ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل احمد شریف چوہدری آج دوپہر اہم پریس کانفرنس کریں گے، جس میں دہشت گردی کے خلاف اقدامات اور دیگر امور پر بریفنگ دیں گی۔ پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ ( آئی ایس پی آر ) کے ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) میجر جرل احمد شریف چوہدری 2 بج کر 15 منٹ پر اہم پریس کانفرنس کریں گے۔ پریس کانفرنس میں ملک کی داخلی سلامتی، دہشت گردی کے خلاف کیے جانے اقدامات اور دیگر امور پر بریفنگ دی جائے گی۔ خیال رہے کہ گزشتہ ماہ کی 5 تاریخ کو بھی ڈی جی آئی ایس پی آر نے پریس کانفرنس کی تھی جس میں انہوں نے کہا کہ پاکستان آرمی عوام کے لیے سماجی اکنامک پروجیکٹس میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیتی ہے جبکہ 9 مئی سے متعلق فوج کے مؤقف میں کوئی تبدیلی آئی ہے، نہ آئےگی۔ فوج میں احتساب سے متعلق سوال پر ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا تھا کہ ڈیجیٹل دہشت گردی کے خلاف جو پہلا دفاع ہے جس سے اس کو قابو کرنا ہے، اس کا تدارک کرنا ہے، وہ ہے قانون، بد قسمتی سے آپ کے سامنے ہے کہ جو جھوٹ ہے، پروپیگنڈا ہے، میڈیا پر کسی حد تک، سوشل میڈیا پر بڑی حد تک، بہت زیادہ کیا جاتا ہے، فیک نیوز، جھوٹ بولے جاتے ہیں، اس کے خلاف اس طرح سے رستہ نہیں بنا رہا، جس طرح سے اس کو بنانا چاہیے۔ انہوں نے اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے کہا تھا کہ تاہم افواج پاکستان اس معاملے پر بہت کلیئر ہے، اس لیے جو افواج اور عوام میں خلیج ڈالتا ہے، پروپیگنڈا کرتا ہے تو فوج اس کے خلاف ضروری قانونی کارروائی کرے گی، بیرونی ملک بیٹھ کر پروپیگنڈا کرنے والے بے ضمیر لوگ چند پیسوں کے لیے اپنی ریاست، اپنے اداروں اور اپنے عوام کے خلاف پروپیگنڈا کرتے ہیں۔ اس سے قبل 22 جولائی کو کی گئی پریس کانفرنس کے دوران میجر جنرل احمد شریف چوہدری نے کہا تھا کہ عزم استحکام فوجی آپریشن نہیں مہم ہے، ایک سیاسی مافیا اس کے خلاف کھڑا ہوگیا ہے۔ یاد رہے کہ 7 مئی کو ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا تھا کہ 9 مئی کو عوام اور فوج میں نفرت پیدا کرنے کی کوشش کی گئی، 9 مئی کرنے اور کروانے والوں کو آئین کے مطابق سزا دینا ہوگی۔اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے انہوں نے کہا تھا کہ کسی بھی ملک میں اس کی فوج پر حملہ کرایا، اس کی فوج کے شہدا کی علامات کی تضحیک کی تھی، اس کے بانی کے گھر کو جلایا تھا، وہاں پر فوج اور عوام کے درمیان نفرت پیدا کی گئی، اور وہ لوگ جو یہ کر رہے ہیں، یہ کروا رہے ہیں، ان کو کیفر کردار تک نہ پہنچایا جائے تو کسی بھی ملک میں ایسا ہو وہاں کے نظام انصاف پر سوال اٹھتا ہے۔