نواز شریف کی پرانی سیاست اور زرداری کی نئی سیاست

آصف زرداری نے نواز شریف کو مخاطب کر کے کہا ہم تم سے پنجاب چھین لیں گے۔ دوسری طرف نواز شریف کا کمزور بیان دیا ہے۔ زرداری صاحب شرمناک سیاست کر رہے ہیں اس ملک میں چند ایک سیاستدانوں کو چھوڑ کر سب شرمناک سیاست کر رہے ہیں خود میاں نواز شریف کیا کر رہے ہیں؟
بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ نواز شریف مولا جٹ بن کر دھونس اور دھمکیاں دے رہے ہیں۔
ایسے میں نواز شریف کی جانشین صاحبزادی مریم نواز کہتی ہیں احتساب عدالت کی کارروائی براہ راست ساری قوم کو دکھائی جائے۔ مریم جانتی ہیں کہ ایسا نہیں ہو گا مگر بیان دینے میں کیا حرج ہے۔ یوں بھی عدالت سے باہر آ کے جو کچھ کہا جاتا ہے کیا ایسا کسی عدالت میں ہو سکتا ہے؟
عمران کیخلاف نواز شریف اور زرداری دونوں کوئی خاص بات مخالفت میں نہیں کر رہے مگر عمران خان دونوں کیخلاف لگے ہوئے ہیں۔ عمران ایک جیسی باتیں ہر خطاب میں کرتے ہیں۔ صرف بلاول بھٹو زرداری کو غصہ چڑھتا ہے وہ سیاسی تھپڑ مارنے کیلئے صرف ہاتھ اونچا تانتے ہیں مخالفین نے بلاول کے لئے بی بی کا لفظ استعمال کیا۔ شیخ رشید نے بلو رانی کہہ دیا پھر یہ الفاظ واپس بھی لے لئے۔
آصف زرداری کا بیان پورا کالم ہے وہ کہتے ہیں نواز شریف ہم آپ کو وزیر اعلیٰ پنجاب نہیں بننے دینگے کیونکہ آپ صرف پنجاب کے وزیر اعلیٰ بن سکتے ہیں اس کے بعد ایک خوبصورت اور ہلکے پھلکے مزاح سے بھرا ہوا جملہ سنیں۔ آج کوے کی دونوں ٹانگیں پھنس چکی ہیں۔ ابھی کسی کو نہیں پتہ کہ کوا کس مہمان کیلئے کاں کاں کر رہا ہے۔ اب بھی نواز شریف غیر دوستانہ سیاست سے باز نہیں آ رہے۔ نہ وہ دوستوں کے دوست ہیں نہ دشمنوں کے دشمن‘ دشمن ہونے کیلئے بھی بڑی جرأت اور سچی قیادت کی ضرورت ہوتی ہے۔
جب سے زرداری صاحب نے سیاست میں قدم رکھا ہے ہر طرف ان کے ایک بڑے سیاستدان ہونے کی باتیں ہو رہی ہیں مگر نواز شریف تین بار نااہل ہو چکے ہیں۔ زرداری صاحب کے آنے کیلئے اتنی فکرمندی لوگوں میں نہ تھی وہ سوچ رہے تھے کہ نواز شریف پھر کوئی سیاست کر رہے ہیں۔
زرداری صاحب آئے اور نواز شریف کے دسترخوان سے کچھ بھی نہ کھایا گھر سے پکوا کر لائے ہوئے تھے‘ یہ سب اشارے تھے‘ یہ سیاست کہاں لے جا رہے تھے ۔ سیاست تو نواز شریف کر رہے تھے شاید زرداری صاحب کے ذہن میں بھی کوئی بات ہو۔ تقریباً ہر تقریر میں موجودہ وزارت عظمیٰ سے ہٹانے کی شکایت کرتے ہیں اور موجودہ حکومت کی نااہلی کا ذکر کرتے ہیں۔ اس کو نواز شریف کا تکیہ کلام بھی کہا جا سکتا ہے میں اپنی قوم کی ہمت اور برداشت کو سلام پیش کرتا ہوں۔
اب بہت لوگوں کو یقین آ گیا ہے کہ مکافات عمل بھی ہے بے نظیر بھٹو کو بھی بھٹو کی بیٹی ہونے کی سزا دی گئی۔
تاریخ میں ہر قوم قبیلے کے حالات جب بہت بگڑ جاتے ہیں تو اللہ کی طرف سے بھیجا جاتا ہے۔ چین نے اپنے رہنما ماؤ کو بڑے وقار اور مضبوطی سے یاد رکھا ہے تو ہم کیوں قائد اعظم کو بھول گئے۔ میری بات سے اختلاف بھی ہو سکتا ہے وہ تنقیدی تحریر دیں کالم میں چھاپوں گا۔
سیاست کی تاریخ میں بھٹو واحد آدمی ہے جسے دنیا یاد کرتی ہے۔ وہ ایک تبدیلی پاکستانی سیاست میں لے کر آئے میرا خیال ہے کہ اگر پانچ سال دوسری مرتبہ بھی بھٹو صاحب کو مل جاتے تو پاکستان کو ایک ایسا ملک بنا دیتے جو عالم اسلام کیلئے ایک مثالی ملک ہوتا اور پوری دنیا میں اس ملک کی مثالیں دی جاتیں۔
گزشتہ روز ایک خبر شائع ہوئی ہے کہ نوازشریف اور مریم نواز کسی عدالت کے سامنے موجود تھے اور مریم نواز زمین پر بیٹھی تھی۔ کیا مریم بی بی کو ان لوگوں کا پتہ ہے جو عمر بھر زمین پر سوتے ہیں۔
بے نیازیاں

ای پیپر دی نیشن

آج کی شخصیت۔۔۔۔ جبار مرزا 

جب آپ کبھی کسی کے لیے بہت کچھ کہنا چاہ رہے ہوتے ہیں لفظ کہیں بھاگ جاتے ہیں ہمیں کوئی ایسے الفظ ملتے ہی نہیں جو اس شخصیت پر کہہ ...