کابل (این این این) افغانستان کے صدر حامد کرزئی نے دعویٰ کیا ہے کہ افغان طالبان پاکستان اور امریکہ سمیت اغیار کے زیراثر ہیں اس لئے ہماری ان کے ساتھ بات چیت نتیجہ خیز ثابت نہیں ہوئی۔ حقیقت یہ ہے کہ امریکہ طالبان کو اپنا دشمن نہیں سمجھتا۔ انتہاپسندی مسلمانوں کی پیداوار نہیں‘ یورپ کی حکمت عملی ہے۔ کابل میں ایران کی سفارتی ‘ خبری اور تجزیاتی ویب سائٹ کے حکام کے وفد سے ملاقات میں اظہارخیال کرتے ہوئے افغان صدر نے کہا کہ انتہاپسند یورپ کی حکمت عملی ہے جو سوویت یونین کے مقابلے کیلئے دین کا حربہ استعمال کرنا چاہتا تھا۔ حامد کرزئی نے کہا کہ اگرچہ امریکیوں نے طالبان سے مقابلے کے بہانے افغانستان پر حملہ کیا تھا‘ لیکن انہوں نے کبھی طالبان کے تربیتی مراکز اور انکے ٹھکانوں پر حملہ نہیں کیا بلکہ انہوں نے افغان عوام کے گھروں پر حملے کئے او ان کو اپنی بمباری کا نشانہ بنایا اور اسی وجہ سے افغانستان اور امریکہ کے درمیان کشیدگی پیدا ہوئی۔