سپریم کورٹ نے توہین عدالت کیس میں وزیر مملکت برائے داخلہ طلال چوہدری کے ٹیلی ویڑن پرنشر بیانات کی 2 سی ڈیز کو ریکارڈ کا حصہ بنا لیا جبکہ استغاثہ کے گواہ ڈی جی آپریشنز پاکستان الیکٹرانک میڈیا اتھارٹی ( پیمرا) حاجی آدم کے بیان پر جرح مکمل کرلی گئی۔عدالت نے کیس کی سماعت 30 اپریل تک ملتوی کرتے ہوئے کہاکہ آئندہ سماعت پر طلال چودھری کا بیان قلمبند کیا جائے گا ۔جسٹس اعجازافضل خان کی سربراہی میںسپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے وزیر مملکت برائے داخلہ طلال چوہدری کے خلاف توہین عدالت کیس کی سماعت کی۔سپریم کورٹ میں جسٹس اعجازافضل کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے طلال چوہدری توہین عدالت کیس کی سماعت کی، اس دوران استغاثہ کی جانب سے گواہ ڈی جی آپریشن پیمرا حاجی آدم نے عدالت میں پیش ہوکر ریکارڈ پیش کیا ۔تو طلال چوہدری کے وکیل کامران مرتضی نے اعتراض اٹھایا کہ گواہ کوئی مواد نہیں پیش کرسکتا، فہرست کے مطابق گواہ سے مواد مانگا ہی نہیں گیا۔اس دوران ایڈیشنل اٹارنی جنرل وقار رانا نے کہا کہ قانون کے مطابق پیمرا مانیٹرننگ کرتا ہے، اگر عدالت اجازت دے تو گواہ سے اردو میں سوال جواب کرنا چاہتا ہوں، جس پر جسٹس اعجاز افضل نے کہا کہ آپ کا گواہ ہے اردو میں سوال کریں یا پنجابی میں، اگر گواہ سرائیکی ہیں تو ہم سرائیکی بھی سننا چاہیں گے۔سماعت کے دوران حاجی آدم نے بتایا کہ اٹارنی جنرل آفس سے 24اور27 جنوری کو ٹرانسکرپٹ ملے، جس کے بعد اپنے ریکارڈ ویڈیوز سے متن کی تصدیق کرکے آگاہ کیا اور ویڈیوز کلپس کی سی ڈیز بنا کر فراہم کیں۔طلال چوہدری کے وکیل کامران مرتضی کی جرح کے دوران گواہ نے بتایا کہ 6 مارچ کوخط ملا کہ کل تک ویڈیوز فراہم کردیں، 7 مارچ کو ویڈیو کلپس اٹارنی جنرل آفس میں جمع کروا دیں۔دوران سماعت کامران مرتضی نے پوچھا کہ 6 مارچ سے پہلے پیمرا نے اپنے مواد پرکوئی کارروائی کی تھی؟ جس پر حاجی آدم کا کہنا تھا کہ طلال چوہدری کی تقریرپر پیمرانے کوئی کارروائی نہیں کی، مواد تمام چینلزپرنشر ہوا، متن ایک چینل کا تھا تصدیق 2چینل سے کی، ایک ویڈیوسے تکنیکی وجوہات کی وجہ سے لفظ کٹے ہوئے تھے اس لیے روز ٹی وی کا کلپ بھی دیا۔اس موقع پر وکیل کامران مرتضی نے کہا کہ یہ کیس عاصمہ جہانگیر کا تھا جو مجھے وراثت میں ملا اور توہین عدالت کیس میں بطور وکیل پیش ہونا مشکل کام ہے، عدالت اسے درگزر کرے، جس پر جسٹس اعجاز افضل نے ریمارکس دیے کہ پروقار طریقے سے آپ اپنے فرائض ادا کریں، ہمارا مقصد قانون کی حکمرانی ہے، اگر کوئی شخص گالی بھی دے پھر بھی آئین اور قانون کے مطابق اسے سنیں گے۔عدالت میں وکیل صفائی کے سوال پر حاجی آدم نے بتایا کہ پیمرا کے پاس کلپ کے اصل یا نقل کو جانچنے کا طریقہ کار نہیں اور صرف متنازع مواد ہی آپریشن ونگ کو بھیجا جاتا ہے، طلال چوہدری سیاسی آدمی ہیں ان کی مخالفت بھی ہوسکتی ہے۔بعد ازاں کامران مرتضی نے استغاثہ کے گواہ پر اپنی جرح مکمل کرلی، توعدالت نے کیس کی سماعت 30 اپریل تک ملتوی کرتے ہوئے کہاکہ آئندہ سماعت پر طلال چودھری کا بیان قلمبند کیا جائے گا ۔خیال رہے کہ رواں برس یکم فروری کو چیف جسٹس آف پاکستان میاں ثاقب نثار نے پاکستان مسلم لیگ (ن) کے وزیر مملکت برائے داخلہ طلال چوہدری کو عدلیہ کے خلاف تقریر کرنے پر از خود نوٹس لیتے ہوئے توہین عدالت کا نوٹس جاری کیا تھا۔