اسلام آباد (جاوید صدیق) وزیراعظم عمران خان نے چینی اور آٹے کے بحران کے ذمہ دار اہم شخصیات جن میں ان کی کابینہ میں شامل ایک وزیر کے عزیز اور ان کے ایک قریبی سیاسی ساتھی جہانگیر ترین‘ مسلم لیگ (ق) کے رہنماؤں اور دوسرے بااثر افراد کے نام سامنے آئے ہیں۔ وزیراعظم کے لیے ایک بڑی آزمائش کھڑی کر دی ہے۔ سیاسی حلقوں اور تجزیہ کاروں کی رائے ہے کہ تاریخ میں پہلی مرتبہ کسی وزیراعظم نے ایک سیکنڈل میں اپنے سیاسی رفقاء کے ناموں کے ساتھ رپورٹ شائع کرنے کی اجازت دی۔ اب سیاسی حلقوں میں سوال یہ اٹھ رہا ہے کہ 25 اپریل کو اس بار ے میں فورینزک رپورٹ آنے کے بعد اگر وزیراعظم ان اہم شخصیات کے خلاف کارروائی کا حکم دیتے ہیں تو وہ ایک تاریخ رقم کریں گے لیکن ساتھ ہی ان کے لیے سیاسی چیلنج بھی کھڑے ہوں گے ۔ سیاسی اور پارلیمانی حلقوں کو اب فورینزک رپورٹ کا انتظار ہے۔