اسلام آباد (سپیشل رپورٹ) صدر مملکت ممنون حسین نے کہا ہے کہ دہشت گردی اور انتہا پسندی کا خاتمہ صرف طاقت کے استعمال سے نہیں کیا جا سکتا بلکہ اس کے لیے ضروری ہے کہ زمینی حقائق کو مدنظر رکھتے ہوئے جامع حکمت عملی وضع کی جائے۔ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کی کامیابیاں تاریخی ہیں۔ دیگر ممالک پاکستان کے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں تجربات سے مستفید ہو ہو سکتے ہیں۔ صدر مملکت نے یہ بات اسلام آباد میں نیشنل کائونٹر ٹیررازم اتھارٹی کے زیر اہتمام بین الاقوامی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔اس موقع پر اراکین پارلیمنٹ، پاکستان اور بیرونِ پاکستان سے تشریف لانے والے ماہرین کی ایک بڑی تعداد نے شرکت کی۔ تقریب سے وزیر داخلہ احسن اقبا ل نے بھی خطاب کیا۔ صدر مملکت نے کہا کہ گذشتہ تین دہائیوں کے دوران میں عالمی اور علاقائی صورتِ حال نے جو رخ اختیار کیا، پاکستان براہِ راست اِس کا نشانہ بنا لیکن ان حالات میں پاکستان نے جس عزم و ہمت سے کام لیا اس کی مثال تاریخی ہے۔ انھوں نے کہا کہ انتہا پسندی اور اس کے نتیجے میں جنم لینے والی دہشت گردی کوئی سادہ مسئلہ نہیں بلکہ اس کے انتہائی پیچیدہ سیاسی، سماجی اور نفسیاتی عوامل ہیں جنہیں چند انتظامی اقدامات یا طاقت سے حل نہیں کیا جا سکتا۔ انھوں نے کہا کہ دہشت گردی جیسے گھمبیر مسائل سے نمٹنے کے لیے ضروری ہے کہ متاثرہ علاقے، گرد و پیش کے حالات، معاشرے کے سیاسی، سماجی، معاشرتی اور مذہبی پہلووں کا انتہائی باریک بینی کے ساتھ جائزہ لینے کے بعد مسئلے کو سمجھ کر تدابیر اختیار کی جائیں تو اس کے مثبت نتائج برآمد ہوں گے۔ چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے ضروری ہے کہ تعلیم، صحت، معیشت اور فراہمی روزگار کے شعبوں میں غیر روایتی اندازِ فکر اختیار کرتے ہوئے موثر اصلاحات کی جائیں۔ صدر مملکت نے کہا کہ نیشنل کائونٹر ٹیررازم اتھارٹی کے زیرِاہتمام دہشت گردی اور اِس کے انسداد کے موضوع پر بین الاقوامی کانفرنس اسی سلسلے کی کڑی ہے جس سے داخلی سلامتی کے ماہرین کے درمیان وسیع تر مشاورت اور تبادلہ خیال کے بہترین مواقع میسر آئیں گے، اس طرح بدامنی اور انتشار کی مختلف صورتوں سے نمٹنے کی تدابیر پر غور و فکر ہو سکے گا۔ اس موقع پر کانفرنس میں شریک معزز مہمانوں کو شیلڈ بھی پیش کی گئیں۔
دہشت گردی، انتہا پسندی کا خاتمہ صرف طاقت سے نہیں کیا جا سکتا: صدر ممنون
Apr 06, 2018