قندوز میں دینی مدرسہ پر بمباری‘ امریکہ‘ نیٹو افواج نے ظلم کی انتہا کردی : سمیع الحق

پشاور(بیورو رپورٹ) جمعیت علماء اسلام پاکستان کے مرکزی امیر و جامعہ دارالعلوم حقانیہ اکوڑہ خٹک کے چانسلر مولانا سمیع الحق نے کہاہے کہ پاکستان اسلام کے نام پر معرض وجود میں آیا ہے اور اس کے21کروڑ غیورعوام کسی بھی صورت میں اس سرزمین پاک کوامریکہ اور مغرب کے ایما پر لبرل اور سیکولر مقاصد کے لئے استعمال نہیں ہونے دیں گے، پاکستان کے تمام مسائل اور بحرانوں کا حل شریعت محمدی کا نفاذ ہے ۔انہوں نے ان خیالات کا اظہاربین الاقوامی شہرت یافتہ جامعہ دارالعلوم حقانیہ کی سالانہ تقریب دستار بندی اور تقریب ختم بخاری سے خطاب کے دوران کیا جس میں ملک بھر سے ہزاروں علماء مشائخ، طلبہ اور لاکھوں مسلمانوں نے شرکت کی اورتقریب میںپندرہ سو سے زائدعلماء فضلاء اور حفاظ کرام کی دستار بندی کی گئی ۔ اس موقع پر مولانا انوار الحق ،مولانا حامد الحق حقانی، مشائخ کرام دارالعلوم مولانا مغفور اللہ باباجی،مولانا عبدالحلیم دیر باباجی،لبنان کے شیخ عبدالمحسن ،مولانا مفتی سیف اللہ ، مولانا پیر عزیزالرحمن ہزاروی، شیخ الحدیث مولانا محمد ادریس ، مولانا عبدالخالق راولپنڈی مولانا سید یوسف شاہ ،اوردیگر نے بھی خطاب کیا۔ مولانا سمیع الحق نے کہاکہ اسلام میں دہشت گردی کی کوئی گنجائش نہیں، لیکن چند دن قبل افغانستان میں صوبہ فراہ اور صوبہ قندوز کے دینی مدرسہ میں جس طرح سینکڑوں معصوم علماء طلبا حفاظ کرام بچوں کو شہید کیا گیا اس کی مثال نہیں ملتی۔ امریکہ اور نیٹو افواج نے ظلم کی انتہا کردی ،دنیائے عالم کو ٹرمپ اوراس کے حواریوں کی یہ دہشت گردی کیا قابل قبول ہے ؟ اب دنیا کو بھی یقین ہوچکا ہے کہ امریکہ افغانستان میں طالبان او رافغان قوم کے خلاف جنگ میں شکست فاش کھا چکا ہے،اب وہ خوف و ہراس پھیلانا چاہتا ہے ،اسلام سلامتی اور امن کا مذہب ہے ،مدارس دینیہ امن وسلامتی او رمحبت پھیلانے کی یونیورسٹیاں ہیں،مغربی اقوام کی خوشنودی حاصل کرنے کے لئے ہم تصویر کا ایک ہی رخ اجاگر کرتے ہیں جبکہ اسلام میں عالمی دہشت گردوں کی اسلام اور مسلمانوں کے خلاف دہشت گردی سے مصالحت کی ہرگز گنجائش نہیں ،انہوں نے دینی جماعتوں سے مطالبہ کیا کہ وہ اپنے عالمی اجتماعات او رسیمناروں میں کشمیر،فلسطین ،افغانستان ،شام ، برما میانمار میں صیہونی اور صلیبی دہشت گردوں کے خلاف بھی آواز اٹھایا کریں اور اسلام میں جہاد کی اہمیت کو بھی اجاگر کردیا کریں،سامراجی طاقتوں کے خاطر جہاد کو نظرانداز کردنیا جوں کے خاطر پوری کمبل جلانے والی بات ہو گی، انہوںنے کہا کہ اگر حکمرانوں نے ملک کی بنیادی اساس،عوام کو درپیش مسائل اور پاکستان کے بنیاد اسلامی نظریہ اور اسلامائزیشن پر توجہ دی ہوتی تو آج ہم قتل وغارتگری ‘ تشدد اور انتہا پسندی جیسے دلدلوں میں نہ پھنسے ہوتے او رنہ ہماری افواج کو آپریشن کرنے کی نوبت آتی انہوں نے کہا کہ تشدد اور قوت کا استعمال موجودہ مشکلات کا حل نہیں۔ مولانا نے کہاکہ یہ وقت پوری قوم کو سد سکندری بن جانے کا ہے اور ایسے وقت میں گروہی اور فرقہ ورانہ لڑائیوں اور باہمی جنگ و جدال کا ملک متحمل نہیں ہو سکتا ۔مولانا سمیع الحق نے کہاکہ اسوقت عالم کفر اسلام اور مسلمانوں کے خلاف متحد ہوچکا ہے۔ اس کا مقابلہ صرف دینی قوتوں اور پوری امت مسلمہ کے اتحاد سے کیا جاسکتا ہے علماء کرام اور دین کے طلباء ‘ دینی قوتیں ملت کی بقاء ‘امت کی سلامتی مذہب کی حفاظت ‘ پاکستان اور عالم اسلام کی آزادی کی جنگ لڑ رہی ہیں ۔ اس تقریب میں مہتمم جامعہ حقانیہ مولانا سمیع الحق نے فارغ التحصیل ہونے والے فضلاء سے حلف اٹھوایا جس میں انہیں زندگی اسلام کی خدمت اور عالم اسلام کی سربلندی کیلئے وقف کرنے کا عہد کیا۔

ای پیپر دی نیشن