لاہور (سپورٹس رپورٹر) پاکستان کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان و فاسٹ با¶لر وسیم اکرم کا کہنا ہے کہ پاکستان فاسٹ با¶لرز بھارتی با¶لرز کی نسبت ذہنی اور جسمانی طور پر زیادہ مضبوط ہوتے ہیں، پی سی بی کو 2015ءکے عالمی کپ کو مدنظر رکھ کر تیاریوں کا آغاز کر دینا چاہئے۔ گریٹ پلیئر بننے کےلئے کھلاڑی کو ہر فارمیٹ میں پرفارم کرنا ہوگا ورنہ اس کی کوئی پہچان نہیں ہوگی۔ پی سی بی کے ساتھ معاملات طے پائے ہیں جس کے مطابق آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی کے تربیتی کیمپ اور بعدازاں انگلینڈ میں ٹورنامنٹ کے دوران قومی کرکٹرز کو ٹرینڈ کرونگا۔ میں کسی فاسٹ با¶لر کا ایکشن تبدیل کئے بغیر اس میں بہتری لانے کی کوشش کرونگا۔ جنید خان، ایم عرفان اور عمر گل ایسے با¶لرز ہیں جنہیں کسی طور پر تربیت کی ضرورت نہیں انہیں ٹیون کیا جائے گا اور بتایا جائے گا کہ حالات کے مطابق انہیں کیسے با¶لنگ کرنی ہے۔ جو کھلاڑی چار دن کا میچ یا ٹیسٹ میچ کھیل سکتا ہے تو اس کے لئے ون ڈے اور ٹی ٹونٹی کرکٹ کھیلنا کوئی مشکل نہیں ہے۔ ایم عرفان اچھا با¶لر ہے اگر وہ اپنی فارم اور فٹنس پر قابو پا گیا تو اگلے تین سے چار سال کے لئے پاکستان ٹیم کے لئے اثاثہ ہو سکتا ہے۔ شاہد آفریدی کبھی بیٹنگ اور کبھی با¶لنگ میں کلک کر جاتا ہے اس کی ٹیم میں جگہ بنتی ہے یا نہیں، سلیکٹرز ہی بہتر بتا سکتے ہیں۔ کوکابورا بال کے استعمال سے ڈومیسٹک کرکٹ کے با¶لرز میں بھی بہتری آئے گی۔ پاکستان کرکٹ بورڈ کو اپنا ڈومیسٹک سٹرکچر ایک کرنا ہوگا بار بار تبدیلی سے بھی کرکٹ کو نقصان ہوتا ہے۔