلائز کیا جو برطانوی راج کے وقت سے رجسٹروں پر کام کر رہا تھا، دہائیوں سے اس نظام کو کسی نے تبدیل کرنے کی کوشش نہیں کی تھی۔ ہم نے اس چیلنج کو قبول کیا، یہ آسان کام نہیں تھا۔ ہم نے پہلے لینڈ ریکارڈ سسٹم کو ڈیجیٹل ڈومین میں داخل کیا اور اسے روایتی نظام سے ڈیجیٹل نظام میں کامیابی سے تبدیل کیا۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ ہم نے پاکستان کا پہلا سیف سٹی پراجیکٹ بھی مکمل کیا۔ اخبارات میں ایڈیٹوریل کنٹرول کا نظام موجود ہے لیکن ڈیجیٹل ڈومین میں بدقسمتی سے ہمارے پاس کوئی ایسا طریقہ کار موجود نہیں جہاں معلومات کی تصدیق کی جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ جعلی خبریں معیشت کو نقصان پہنچاتی ہیں۔ ایک جھوٹی اور غلط خبر ملک کے تشخص کو متاثر کر سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں صحافیوں اور ڈیجیٹل فری لانسرز کو مناسب مہارتوں سے لیس کرنے کی ضرورت ہے تاکہ وہ اس ملک کے سفیر بن سکیں اور دنیا میں پاکستان کا مثبت امیج اجاگر کر سکیں۔ انہوں نے کہا کہ بعض مذہبی انتہاپسند غلط فہمیاں پیدا کرتے ہیں، ایسے لوگ جو غلط معلومات پھیلاتے ہیں وہ کبھی ہمارے دوست نہیں ہو سکتے۔ انہوں نے کہا کہ وزارت اطلاعات میں فیکٹ چیک کا نظام گزشتہ دو سال سے کام کر رہا ہے۔ ہم ڈیجیٹل پلیٹ فارمز پر موجود ہیں، فیکٹ چیک کے ذریعے اس نظام کے تحت سوشل میڈیا پر آنے والی خبروں پر نظر رکھی جاتی ہے۔ جعلی خبروں کی نشاندہی کی جاتی ہے اور عوام کو بتایا جاتا ہے کہ فلاں معلومات غلط یا جعلی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ صحافیوں کو تربیت کی فراہمی کے حوالے سے ٹیک ویلی اور گوگل نے بہت اچھا اقدام اٹھایا ہے، مجھے یقین ہے کہ یہ تربیت ہمارے معاشرے کی تعمیر میں اہم کردار ادا کرے گی۔

ای پیپر دی نیشن