لاہور (خبر نگار) لاہور بار ایسوسی ایشن عدالتوں کی تقسیم اور وکلاء فلاح و بہبود کے لیے نہ ہونے والے اقدامات کے خلاف ایک مرتبہ پھر متحرک، مطالبات کی منظوری تک جدوجہد جاری رکھنے کا اعادہ کیا۔ جنرل ہائوس کا ہنگامی اجلاس ہوا، چھ نکاتی ایجنڈا پیش کر دیا۔ ذرائع نے بتایا ہے کہ وکلاء کی فلاح و بہبود کے لیے بار ایسوسی ایشن کے عہدیدار ہمیشہ متحرک ر ہتے ہیں لیکن یہاں افسوس ناک امر یہ رہا ہے کہ لاہور ہائی کورٹ کے سابق چیف جسٹس امیر بھٹی کی جانب سے عدالتوں کی تقسیم کے حوالے سے باقاعدہ نوٹیفکیشن جاری کیا گیا اور ڈویژنل سطح پر عدالتوں کو تقسیم کر دیا گیا جس پر ہزاروں کی تعداد میں مقدمات سول کورٹس سے ماڈل ٹائون کورٹس میں بجھوا دیئے گئے جس پر وکلاء تنظیمیں سراپا احتجاج بھی رہیں اور جاری نوٹیفکیشن کی واپسی تک ہڑتالیں، ریلیاں اور دھرنے سمیت دیگر معاملات دیکھنے کو ملے اور جاری رکھنے کا اعادہ کیا گیا لیکن چیف جسٹس نے وہ نوٹیفکیشن واپس نہ لیا جبکہ اس کے بعد بطور چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ جسٹس ملک شہزاد احمد خان نے عہدہ سنبھالاتو وکلاء کی جانب سے امید بندھ گئی کہ شاید عدالتوں کی تقسیم کا جاری نوٹیفکیشن واپس لے لیا جائے گا، انہوں نے بھی وکلاء کی امیدوں پر پانی پھیر دیا اور نظریہ ضرورت ہمیشہ کی طرح آڑھے آگیا۔ گزشتہ روز لاہور بار ایسوسی ایشن کے صدر منیر حسین بھٹی اپنی کابینہ اور وکلاء کو اعتماد میں لیتے ہوئے ہنگامی اجلاس طلب کیا اور اپنے تحفظات کا اظہار کیا۔ اجلاس میں یہ طے پایا کہ موجودہ چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ سے ملاقات کر کے عدالتوں کی تقسیم کے نوٹیفکیشن کی واپسی کا مطالبہ کیا جائے گا، میگا جوڈیشل کمپلیکس کی تعمیر کے لیے بھی مطالبہ کیا جائے گا۔ وکلاء کی فلاح کیلئے اور سائلین کی سہولت کے پیش نظر پارکنگ کے لیے ملحقہ پلازہ تعمیر کرنے کا بھی مطالبہ کیا جائے گا، سیشن کورٹ فیز 2 میں وکلاء چیمبرز کی تعمیر کو مکمل کیا جانا ضروری ہے جبکہ چیف جسٹس سے ملاقات کے دوران ان سے یہ بھی مطالبہ کیا جائے گا کہ حکومت کی جانب سے نئی بنائے جانے والی تحصیلوں کے مقدمات تحصیل ماڈل ٹائون سے واپس سول کورٹس بھیجے جائیں۔
عدالتوں کی تقسیم، وکلاء بہبود کیلئے اقدامات نہ ہونے کے خلاف لاہور بار پھر متحرک
Sep 05, 2024