امریکن نیورو سرجن ڈاکٹر پال کیلا ناتھی کااپنے شعبے میں نام تھا۔ بدقسمتی سے کینسر کا شکار ہوا اور صرف 37 برس کی عمر میں دنیا سے اٹھ گیا۔ عجب انسان تھا، میڈیسن اور انگلش لٹریچر، دونوں میں اتھارٹی ، اور انگریزی کے پروفیسرز بھی اس کے سامنے زبان کھولتے محتاط ہوتے تھے۔ کینسر اس شدت سے آیا کہ ہفتوں میں نڈھال کر گیا ۔ مسلسل 36 گھنٹوںتک آپریشن تھیٹر میں مصروف رہنے والے ڈاکٹر کیلاناتھی کیلئے اٹھنا بیٹھنا محال ہو گیا تھا۔
موصوف نے جب سب کچھ نگاہ تصور سے دیکھ لیا، تو میڈیکل بورڈ کے ڈاکٹروں سے درخواست کی کہ باقی بچے سانسوں کے بارے میں اسے صاف صاف بتا دیا جائے۔ کیونکہ وہ میسر وقت کی منصوبہ بندی کرنا چاہتے ہیں۔ کسی نے کہا کہ ذرا ہمیں بھی بتائیے کہ موت کے منہ سے چھینا ہوا وقت آپ کیسے بسر کرنا چاہیں گے۔ ڈاکٹر کیلاناتھی بولے ، اگر تین ماہ ہیں تو فیملی کے ساتھ گزاروں گا، ایک برس ہے تو کتاب لکھوں گا ، اور 19 برس ہیں تو پھر سے مسیحائی شروع کر دوں گا۔
یہ تھی ایک پریکٹیکل قسم کے انسان کی بستر مرگ پر منصوبہ بندی ، اور ہم ہیں کہ زندگیاں معجزوں کے انتظار میں بسر کر دیتے ہیں۔
پریکٹیکل اپروچ
Apr 06, 2020