دنیا بھرمیں سالانہ ایک کھرب ٹن پلاسٹک کا فضلہ آبی گزرگاہوں اور سمندروں میں پھینکا جارہا ہے جبکہ پاکستان میں سالانہ80لاکھ ٹن پلاسٹک سمندر میں پھینکا جاتا ہے جس سے آبی حیات کی نسل کشی ، دریا، آبی گزر گاہیں اور سمندر آلودہ ہورہے ہیں۔ ڈبلیو ڈبلیو ایف پاکستان کے ڈائریکٹر جنرل حماد نقی خان نے کہا ہے کہ آبی وسائل اور سمندروں کی آلودگی سے ماحولیات کے شعبہ کو بھی سنگین خطرات کا سامنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ دنیا بھرمیں غذائی قلت کے مسائل درپیش ہیں جبکہ خوراک کی عالمی پیداوار کا ایک تہائی حصہ سپلائی چین کے مراحل میں ضائع ہوجاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ دنیا میں سالانہ 50ارب پلاسٹک کی بوتلوں میں پیک پانی خریدا جاتا ہے جس میں سے 80 فیصد کوڑے میں پھینکی جاتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ڈبلیو ڈبلیو ایف پاکستان میں غذائی مصنوعات کی پیداوار کے فروغ اور اس کے ضیاع پر قابو پانے کےلئے اقدامات کررہا ہے تاکہ خوراک سے زیادہ سے زیادہ استفادہ کیا جاسکے۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت آبی گزرگاہوں اور سمندر کی آلودگی ایک بین الاقوامی مسئلہ بن چکا ہے کیونکہ پانی میں پھینکا جانے والا پلاسٹک کا فضلہ نہ صرف آبی حیات کےلئے ایک سنگین خطرہ بنتا جارہا ہے بلکہ اس سے غذائی تحفظ کو بھی خدشات درپیش ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سمندر میں پلاسٹک کے فضلہ کے پھینکنے کے مسئلہ پر قابو پانے کےلئے عوامی آگہی کے ساتھ ساتھ جامع حکمت عملی کے تحت اقدامات کی بھی ضرورت ہے۔
دنیا بھرمیں سالانہ ایک کھرب ٹن پلاسٹک کا فضلہ آبی گزرگاہوں اور سمندروں میں پھینکا جاتا ہے
Apr 06, 2019 | 20:03