لاہور (وقائع نگار خصوصی) لاہور ہائی کورٹ نے انسداد دہشت گردی عدالتوں کے فیصلوں کو چیلنج کرنے کے طریقہ کار کا تعین کرنے کیلئے دائردرخواست پر اٹارنی جنرل پاکستان کو طلب کر لیا۔ ایڈووکیٹ جنرل پنجاب اور پراسکیوٹر جنرل پنجاب کو بھی فاضل عدالت نے 16 اپریل کو پیش ہونے کا حکم دے دیا۔ فاضل عدالت نے اٹارنی جنرل، ایڈووکیٹ جنرل اور پراسکیوٹر جنرل کو قانونی نکات کی تشریح کیلئے طلب کیا گیا ہے۔ لاہور ہائیکورٹ کے 5 رکنی لارجر بنچ نے فوجداری قوانین کے ماہر وکلاء کو بھی عدالتی معاون مقرر کر دیا۔ جسٹس سید مظاہر علی اکبر نقوی کی سربراہی میں 5 رکنی لارجر بنچ نے شہری سلیم شاہ کی درخواست پر سماعت کی۔ جس میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ انسداد دہشت گردی عدالتوں کے فیصلوں کو چیلنج کرنے کے طریقہ کار کا تعین کرنے پر 2 مختلف فیصلے آ گئے ہیں۔ ایک فیصلہ کہتا ہے کہ انسداد دہشت گردی کے فیصلوں کیخلاف رٹ درخواست دائر ہو گی۔ دوسرا فیصلہ کہتا ہے کہ دہشتگردی عدالت کے فیصلوں کیخلاف فوجداری نگرانی دائر ہوگی۔ پانچ رکنی لارجر بنچ نے ملتان دہشتگردی عدالت کو مقدمے کا فیصلہ سنانے سے بھی روک دیا۔ درخواست میں مزید کہا گیا کہ بھائی شوکت شاہ کے قتل کے ٹرائل میں 2 تفتیشی افسروں کو بطور گواہ طلب کرنے کی درخواست دی۔ ٹرائل کورٹ نے میری درخواست خارج کر دی۔ متضاد فیصلوں کی موجودگی میں پتہ نہیں کہ ٹرائل کورٹ کا حکم کس طریقہ کار کے تحت چیلنج ہو گا۔ فاضل عدالت سے استدعا ہے کہ انسداد دہشت گردی عدالتوں کے فیصلوں کو چیلنج کرنے کے طریقہ کار کا تعین کرے۔
انسداد دہشت گردی عدالتوں کے فیصلے چیلنج کرنے کا طریقہ کار، اٹارنی جنرل کی طلبی
Apr 06, 2019