اسلام آباد (نامہ نگار) قومی اسمبلی میں گردشی قرضوں میں اضافے اور وزیراعظم پورٹل پر چیئرمین نیب کے خلاف طیبہ نامی خاتون کی جانب سے ہراساں کرنے کے خلاف شکایت کے معاملہ پر حکومت اور اپوزیشن میں شدید بحث ہوئی اور اپوزیشن ارکان نے ڈیسک بجائے اور اجلاس کو نہ چلنے دیا اور کورم کی نشاندہی کر دی۔ جس پر سپیکر نے گنتی کرائی اور کورم پورا نہ ہو نے تک اجلاس ملتوی کر دیا اور بعد ازاں اجلاس غیر معینہ مدت تک کے لیے ملتوی کر دیا گیا۔ گردشی قرضوں میں اضافے پر احسن اقبال اور وزیر توانائی عمر ایوب کی تکرار ہوئی۔ عمرایوب نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) کی غلط پالیسیوں کی وجہ سے گردشی قرضوں میں اضافہ ہورہا ہے۔ 2013 میں کیپیسٹی پے منٹ 185ارب روپے تھے جو 2023 تک 1445ارب روپے تک بڑھ جائیں گی۔ احسن اقبال نے کہا کہ ہماری حکومت نے 6فیصد جی ڈی پی گروتھ سامنے رکھتے ہوئے توانائی کے منصوبوں کے لئے منصوبہ بندی کی تھی ہمیں کیا پتہ تھا کہ پی ٹی آئی کا سکڈ میزائل پڑے گا اور جی ڈی پی گروتھ 6فیصد سے منفی 6فیصد ہو جائے گی۔ عمرایوب میں اخلاقی جرات ہونی چاہیے۔ اگر مسلم لیگ (ن) کی پالیسیوں میں کوئی مسئلہ تھا تو 2018 تک آپ مسلم لیگ (ن) اور نوازشریف کے قصیدے پڑھتے تھے۔ پی پی کے رہنما عبدالقادر پٹیل اور نوید قمر نے مطالبہ کیا کہ طیبہ نامی خاتون نے چیئرمین نیب کے خلاف وزیراعظم پورٹل پر شکایات کی تھی کہ ازالہ کیا جائے لیکن جواب آیا کہ یہ معاملہ ہمارے دائرہ اختیار میں نہیں آیا، معاملہ کو پارلیمانی کمیٹی میں بھیجا جائے۔ چیئرمین نیب پر بھی قانون لاگو ہونا چاہئے۔ اپوزیشن کی خواتین ارکان نے معاملہ پر سپیکر ڈائس کے سامنے آکر احتجاج کیا۔ حکومت نے معاملہ کو پارلیمانی کمیٹی میں بھیجنے کی مخالفت کی۔ سپیکر نے معاملہ کو کمیٹی میں بھیجنے سے گریز کیا۔ جبکہ وزیر مملکت علی محمد خان نے کہا کہ نیب چیئرمین ہم نے نہیں لگایا۔ پی ایم پورٹل کا جواب ہے کہ معاملہ ہمارے دائرہ اختیار میں نہیں آتا۔ کسی چیئرمین نیب کے خلاف شکایت ہے تو عدالت میں جائیں یا خواتین کے محتسب میں جائیں۔ ہم چیئرمین کے خلاف کسی سرگرمی کا حصہ نہیں بنیں گے۔ اپوزیشن کی قیادت پر کرپشن کے کیسز چل رہے ہیں۔ وہ معاملہ کو سیاسی فائدے کیلئے استعمال کر رہے ہیں اور نیب کو دبائو میں لانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ پارلیمانی سیکرٹری برائے خزانہ زین قریشی نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ وزیر اعظم کے معاونین خصوصی کے ٹیکس گوشواروں کی تفصیلات فراہم کردی ہیں۔ دو معاون خصوصی نے قانون کے تحت ٹیکس گوشوارے جمع کرانے کے لئے توسیع مانگی ہے، ان کو توسیع دے دی دی گئی۔ وہ مقررہ تاریخ کے اندر اپنے گوشوارے جمع کرادیں گے۔ وزیر توانائی عمر ایوب نے کہا کہ گردشی قرضے کیپسٹی پے منٹ کی وجہ سے بڑھ رہے ہیں، 2013میں کیپیسٹی پے منٹ 185ارب روپے تھے، 2018 میں 665ارب روپے پر پہنچ گئے، 2023ء تک 1445ارب روپے کیپسٹی پے منٹ کے رقم ہوجائے گی۔ چاہے تمام منصوبے چلائیں یا نہ چلائیں یہ ادائیگیاں کرنی پڑیں گی، یہ ناقص معاہدوں کی وجہ سے ہے۔ یہ گردشی قرضہ مسلم لیگ (ن) کی ناقص پالیسیوں کی وجہ سے ہوا ہے۔ پی پی کی ارکان نے مطالبہ کیا کہ سپیکر ہراسگی معاملہ پر رولنگ دیں۔ سید نوید قمر نے کہا کہ یہاں تاثر ہے کہ قانون سب کیلئے برابر نہیں ہے، حکومت کے جواب سے لگ رہا ہے کہ دو علیحدہ قانون ہیں، چیئرمین نیب پر بھی قانون لاگو ہونا چاہیے، معاملہ پر کمیٹی بنائی جائے، کارپٹ کے اندر چھپانے سے معاملہ ختم نہیں ہوگا۔ علی نواز نے کہا کہ کمیٹی بنالیں اور ایان علی کا نام بھی ڈالو۔ آغا رفیع اللہ نے کہا کہ ریحام خان والا نام بھی ڈالو۔ سپیکر نے معاملہ کو کمیٹی میں بھیجنے سے گریز کیا اور باقی ایجنڈے پر کارروائی کا آغاز کیا تو پی پی کی رکن شاہدہ رحمانی نے کورم کی نشاندہی کردی جس پر سپیکر نے کورم مکمل ہونے تک اجلاس کی کارروائی ملتوی کردی۔ بعد ازاں کورم مکمل نہ ہونے پر سپیکر نے ایوان کی کارروائی کو غیر معینہ مدت تک ملتو ی کر دیا۔