کراچی نو گو ایریاز سے متعلق رپورٹ مسترد....سات دن میں نتائج ورنہ بلوچستان جیسا حکم جاری کرینگے : چیف جسٹس

Apr 06, 2013

کراچی (وقائع نگار) کراچی بدامنی کیس کی سماعت کے پولیس نے شہر میں نوگوایاز کی موجودگی کا اعتراف کر لیا۔ چیف جسٹس افتخار محمد چودھری کی سربراہی میں 5 رکنی لارجز بنچ نے کیس کی سماعت کی۔ دوران سماعت پولیس نے 112 تھانو ںکی رپورٹ عدالت عظمیٰ میں پیش کی، جس میں اعتراف کیا گیا ہے کہ شہر میں 29 علاقے جزوی اور 13 مکمل نوگو ایریاز ہیں۔ چیف جسٹس نے اپنے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ لگتا ہے پولیس اور رینجرز میں مکمل اوورہالنگ کی ضرورت ہے جبکہ ایس ایس پی لیاری نے پیش ہو کر عدالت کو بتایا کہ لیاری میں کوئی نو گو ایریاز نہیں ہے۔ سپریم کورٹ نے اہلسنت والجماعت کے کارکنوں کے قتل پر ایڈووکیٹ جنرل سندھ سے 3 دن میں رپورٹ بھی طلب کر لی جبکہ چیف سیکرٹری سندھ کو 7 روز میں رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کے بعد سماعت 16 اپریل تک ملتوی کر دی گئی۔ سپریم کورٹ نے نوگو ایریاز سے متعلق پولیس اور رینجرز کی رپورٹ دوبارہ مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکم پر سات روز میں عملدرآمد کیا جائے ورنہ بلوچستان جیسے اقدامات کرنے پر مجبور ہوں گے۔ عدالت نے 242 الاٹمنٹ کی تحقیقات سے متعلق کمشن سے بارہ روز میں رپورٹ بھی طلب کر لی۔ چیف جسٹس نے کہا آئی جی سندھ تین دن میں ایس ایچ او اور ڈی ایس پیز کے نو گو ایریاز سے متعلق حلف نامہ پیش کریں۔ سات دن میں نتائج نہ ملے تو بلوچستان کی طرح کا سخت فیصلہ جاری کریں گے۔ جسٹس امیر ہانی مسلم نے کہا کہ جے آئی ٹی رپوٹس بھی آنکھوں میں جھول جھونکنے کے مترادف ہیں۔ اس سے قبل پولیس رپورٹ میں بتایا گیا کہ نوگوایریاز میں منگھوپیر، پی آئی بی کالونی ، عزیز آباد، اتحاد کالونی ، پیرآباد، سہراب گوٹھ، صفورا گوٹھ، لیاری اور دیگر علاقے شامل ہیں۔ اس چیف جسٹس نے حیرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ شہر کے دل میں معزز شخصیت کے نام پر قائم پی آئی بی کالونی کیسے نوگوایریا بن گیا۔ سماعت کے دوران چیف جسٹس نے ایڈووکیٹ جنرل سندھ سے دریافت کیا کہ سینئر ممبر بورڈ آف ریونیو شاذر شمعون کدھر ہیں تو انہوں نے جواب دیا کہ شاذر شمعون پانچ دن کی میڈیکل لیو پر ہیں۔ اس پرجسٹس جواد ایس خواجہ نے کہا کہ کیا ہم جب تک یہاں بیٹھیں، وہ چھٹیوں پر رہیں گے؟ چیف جسٹس نے شاذر شمعون کو پیر کے روز عدالت میں پیش ہونے کا حکم دیا۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے عدالتی حکم پر عملدرآمد نہیں کیا گیا۔ پولیس اور رینجرز کی کارکردگی مایوس کن ہے۔ ان کی مکمل اوور ہالنگ کی ضرورت ہے۔ ملک میں بہترین پولیس افسر موجود ہیں، ان سے خدمات لی جا سکتی ہیں۔ آئی جی سندھ ہمت کریں، ہم آرڈر کرنے کو تیار ہیں۔ انتظامیہ اور فورسز کے اندرونی اختلافات کی وجہ سے عوام مشکل میں ہیں۔ عدالت نے کیس کی سماعت 10 اپریل تک ملتوی کرتے ہوئے کہا کہ آئندہ سماعت اسلام آباد میں ہو گی۔ عدالت نے قرار دیا کہ کراچی میں امن و امان کی خرابی کی ایک وجہ لینڈ مافیا بھی ہے۔ عدالت نے سینئر ممبر بورڈ آف ریونیو کو 3 دن میں عالت میں پیش ہونے کا حکم دیتے ہوئے اور 1985ءسے 2001ءکے درمیان ہونے والی الاٹمنٹ کی رپورٹ اور ارشد پپو کے ساتھی شیرا پٹھان کے بارے میں رپورٹ طلب کر لی۔
چیف جسٹس

مزیدخبریں