منی لانڈرنگ کیس،آصف زرداری اور فریال تالپور کا بیان قلمبند

اسلام آباد (وقائع نگار خصوصی) سابق صدر آصف علی زرداری اور ان کی بہن فریال تالپور نے جعلی اکاؤنٹس کے ذریعے منی لانڈرنگ کیس میں وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) کے سامنے پیش ہو کر بیان قلمبند کرا دیا۔ایڈیشنل ڈی جی ایف آئی اے نجف مرزا نے جعلی اکاؤنٹس کیس میں آصف زرداری اور فریال تالپور سے 35 منٹ تک پوچھ گچھ کی جس کے دوران مختلف سوالات پوچھے گئے۔ذرائع کے مطابق ایف آئی اے کی ٹیم نے آصف زرداری اور ان کی بہن فریال تالپور سے تقریبا 35 منٹس تک پوچھ گچھ کی گئی، اس دوران سابق صدر نے کوئی مناسب جواب دینے سے گریز کیا۔پوچھ گچھ کے دوران آصف علی زرداری نے کہا کہ میرے خلاف یہ کیس نواز شریف کے دور میں بنے اور انہوں نے ہی بنوائے۔سابق صدر سے سوال کیا گیا کہ ان کیسز کے ذریعے آپ کو کنٹرول کیا جائے گا اس پر کیا کہیں گے جس پر انہوں نے مسکراتے ہوئے جواب نہیں دیا۔بیان قلمبند کرانے کے دوران آصف علی زرداری نے بعض سوالات کے جواب دینے سے گریز کیا اور 35 منٹ تک سوالات کے جواب دینے کے بعد ایف آئی اے دفتر سے روانہ ہوگئے۔یاد رہے کہ آصف زرداری اور فریال تالپور نے منی لانڈرنگ کیس میں عدالت سے عبوری ضمانت حاصل کر رکھی ہے تاہم آج دونوں ملزمان ایف آئی اے کی جانب سے چوتھی بار طلب کیے جانے پر پیش ہوئے۔آصف زرداری کے وکیل فاروق ایچ نائیک کا کہنا ہے کہ ایف آئی اے کے کیس میں منی لانڈرنگ کا الزام نہیں ہے، ایف آئی اے کو منی لانڈرنگ کیس میں منگل کو سپریم کورٹ میں رپورٹ جمع کرانی ہے۔ایف آئی اے حکام نے بتایا کہ منی لانڈنگ کیس 2015 میں پہلی دفعہ اسٹیٹ بینک کی جانب سے اٹھایا گیا، اسٹیٹ بینک کی جانب سے ایف آئی اے کو مشکوک ترسیلات کی رپورٹ یعنی ایس ٹی آرز بھیجی گئیں۔حکام کے دعوے کے مطابق جعلی اکاؤنٹس بینک منیجرز نے انتظامیہ اور انتظامیہ نے اومنی گروپ کے کہنے پر کھولے اور یہ تمام اکاؤنٹس 2013 سے 2015 کے دوران 6 سے 10 مہینوں کے لیے کھولے گئے جن کے ذریعے منی لانڈرنگ کی گئی اور دستیاب دستاویزات کے مطابق منی لانڈرنگ کی رقم 35ارب روپے ہے۔مشکوک ترسیلات کی رپورٹ پر ڈائریکٹر ایف آئی اے سندھ کے حکم پر انکوائری ہوئی اور مارچ 2015 میں چار بینک اکاؤنٹس مشکوک ترسیلات میں ملوث پائے گئے۔

ای پیپر دی نیشن