سعودی عرب: 10 برس تک شہری کی قید میں رہنے والی خادمہ آزاد

Apr 06, 2018

جدہ(آن لائن)سعودی عرب میں نیپالی قونصلیٹ کی دانشمندانہ حکمت عملی کے سبب دس ماہ تک ایک شہری کی قید میں رہنے والی خادمہ بالاخر آزاد ہو گئی۔ سعودی اخبار کے مطابق طائف میں ایک مقامی شہری نے10 برس قبل نیپال سے خادمہ منگوائی تھی ۔جس پر اس نے پابندیاں عائد کر تے ہوئے اس سے ٹیلی فون بھی لے لیا اور اسے کسی سے رابطہ کرنے کی اجازت بھی نہدی۔ خادمہ کو ابتدائی 3 ماہ تک تنخواہ دی گئی بعدازاں اسے کوئی حق نہیں ملا۔ اس دوران خادمہ کے باپ اور شوہر بھی چل بسے مگر کفیل نے اسے جانے اور گھروالوں سے رابطہ کرنے کی اجازت نہیں دی۔ پاسپورٹ کی میعاد ختم ہو پرکفیل پاسپورٹ تجدید کرانے نیپالی قونصلیٹ پہنچا جہاں اہلکارنے دیکھا کہ گنگا اس دوران کبھی وطن واپس نہیں گئی تو اسے شک ہوا۔ اہلکار نے کفیل سے کہا کہ پاسپورٹ کی تجدید کیلئے خادمہ کا ہونا لازمی ہے۔ بالاخر کفیل دوسرے دن خادمہ کو قونصلیٹ لے آیا جب اہلکار نے اس سے دریافت کیا کہ وہ اتنے عرصے سے وطن کیوں نہیں گئی تو اس نے عربی میں کہا ’’ میں واپس جانا نہیں چاہتی"۔ قونصل خانہ کے مطابق خادمہ عربی میں بول رہی تھی کیونکہ کفیل بھی ہمراہ تھا۔ گنگا مایا کو کہا کہ وہ نیپالی میں بتائے کہ اسے کوئی دشواری ہے۔ قونصل کی زبانی یہ سن کر گنگا مایا نے تمام حالات بیان کردیئے جس میں واضح کیا کہ وہ 10 برس سے قید میں ہے اور کسی سے رابطہ بھی نہیں کروایا جاتا۔ پاسپورٹ قونصل نے معاملہ قونصل جنرل کو بتایا تو اس نے فوری طور پر گنگا کو قونصلیٹ میں روک لیا اورکفیل سے کہا وہ خادمہ کو نہیں لے جاسکتا۔ گنگا نے مزید بتایا کہ وہ اپنے چھوٹے بچوں کو چھوڑ کر آئی تھی اب اتنی مدت بعد وہ بڑے ہوگئے ہوںگے۔ قونصل جنرل نے گنگا کے بچوں سے رابطہ کیا تو انہیں یقین نہیں آیا کہ ان کی والدہ زندہ ہیں۔ نیپالی قونصلیٹ نے لیبر آفس میں کیس فائل کیا جہاں سے کفیل کے خلاف فیصلہ صادر کرتے ہوئے حکم دیا گیا کہ خادمہ کی 10 برس کی تنخواہ اور واجبات جو کہ 30 ہزار ریال کے قریب بنتے ہیں اسے ادا کئے جائیں اور اسے وطن بھجا جائے۔

مزیدخبریں