پاکستان کو لاحق تعلیمی بحران کیلئے اختراعی حل

Apr 06, 2018

جوانا ریڈ

اپنی سالگرہ کے اگلے روز شیبا کچھ دوستوں کے ہمراہ کراچی میں واقع قومی عجائب گھر کی سیر کے لیے گئی۔ ان کا مقصد نمائش میں رکھی گئی کچھ ایسی اشیاء کا معائنہ کرنا تھا جنہیں وہ پہلے نہیں دیکھ پائے تھے۔ وہ لوگ عجائب گھر میں کافی افراتفری دیکھ کر بڑے حیران ہوئے۔ اندر جا کر انہیں پتہ چلا کہ خطرے کی گھنٹی بجا دی گئی ہے اور پولیس معاملے کی تہہ تک پہنچنے کی کوشش کر رہی ہے۔کیا شیبا اور اس کے دوست اپنی سائنسی صلاحیتیں استعمال کر کے اس اسرار کو حل کرنے میں پولیس کی مدد کر سکیں گے؟
لیکن آپ پریشان نہ ہوں۔ نہ تو کسی نے کراچی میں واقع عجائب گھر کے نوادرات میں سے کوئی چوری کی ہے اور نہ ہی شیبا نام کی لڑکی کوئی حقیقی سراغرساں ہے۔ یہ 'شیبا دی ڈیٹیکٹو' نامی ایک کہانی کی ابتداء ہے جو کہ برطانیہ کے فراہم کردہ مالی تعاون سے 'علم آئیڈیاز II پروگرام' کے تحت 'ایز کورپ' نے شائع کی ہے۔ شیبہ سیریز نامی مزاحیہ کتابوں کا سلسلہ تدریس بذریعہ تفریح پروگرام کا ایک حصہ ہے۔ مذکورہ سلسلے کی اشاعت کا مقصد حقیقی زندگی کے مسائل کے حل میں طلباء کو ریاضی اور سائنس کی صلاحیتوں کا استعمال کرنے کی حوصلہ افزائی اور صنفی کرداروں کا مثبت فروغ ہے ۔ برطانوی حکومت نے ادارہ برائے بین لاقوامی ترقی (DFID) کے ذریعے پاکستان کو شعبہ تعلیم میں درپیش مسائل کا سامنا کرنے کے لیے زیادہ تر نجی شعبے کے ساتھ کام کرتے ہوئے نئے طریقہ کار وضح کرنے کے مقصد سے 'علم آئیڈیاز II پروگرام' کا آغاز کیا ہے۔
ایک اور نو سالہ بچی، ہم اس کا نام نادیہ تصور کر لیتے ہیں، صوبہ خیبر پختونخواہ کے ضلع صوابی میں ایک دور دراز گائوں کی رہائشی ہے۔ وہ اپنے گائوں میں واقع ایک چھوٹے سے اسکول میں چوتھی جماعت کی طالبہ ہے جہاں صرف ایک استانی تعینات ہیں۔ عمر اور جماعت کی کسی بھی قسم کی تفریق کے بغیر تمام طلباء ایک ہی استانی کے اسی اسکول میں زیرِ تعلیم ہیں۔ نادیہ کی استانی ، شمائلہ اسے وہ سب کچھ پڑھانے کی کوشش کر تی ہیں جو اسے سیکھنے کی ضرورت ہے۔ محدود تربیت کی حامل استانی شمائلہ تمام جماعتوں کے بچوں کو پڑھاتی ہیں۔ اس اسکول میں مناسب تربیت یافتہ اساتذہ کی تعیناتی بہت سارے مسائل حل کر سکتی ہے، لیکن ایسے دور دراز علاقوں میں تعلیم دینے کے لیے صحیح علم اور مہارت کے حامل اساتذہ کا ملنا بہت مشکل ہے۔ ملک کے دیگر علاقوں سے تعلق رکھنے والے اساتذہ ایسے دور دراز علاقوں میں کام کرنے سے گریزاں ہیں۔
'علم آئیڈیاز II پروگرام' کے تعاون سے قائم کردہ جدید تکنیک کی حامل 'ٹیلی تعلیم' دور دراز علاقوں سے تعلق رکھنے والے اساتذہ اور طلباء کا رابطہ اسلام آباد میں تعینات کسی ماہر تربیت یافتہ استاد سے استوار کر دیتی ہے۔ مذکورہ ماہر استاد چوتھی اور پانچویں جماعت کے طلباء کو انگریزی، ریاضی اور سائنس کے مضامین کی تعلیم آن لائن دیتا ہے۔اس طرح استانی شمائلہ ابتدائی جماعتوں کے طلباء کی تعلیم پر توجہ مرکوز کردیتی ہے۔ اسی تکنیک کا استعمال کرتے ہوئے اس اسکول کی استانی شمائلہ اور آس پاس کے علاقوں کے دیگر اساتذہ کو بھی با قاعدہ تربیت فراہم کی جاتی ہے۔
'علم آئیڈیاز II پروگرام' پاکستان بھر میں لاکھوں بچوں کی تعلیم پر کام کر رہا ہے۔ مریم نساء نامی لڑکی نے 29 بچوں کو ابتدائی تعلیم کی فراہمی کے لیے اپنا پہلا تعلیمی مرکز اسلام آباد کے مضافات میں قائم کیا۔ مریم 750 افراد میں سے ایک ہے جنہیں برطانوی حکومت کے 'علم آئیڈیاز II پروگرام' کے ہی 'پروان پروگرام' کے تحت کاروبار کی ابتدا کرنے کی تربیت فراہم کی گئی۔ اس پروگرام کے تحت بچوں کو پنجاب، خیبر پختونخواہ، بلوچستان اور دارلحکومت کے علاقوں میں ابتدائی تعلیمی سہولیات فراہم کی جارہی ہیں ۔ اب مریم کی ماہانہ آمدنی میں بہت بہتری آچکی ہے۔
