راولپنڈی(نیوزڈیسک)پاک بحریہ کے سابق سربراہ ایڈمرل افتخاراحمدسروہی اوردیگردانشوروں نے کہاہے کہ وطن عزیزایک نظریہ کے تحت بنایاگیالیکن بدقسمتی سے ہمارے حکمران اس نظریہ کوفراموش کرکے عوام کی فلاح وبہبودکے بجائے اشرافیہ کے مفادات کوتحفظ فراہم کرنے میں لگے ہوئے ہیں ملک کاقومی بجٹ تیارکرنے وا لوں کواس بات کاعلم نہیں ہے کہ عوام پرکیابیت رہی ہے وہ کیسے جی رہے ہیںاب قومی بجٹ عوام کے لئے غیرضروری ہوچکاہے کیونکہ آئے روزمنی بجٹ آتے ہیں ہمارے ملک کاجی ڈی پی دنیامیں 132نمبرپرہے ہمارے حکمران قرض لے کرحکومتیں چلارہے ہیں عوام کچھ بھی کرلیں یہ قرض ادانہیںہوسکتاجبکہ ملک میں تعلیم اورصحت کی سہولتیں فراہم نہیں کی جارہیں دوکروڑبچے سکول نہیں جارہے اس کی وجہ سیاست کو تعلیم اورصحت پرترجیح دی جاتی ہے 1945میں تنخواہ کی شرح ایک اور20نسبت تھی جسے 10سال بعدایک اور10کی شرح پرہوناتھالیکن آج کم ازکم 14ہزارروپے ہے جبکہ زیادہ کاعلم نہیںصرف ایک جج کی پنشن 8لاکھ روپے ہے قومی بجٹ ایساہوکہ عوام دوست اوراس میںصحت کی سہولتیں عام ہوں تعلیم کے لئے زیادہ رقم مختص کی جائے نصاب ایک ہوتعلیم عام ہوگی توملک ترقی کرے گاآئے روزاشیائے صرف کی قیمتوںبالخصوص پٹرول، بجلی اور گیس کے نرخوں میں اضافے اور منی بجٹ کا مکمل خاتمہ کیا جائے ان خیالا ت کااظہارانہوں نے شوریٰ ہمدردکے ماہانہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیاموضوع ”قومی بجٹ 2017-18، ترجیحات کاتعین “تھاشوری ہمدردکی قومی صدرسعدیہ راشدنے اجلاس کی صدارت کی انہوں نے اپنے خیالات کااظہارکرتے ہوئے کہاکہ ایسابجٹ دیاجائے جس سے ایک عام شہری کی مشکلات کم ہوں اوردستیاب وسائل سے اپنے مسائل سے حل کرسکے لیکن ہماری حکومتیں مذکورہ خوبی سے عاری ہیں دیگردانشوروں نے کہاکہ جب تک ملک میں تعلیم عام نہیں ہوگی نصاب ایک نہیں ہوگاملک ترقی سے ہمکنارنہیں ہوگا شہیدپاکستان حکیم محمدسعیدنے بھی بجٹ میں تعلیم کے لئے زیادہ رقم مختص کرنے پرزوردیاتھاان دانشوروں میں ثناءاللہ اخترم،منصورعاقل ،جی ایچ انجم کھوکھر،طارق وارثی ،پروفیسرنیازعرفان ،نعیم اکرم قریشی ،ایم اورنگ زیب اعوان ، ڈاکٹرفرحت عباس اورپروفیسربی اے شیخ شامل تھے ۔
قومی بجٹ عوام کے لئے غیرضروری ہوچکاہے،افتخاراحمدسروہی
Apr 06, 2017