حکومت کہیں نہیں جارہی ، زرداری جیل جارہے ہیں: عمران

جمرود (نوائے وقت نیوز، ایجنسیاں، نوائے وقت رپورٹ) عمران خان نے اپوزیشن پر تنقید کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ حکومت کہیں نہیں جا رہی‘ لیکن آصف زرداری جیل جانے والے ہیں۔ جمرود میں جلسے سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا قبائلی علاقے کے عوام بڑی مشکلات سے گزرے ہیں اور ان کے اس درد کا احساس ہے۔ جو یہاںکے لوگوں کی قربانیاں ہیں اس کا اندازہ کوئی اور نہیں کر سکتا کیونکہ لوگ ان علاقوں میں گئے نہیں ہیں۔ بیروزگار نوجوانوں کو ترقیاتی منصوبوں کے ذریعے روزگار دیا جائے اور سود کے بغیر نوجوانوں کو قرضے دیئے جائیں گے تاکہ وہ اپنا کاروبار کر سکیں۔ طورخم سرحد کو 24 گھنٹے کھولا جائے کیونکہ یہ لوگوں کا روزگار ہے اور اس کے بند ہونے سے نقصان ہوتا ہے۔ میں نے افغانستان میں انتخابات سے پہلے عبوری حکومت کا کہا تو مجھ پر تنقید کی گئی‘ لیکن میں کہنا چاہتا ہوں کہ ہم افغانستان کے لوگوں کو اپنا بھائی سمجھتے ہیں۔ دعا کرتا ہوں وہاں کے لوگوں کو امن ملے اور انسانیت کے ناطے یہ کہہ رہا ہوں کہ اللہ افغانستان کے لوگوں کو امن دے۔ اگر الیکشن سے افغانستان میں امن حاصل کرنا ہے تو ایسی عبوری حکومت سے انتخابات کرائیں جنہیں وہاں کے لوگ غیر جانبدار سمجھیں۔ ہم افغانستان کے خیرخواہ ہیں اور وہاں کی بہتری چاہتے ہیں۔ انہوں نے افغان حکومت کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے بھائیوں کی طرح مشورہ دیا اگر اسے نہیں ماننا تو نہ مانیں‘ لیکن یہ کوئی مداخلت نہیں ہے۔ قبائلی علاقوں کیلئے منصوبوں کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ یہاں جبہ اور بارہ ڈیم بنائیں گے۔ بارہ بائی پاس بھی بنایا جائے گا اور سہولیات فراہم کی جائیں گی اور یہ وہ تمام چیزیں ہیں جو میں کر سکتا ہوں‘ لیکن جو چیز میں پوری نہیں کر سکتا اس کا وعدہ نہیں کروں گا۔ ان علاقوں کیلئے بجلی اور گیس کی فراہمی کی کوشش کروں گا۔ آئندہ 10 برس تک قبائلی علاقوں کیلئے ہر سال 100 ارب روپے خرچ ہونگے۔ قبائلی علاقوں کے نوجوان یونیورسٹی اور 3 جی اور 4 جی مانگ رہے ہیں۔ یہاں کا بہت روشن مستقبل ہے۔ ہم یہاں کھیل کے میدان بنائیں گے۔ ملک کے کبھی اتنے مشکل حالات نہیں تھے۔ جب پیپلزپارٹی کی حکومت آئی تو 6 ہزار ارب روپے قرض تھا جو 2013ء تک 15 ہزار ارب ہو گیا جس کے بعد مسلم لیگ (ن) کی حکومت نے اس قرضے کو 30 ہزارارب تک پہنچا دیا۔ ہماری حکومت سابق حکومتوں کے قرض پر یومیہ سود کی مد میں ساڑھے 6 ارب روپے دے رہی ہے۔ یہ مشکل وقت ہے‘ لیکن مجھے یقین ہے کہ چند ماہ بعد ان حالات سے باہر نکل جائیں گے۔ آصف زرداری سن لو دھرنا تب کامیاب ہوتا ہے جب آپ عوام کے دکھ اور درد میں شامل ہوتے اور ان کے ساتھ کھڑے ہوتے ہیں‘ لیکن ملک کو لوٹ کر چوری کئے گئے پیسے کو بچانے کیلئے دھرنے پیسے دیکر کرنا پڑیں گے۔ میں آصف زرداری اوربلاول کو دعوت دیتا ہوںکہ اسلام آباد آجائیں اوردھرنا دیں۔ میں کنٹینر اور کھانا تک دینے کو تیار ہوں‘ لیکن چیلنج ہے کہ یہ ایک ہفتہ بھی نہیں گزار سکتے۔ مولانا فضل الرحمن پر بھی تنقید کرتے ہوئے ان کاکہنا تھا کہ الیکشن میں ان کی وکٹ اڑ گئی اور یہ ہر دوسرے دن ملین مارچ کی باتیں کرتے ہیں اورکوشش کر رہے ہیں کہ حکومت گرا دوں۔ ان کی باری کبھی نہیں آئے گی۔ پاکستان کو عظیم قوم بننے سے کوئی طاقت نہیں روک سکتی۔ چوروں اور لٹیروں کا احتساب کرنے اقتدار میں آیا ہوں۔پیپلزپارٹی کے جلسے میں 500‘ 500 روپے دیکر لوگوں کو لایا گیا۔ جے آئی ٹی رپورٹ کے مطابق زرداری کے جعلی اکائونٹس میں 100 ارب روپے پڑے ہیں جبکہ شریف فیملی کے بھی 100 ارب سے زائد باہر بینکوں میں ہیں۔ آپ جلسے جلوس کریں‘ لیکن چوری کا جواب دینا پڑے گا۔ جیلوں سے بچنے کا ایک طریقہ ہے لوٹی دولت واپس کر دو۔وہ جتنا مرضی زور لگائیں لیکن حکومت کہیں نہیں جارہی، یہ ہم پر دباؤ ڈال رہے ہیں کہ کسی طرح این آر او دے دیں۔ جو شخص پرچی دکھا کر کہے کہ پارٹی وراثت میں مل گئی تو وہ کبھی لیڈر نہیں بن سکتا، لیڈر جدوجہد کر کے بنتا ہے۔ملک سخت معاشی مشکلات سے دوچار ہے لیکن عوام کو یقین دلاتا ہوں چند ماہ میں مشکل مرحلے سے نکل آئیں گے۔ہمیں 7 مہینے ہوئے اور کہتے ہیں کہ قرضہ کب اتاریں گے، اسحاق ڈار باہر بیٹھ کر ملکی معیشت بہتر کرنے کی باتیں کرتا ہے، نواز شریف کے بچوں سے حساب مانگا جاتا ہے تو کہتے ہیں وہ پاکستانی نہیں ہیں۔ اگر سمجھتے ہیں کہ میں بلیک میل ہو جاؤں گا تو ایسا نہیں ہو گا، میں تو اقتدار میں آیا ہی چوروں اور کرپٹ لوگوں کا احتساب کرنے کے لیے ہوں۔ہم نے تو نواز شریف اور زرداری پر کیسز نہیں بنائے۔فضل الرحمن کی مثال ایسی ہے کہ نہ خود کھیلوں گا اور نہ کھیلنے دوں گا وہ ایسے کھلاڑی کی طرح ہیں جو پورا دن فیلڈنگ کرتے رہتے ہیں اور جب باری آتی ہے تو پہلی ہی گیند پر آؤٹ ہو جاتے ہیں۔فاٹا کے خیبر پی کے میں انضمام میں مفاد پرست لوگ مشکلات پیدا کرتے رہے لیکن میرا وعدہ ہے کہ اگلے 10 سال آپ کے تعلیم وصحت کے مسائل حل کریں گے اور یہاں کھیلوں کے میدان بنائیں گے۔علاوہ ازیں عمران خان سے سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے ملاقات کرکے قومی اسمبلی کے آئندہ اجلاس کے حوالہ سے بات چیت کی۔ ملاقات میں قومی اسمبلی اجلاس کے دوران ماحول کو بہتر بنانے پر بات ہوئی۔ قانون سازی سے متعلقہ امور پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔ وزیراعظم نے قومی اسمبلی کی زرعی اجناس پر خصوصی کمیٹی کے قیام کو سراہا اور کہا کمیٹی کے قیام سے کاشتکاروں کے مسائل کے حل تلاش کرنے میں مدد ملے گی۔ عمران خان نے کہا ہے کہ منی لانڈرنگ کے خلاف موثر قوانین بنائے ہیں۔ وزیراعظم کی زیرصدارت گورنر ہاؤس پشاور میں پارلیمانی پارٹی کا اجلاس ہوا۔ عمران خان نے کہا ملک کے بڑے بڑے مافیاز اینٹی منی لانڈرنگ قوانین کی زد میں آنے والے ہیں۔ ماضی میں بھی منی لارنڈنگ سے ملک پر قرضوں کا بوجھ بڑھا۔ ایف آئی اے، ایف بی آر اور کسٹمز کو ایک پلیٹ فارم پر لا کر روکا گیا۔ ان ریفامز کی وجہ سے جعلی اکائونٹس سامنے آئے ہیں۔ مہنگائی مصنوعی ہے، جلد ہی عوام کو ریلیف ملے گا تاہم عوام کو حقائق بتانا ہوں گے کہ کس طرح سابق حکمرانوں نے ملک کو لوٹا۔ مافیا جمہوریت کے نام پر اکٹھا ہو رہا ہے لیکن قوم کو یقین دلاتا ہوں کہ جن لوگوں نے کرپشن کی ہے اور قوم کا پیسہ لوٹا ہے ان کو نہیں چھوڑیں گے۔ ہم ٹرین مارچ، لانگ مارچ اور دھرنوں سے ڈرنے والے نہیں۔

ای پیپر دی نیشن

آج کی شخصیت۔۔۔۔ جبار مرزا 

جب آپ کبھی کسی کے لیے بہت کچھ کہنا چاہ رہے ہوتے ہیں لفظ کہیں بھاگ جاتے ہیں ہمیں کوئی ایسے الفظ ملتے ہی نہیں جو اس شخصیت پر کہہ ...