کشمیری،فلسطینی اور برما کے مسلمانوں پرمظالم کی انتہا

عبدالمجید منہاس


وادی کشمیر میں بھارتی افواج کے مظالم کے دوران اس ہفتہ کے دوران لاتعداد شہادتیں ہو چکی ہیں، اور اس دوران سینکڑوں کشمیری نوجوان ہسپتالوں میں زخمی پڑے ہیں، جن میں سے اکثریت پلٹ گنوں کے باعث آنکھوں سے محروم ہو گئے یا ان کے چہرے اس سے شدید زخمی ہوئے ،ان ممنوعہ آتشیں اسلحہ کا بھارتی سیکیورٹی فورسزبے دریغ استعمال کررہی ہے ۔ وادی میں حالیہ شہادتوں کے بعد سے گزشتہ چند روز سے حالات انتہائی کشیدہ ہیں ایک طرف بھارتی بربریت کے خلاف احتجاج جاری ہے اور ساتھ ہی شہید ہونے والوں کی میتوںکو اٹھائے لاکھوں افراد شریک ہو رہے ہیں اس دوران ’’شوپیاں‘‘ سب سے زیادہ متاثر ہوا اور مقبوضہ کشمیر کی کٹھ پتلی حکومت نے تحریک حریت کے رہنمائوں میرواعظ، سید علی گیلانی اور یاسین ملک سمیت دیگر افراد کو گرفتار و نظربند کردیا ہے مگر اس تمام تر صورت حال کے باوجود کشمیریوں میں جذبہ آزادی میں اضافہ ہی دیکھنے میں آیا۔ بچے بڑے اور بوڑھے سب آزادی کے نعرے لگاتے نظر آتے ہیں۔ یوں لگتا ہے کہ ان کو بھارتی فوج کا ذرا سا بھی ڈر خوف نہیں اور ان کی منزل شہادت یا مجاہد کی ہے۔
آج مقبوضہ کشمیر میں ہی نہیں برما کے روہنگین مسلمانوں پر بھی عرصہ حیات تنگ کیا گیا ہے ۔ برما(میانمار) کی فوج نے ظلم و ستم کے پہاڑ توڑے عالمی قوانین کی دھجیاں بکھیریں اور روہنگیاکے مسلمانوں کے گھروں کو نذر آتش کیا اور گھروں سے جان بچانے کے لئے باہر آنے والوں کو گولیاں ماریں گئیں اس وقت ان برمی مسلمانوں کی بڑی تعداد نامساعد حالات میں بنگلہ دیش کے کیمپوں میں مقیم زندگی کے دن گزار رہی ہے اور میانمار کی حکومت نے متاثرہ علاقوں میں اقوام متحدہ کے نمائندوں اور میڈیا کو بھی داخل ہونے کی اجازت نہیں دی گئی ۔ اسی طرح گزشتہ دنوں فلسطینیوں پر اسرائیلی فوج کی فائرنگ سے بھی نہتے فلسطینیوں نے شہادت حاصل کی دیکھا جائے تو کشمیر کی وادی ہو یا فلسطینی سرزمین یا برما کے روہنگین مسلمان ہر طرف مسلمانوںپر ہی یہ ظلم و ستم کیوں؟ اور پھر ان ظالمانہ اقدامات پر عالمی اداروں کی خاموشی؟ ایک سوالیہ نشان ہے ۔ یورپی ممالک میں یا ایشیائی ملکوں میں ایک بھی کسی ایک غیر ملکی کی ہلاکت ہوجائے تو دنیا بھرکے میڈیا پر طوفان برپا ہو جاتا ہے مگر آج مقبوضہ کشمیر، فلسطین اور میانمار (برما) کے مسلمانوں کو چن چن کر نشانہ بنایا جا رہا ہے اور ان سب سے بڑا قصور یہ ہے کہ وہ مسلمان ہیں اور ان بے گناہوں کی جانوں سے کھیلنے والوں کو کوئی پوچھنے والا نہیں۔ آج ضرورت اس امر کی ہے کہ اسلامی ممالک بھی ایک ہوں اپنی صفوں میں اتحاد پیدا کریں تو پھر کسی کو اس طرح کے کام کرنے کی اجازت نہ ہو۔ ورنہ مظلوم مسلمان سالہاسال سے ظلم سہتے اور قربانیاں دیتے چلے آ رہے ہیں مگر کبھی انہوں نے کسی جابر کے سامنے سر نہیں جھکایا۔
آج مقبوضہ وادی کشمیر کے عوام ہوں یا غزہ کے فلسطینی وہ اپنی زمین اور آزادی کی جدوجہد میں اپنی جانوں کے نذرانے دے رہے ہیں اور میانمار (برما) کے مسلمان بھی برمی فوج کے مظالم کو برداشت کر رہے ہیں ،اور اس ظالمانہ اقدامات پر صدائے احتجاج ہی بلند کر رہے ہیں ،ضرورت عالمی اداروں کی ذمہ داریوں کی ہے کہ وہ زبانی جمع خرچ کی بجائے عملی اقدامات کرے۔ یہی وقت کا تقاضا ہے آج کا دور، دور غلامی نہیں۔ آزادی کا دور ہے اور اس آواز کو طاقت کے زور پر زیادہ عرصہ دبایا نہیں جا سکتا۔

ای پیپر دی نیشن

میں نہ مانوں! 

خالدہ نازش میری سکول کی ایک دوست کو ڈائجسٹ پڑھنے کا بہت شوق تھا ، بلکہ نشہ تھا - نصاب کی کوئی کتاب وہ بے شک سکول بستے میں رکھنا ...