یہ 'علم آئیڈیاز II پروگرام' کی جدتوں میں سے چند ایک ہیں۔ صوبائی حکومتوں کے ساتھ بڑے پیمانے پر برطانوی ادارہ برائے بین لاقوامی ترقی (DFID) کے جاری دیگر تعلیمی منصوبوں کی طرح اس پروگرام کا مقصد پاکستان میں نادیہ جیسے غریب اور سب سے زیادہ متاثرہ بچوں کی مدد کرنا ہے۔ اس پروگرام کی تین لڑیاں ہیں:
1۔یہ پروگرام نئی ابتدا کرنے والوں کو تعاون فراہم کرتا ہے، ایسے لوگ جو اپنے خیالات کو ایک کامیاب ذریعہ معاش میں فروغ دینے کے لیے تعلیم کا حصول یا اپنے تعلیمی معیار کو بہتر بنانا چاہتے ہیں۔ اس پروگرام کے ذریعے پاکستان میں ابتدائی تعلیم سے متعلق منصوبوں پر مشتمل کاروبار قائم کرنے کے خواہش مند افراد کے ساتھ کام کر کے انہیں معاونت فراہم کی جاتی ہے۔ ایسے متعدد ابتدائی تعلیمی منصوبے دور دراز اور ناقابلِ رسائی علاقوں کے لیے متحرک تدریسی مراکز کے علاوہ معذوری کے شکار بچوں کی تعلیمی اور عملی صلاحیتوں کو ابھارنے کے لیے عملی تعلیمی کھیلوں جیسے بہت دلچسپ اور عملی خیالات پر مشتمل ہیں۔
-2اس منصوبے کے تحت فراہمیِ تعلیم میں حائل دشواریوں کے حل کے لیے پہلے سے مصروفِ عمل کاروباری اداروں یا تنظیموں کو زیادہ بچوں تک رسائی اور ان کے منصوبوں کی تعلیمی استعداد میں اضافے کے لیے تربیت اور مالی تعاون فراہم کیا جاتا ہے۔ ہم متعدد عملی منصوبوں پر کام کر رہے ہیں جن میں باقاعدہ تعلیم سے محروم برادریوں میں غیر رسمی اسکولوں کے لئے ٹیبلٹ کے ذریعے تعلیم دینے کا ایک تدریسی نظام شامل ہے۔ ایسے ہی ایک منصوبے کے ذریعے ہم ملازمت نہ کرنے والی تعلیم یافتہ خواتین کو اسکول جانے سے محروم بچوں کی مختصر تعداد کو اپنے گھروں میں اول اور دوم جماعت کی تعلیم دینے کا ایک فرنچائز ماڈل فراہم کرتے ہیں ۔
-3مستقبل میں ہم ان تعلیمی منصوبوں کو برطانوی مالی تعاون سے بھی وسیع کرنا چاہتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ ہم موجودہ پاکستانی تنظیموں کو تعاون فراہم کرتے ہوئے ان کی وضح پر بھی کام کر رہے ہیں تاکہ اس پروگرام کی تکمیل کے بعد بھی تعلیم کی فراہمی میں جدت کو جاری رکھنے کے لیے نجی اور سرکاری شعبے کے ممکنہ سرمایہ کاروں کی توجہ حاصل کی جا سکے۔ یہ واقعی ایک مشکل کام ہے کیونکہ جن غریب اور سہولیات سے محروم افراد کے ساتھ ہم کام کر رہے ہیں وہ روایتی سرمایہ کاروں کو قلیل مدت میں درکار بڑے منافع کی پیشکش کرنے سے قاصر ہوتے ہیں۔ اس وقت بھی ہمارے منظور کردہ کچھ تصورات پائِیدار ماڈل کی تلاش کے عمل سے گذر رہے ہیں۔ ہم پْر امید ہیں کہ مقامی کاروباری اداروں اور حکومت کی جانب سے تعاون فراہمیِ تعلیم میں حائل مشکلات کے تدارک میں ان تصورات کی تکمیل میں مدد گار ہونگے۔
پچھلے چار سال سے جاری یہ پروگرام 2019 کے ابتدائی ایام میں اپنی تکمیل کو پہنچ جائے گا۔ اس پروگرام کے تعاون کردہ کاروباروں سے لاکھوں بچوں کو تعلیم تک رسائی فراہم ہوئی اور مستقبل میں مزید بچے ان سے استفادہ کریں گے۔ اب ہمیںاس پروگرام کی تکمیل کے بعد پاکستان میں جدت آمیز تدریسی منصوبے جاری رکھنے کے لیے ذرائع تلاش کرنے کی آزمائش درپیش ہے تاکہ اپنی دلچسپیوں اور تخلیقی صلاحیتوں کی بنیاد پر شروع کیے جانے والے یہ کاروباری ادارے پر قائم رہیں۔ 'علم آئیڈیاز II پروگرام' ان عزائم کو ممکن بنانے کے لیے پاکستان میں کاروباری و حکومتی حلقوں اور سرمایہ کاروں سے ان کی رائے ، صلاحیتوں اور تعاون کا متلاشی ہے۔ کیا یہ آپ ہوسکتے ہیں؟

مزیدخبریں