جاپان کےایٹمی بحران کو کنٹرول کرنے کی کوششوں میں کسی حد تک کامیابی ہوئی ہے اور انجینئرز نے فوکو شمیا کے ایٹمی پلانٹ سے تابکار پانی کا سمندر میں اخراج روک دیا ہے۔ جاپان کے چیف کیبنیٹ سیکرٹری یوکیو ایڈانو نے میڈیا کو بتایا کہ ایٹمی پلانٹ کے ری ایکٹر نمبر دو میں بننے والے گڑھے سے تابکار مائع سمندر میں شامل ہورہا تھا جسے روکنےکےلیے انجینئرز نے مٹی، اخبارات اور کنکریٹ سمیت متعدد حربے آزمائے تاہم کامیابی حاصل نہ ہوئی۔ آخر کار گڑھے کو پر کرنے کے لیے مائع شیشا انڈیلا گیا جس کے سخت ہوتے ہی تابکاری کا اخراج رک گیا تاہم ابھی پلانٹ کی چیکنگ جاری ہے۔ یوکو ایڈانو کا کہنا ہے کہ اتنی بڑی ڈیویلپمنٹ کے باوجود انجینئرز کو پلانٹس کے راڈز کو ٹھنڈا کرنےکے لیے درکار چھ کروڑ لٹر پانی کو ذخیرہ کرنے اورساڑھے گیارہ ہزارٹن معمولی تابکار پانی کو سمندر میں واپس دھکیلنے میں شدید مشکلات کا سامنا ہے۔ جاپان میں پیدا ہونے والا ایٹمی بحران معیشت کے لیے خطرناک ثابت ہورہا ہے جس کے بعد کئی ممالک نے جاپان سے اشیاء کی درآمد پر پابندی لگارکھی ہے۔