ملتان (لیڈی رپورٹر)شیلٹرہوم دارالامان میں مقیم سمیرا نے ظلم کی داستاں بیان کرتے ہوئے کہا کہ میرے گھر والوں نے کم عمری میں زبردستی میری شادی ایک نااہل شخص سے کردی تھی۔تعلیم و شعور کی وجہ سے میں اپنے بنیادی حقوق سے ناواقف تھی۔اسی لئے خاندانی رسم و رواج کی بھینٹ چڑھ گئی۔کئی سال تک اولاد نہ ہونے کے باعث شوہر اور سسرالیوں نے طعنے دینا اور مارنا پیٹنا شروع کردیا اور آخر ایک دن گھر سے نکال دیا۔وہ ایسا وقت تھا کہ والدین نے بھی منحوس قرار دے کراس گھڑی میں سہارا نہ دیا۔ آخر میں دارالامان آگئی ۔یہاں آکر مجھے ایسا لگا جیسے مجھے نئی زندگی مل گئی ہو۔یہاں مجھے سب نے غیر ہوتے ہوئے بھی سہارا دیا اور عدالت کے ذریعے مجھے انصاف دلایا۔مجھے یہاں رہتے ہوئے ڈیڑھ سال کا عرصہ بیت گیا ہے میں اپنوں کی نسبت یہاں زیادہ سکون محسوس کرتی ہوںاور یہاں خواتین کو دی جانیوالی سہولیات سے مطمئن بھی ہوں۔