تحریر : فیصل ادریس بٹ
مریم نواز کو پنجاب کی پہلی خاتون وزیر اعلیٰ ہونے کا اعزاز تو حاصل ہے ہی۔ لیکن ان کی جانب سے عوامی فلاح وترقی کے جتنے منصوبے چند ماہ میں سامنے آئے ہیں اور جتنی سپیڈ سے مکمل ہورہے ہیں اور عوام کو ملنے والے ریلیف نے دیگر صوبوں کے وزارت اعلیٰ کو دفاعی پوزیشن پر لاکر مجبور بھی کردیا ہے کہ وہ عوام کیلئے عملی اقدامات کریں۔ خاص طور بجلی کے بلوں میں پنجاب کی جانب سے دیا گیا ریلیف مریم نواز کو ممتاز کرگیا ہے اور یہ ریلیف پنجاب کے عوام کیلئے کسی معجزے سے کم نہیں ہے۔ مریم نواز کے اس اقدام پر مرکز میں مسلم لیگ (ن) کے اتحادی بھی سراپا احتجاج ہیں لیکن مریم نواز نے پنجاب کی عوام کو ریلیف دینے کیلئے کوئی سمجھوتا نہیں کیا اور نہ ہی کسی دباؤ کو خاطر میں لائی ہیں۔ یہ وہ خصوصیات ہیں جن کی وجہ سے وہ دیگر وزراء اعلیٰ کی نسبت عوام کے دلوں کی دھڑکن بن چکی ہیں۔ ایک مخصوص جماعت کی طرف سے ان پر تنقید کی جاتی رہی ہے۔ اور اب وہ بھی تسلیم کررہے ہیں کہ مریم نواز بے مثال ہیں۔ اگر ہم ان کی وزارت اعلیٰ کے چھ ماہ کا جائزہ لیں تو پتا چلتا ہے کہ اتنے مختصر عرصے میں بھی انہوں نے بہت سارے اچھے اقدامات کیے ہیں اور بلا ضرورت بیان بازی اور شو آف سے احتراز کیا ہے۔ ان کے قریبی لوگ بتاتے ہیں کہ ان کی ساری توجہ اپنے کام پر ہے اور وہ اپنی وزیر اعلیٰ والی انتظامی ذمہ داریاں احسن طریقے سے پوری کر نے کی کوشش کر رہی ہیں۔ ان کی پالیسیوں کا ذکر کیا جائے تو ابھی ان کا آغاز ہے اور اگر ان پر پوری طرح عمل درآمد ہو گیا تو امید ہے پنجاب کے عوام کو بھرپور ریلیف ملے گا۔ بطور وزیر اعلیٰ پہلے ہی اجلاس میں انہوں نے کہا کہ خلاف قانون کوئی رویہ برداشت نہیں کروں گی‘ امن و امان لازم لیکن شہریوں کو توہین سے بچانا بھی ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ خواتین‘ بچوں‘ اقلیتوں پر تشدد اور ریپ ان کی حکومت کی ریڈ لائن ہے۔ انہوں نے اپنی چھ ماہ کی حکومت میں جو منصوبے شروع کیے‘ جن کی فہرست اس طرح ہے۔ ایئر ایمبولینس، کلینک آن ویلز کا آغاز‘ ستھرا پنجاب پروگرام‘ رمضان المبارک میں عوام کو مفت آٹا فراہم کیا‘ سالڈ ویسٹ مینجمنٹ کا ماڈل میکنزم نافذ کرنے کی ڈیڈ لائن مقرر کی‘ پنجاب ایگریکلچر ٹرانسفارمیشن پروگرام شروع کیا‘ پنجاب روڈ انفراسٹرکچر کی بہتری کے لیے کام شروع کیا‘ صحت کی سہولیات فراہم کرنے کے لیے پنجاب دستک پروگرام کا آغاز کیا‘ اپنا گھر اپنی چھت پروگرام کی داغ بیل ڈالی‘ 5 سے 20 کلو واٹ تک کے سولر سسٹم کی فراہمی کے لیے سرسبز پنجاب خوشحال کاشتکار پروگرام وضع کیا‘ سرگودھا کارڈیالوجی ہسپتال شروع کیا‘ 300 یونٹ بجلی استعمال کرنے والے صارفین کے لیے سولر پینلز کی فراہمی کا منصوبہ تیار کیا‘ گلیوں کی تعمیر و مرمت کے پروگرام کا آغاز کیا‘ لاہور کے 50 علاقوں میں فری وائی فائی سروس شروع کی‘ وزیر اعلیٰ ہیلپ لائن شروع کی‘ کسان کارڈ کا اجرا کیا‘ لاہور میں الیکٹرک بسیں چلانے کا پروگرام مرتب کیا‘ طلبہ کے لیے ای بائیکس دینے کی سکیم متعارف کرائی‘ انٹر یونیورسٹی پنک گیمز کا اجرا کیا‘ وزیر اعلیٰ انٹرن شپ پروگرام شروع کیا‘ موٹروے ایمبولینس کا آغاز کیا‘ اور لیپ ٹاپ سکیم کو جاری رکھا۔ سب سے بڑھ کر یہ کہ انہوں نے روٹی اور نان سستا کر دیا ہے۔ نان پہلے تیس روپے کا جبکہ سادہ روٹی 20 روپے کی تھی۔ ان کی حکومت نے نان بیس روپے کا کر دیا ہے جبکہ سادہ روٹی کا نرخ پہلے سولہ روپے مقرر کیا‘ اب سادہ روٹی پندرہ روپے کی کر دی گئی ہے۔ عام آدمی کی لائف لائن روٹی ہی ہوتی ہے کہ کھانا کھا کر ہی وہ زندہ رہتا ہے۔ سستے آٹے اور سستی روٹی سے عام آدمی کو بہت ریلیف ملا ہے۔ اگر ان منصوبوں پر پوری طرح عمل ہو گیا تو نا صرف پنجاب کے عوام کی زندگیوں میں آسانی آئے گی بلکہ مریم نواز بھی خود کو نواز شریف کا حقیقی جانشین ثابت کرنے میں کامیاب ہو جائیں گی۔