نئی حیثیت کی بحالی تک

Apr 06, 2021

کرن عزیز کشمیری

یوم پاکستان کے موقع پر بھارتی صدر اور وزیراعظم نے اپنے الگ الگ پیغامات میں نیک خواہشات کا اظہار کیا ہے اور امید ظاہر کی ہے کہ دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات بہتر ہوں پانچ اگست 2019 کو بھارت نے کشمیریوں کے حقوق پر جو ڈاکہ ڈالا تھا اس ضمن میں پاکستان سے تعلقات انتہائی کشیدہ ہو چکے تھے اس سلسلے میں اہم امر یہ ہے کہ مقبوضہ وادی میں انسانیت سوز بھارتی مظالم کی وجہ سے حالات گھمبیر صورتحال اختیار کر چکے ہیں بھارت نے دنیا کی نظروں میں دھول جھونکنے کے لئے پاکستان کے خلاف پروپیگنڈا کیا اور پلوامہ کا پاکستان پر جھوٹا الزام لگایا کنٹرول لائن پر مسلسل اشتعال انگیزی کا سلسلہ جاری رکھا نیزسول آبادی اور املاک کو  گولہ باری کا نشانہ بناتا رہتا تھا مودی سرکار سیاسی اور انتخابی فائدے کے لئے پاکستان دشمنی کا سہارا لیتی ہے جنوبی ایشیا میں دیرپا امن اور استحکام کے لیے پاکستان اور بھارت کے درمیان تنازعات کا حل ضروری ہے تائم مسئلہ کشمیر کے حل کے بغیر یہ امر ناممکن ہے بھارتی میڈیا مودی سرکار کو آئینہ دکھانے کی کوشش کرتا رہا ہے خود کے جو ملک دہشت گردی کے نام پر اپنے شہریوں کو مارنے سے باز نہیں آتا پاکستان پر کیسے الزام لگا سکتا ہے پاکستان اور بھارت کے درمیان تنازعات کی جڑ ہی کشمیر ہے اس حقیقت سے انکار نہیں کیا جاسکتا کہ مسئلہ کشمیر کے حل میں بھارتی اسٹیبلشمنٹ بڑی رکاوٹ ہے مودی سرکار کی کشمیر دشمنی مہذب دنیا کو بھارت کی طرح دراصل انسان دشمنی سمجھاتی ہے انسانوں کے قاتل کا چہرہ پہچاننے میں دنیا کو آسانی ہو پاکستان نے تنازعہ کشمیر کے حل کے لئے بھارت کو مذاکرات کی پیشکش بھی کی اس سلسلے میں بھارت نے ہمیشہ غیر سنجیدگی کا مظاہرہ کیا اور اپنے موقف پر سختی سے ڈٹا رہا جس کے تحت مذاکرات میں تیسرا فریق شامل نہیں ہوگا یعنی کشمیریوں کو شامل کئے بغیر بات چیت کا آغاز کیا جائے اس ضمن میں پاکستان نے بھارت کے غیر ضروری رویے کا دو ٹوک جواب دیا کہ امن کی خواہش کو پاکستان کی کمزوری نہ سمجھا جائے ایک لاکھ کشمیریوں نے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا بھارت ان کے عزم و حوصلے کو مٹا نہیں سکتا اس سلسلے میں اہم امر یہ ہے کہ مسئلہ کشمیر حل کئے بغیر پاکستان نے بھارت سے چینی اور کپاس درامد کرنے کی تجویز مسترد کردی تعمیری اور نتیجہ خیز مذاکرات کے لیے سازگار ماحول کا ہونا ضروری ہے اور ایسا ماحول بھارت کے مخلص ہونے کی صورت میں ہی ممکن ہے کہ پاکستان امن پسند ہے بھارت سمیت پڑوسی ممالک سے دوستانہ تعلقات چاہتا ہے تشویشناک امر ہے کہ بھارت نے مقبوضہ وادی میں کشمیریوں کی نسل کشی جاری رکھی ہوئی ہے مسئلہ کشمیر پر مذاکرات کیے بغیر مودی سرکار نے مذاکرات کو مخلویات سمجھ لیا ہے غیر قانونی اور غیر اخلاقی طور پر غیر کشمیریوں کو کشمیر کا ڈومیسائل دے کر آبادی کا تناسب بدلنے کی کوشش کی ہزاروں کشمیری مسلمانوں کا قاتل بھارت اندرونی انتشار کا شکار ہے کسان تحریک نے پورے بھارت میں لاک ڈاؤن جیسا ماحول پیدا کر دیا ہے یہ بھی حقیقت ہے کہ عالمی سطح پر مسئلہ کشمیر اجاگر ہوا تو مودی سرکار کو حقائق مسخ کرنے کے لیے کافی محنت کرنا پڑی تاہم بھارتی جمہوریت کا اصل چہرہ پوری دنیا کے سامنے بے نقاب ہوا  بھارت جھوٹ اور منافقت کا دائرہ بڑھا کر پاکستان کے خلاف مسلسل سازشوں میں مصروف رہا ہے واضح رہے کہ مقبوضہ وادی کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کے بعد پاکستان نے اس فیصلے کے جواب میں دو طرفہ تجارت معطل کی اس سلسلے میں تازہ ترین اطلاعات یہ ہیں کہ مقبوضہ وادی میں تمام سرکاری عمارتوں پر ترنگا لہرانے کا حکم جاری کر دیا گیا ہے  اس سلسلے میں پرچم لہرانے کا عمل پندرہ دن میں مکمل کیا جائے گا بھارت نے منافقت کی ساری حدیں پار کردی ہیں ایک طرف تعلقات کی بحالی کی بات کرتا ہے تو دوسری طرف مقبوضہ کشمیر میں غیر قانونی طور پر تبدیلیاں لانے کی شرمناک کوشش میں مصروف ہے بھارت سے آزادی حاصل کرنا کشمیریوں کے ایمان کا حصہ ہے اقوام متحدہ کے مثبت کردار ادا نہ کرنے پر پوری کشمیری قوم سراپا احتجاج ہے انسانی حقوق کی تنظیمیں وادی میں بھارتی مظالم کا نوٹس لیں بھارت پاکستان سے خوشگوار تعلقات کی خواہش رکھتا ہے نوشتہء دیوار بھی پڑھ لے دہشت گردی اور  اشتعال انگیزی سے پاک فضا کشمیریوں کے حق خود ارادیت سمیت مذاکرات کی میز پر بیٹھا جا سکتا ہے  ضرورت اس امر کی ہے کہ بھارت ہوش کے ناخن لے کشمیر کی خصوصی حیثیت کی بحالی تک مذاکرات کی کامیابی یا تعلقات کی بحالی کا خواب دیکھنا چھوڑ دے تعلقات معمول پر لانے کے لیے سنجیدگی کا مظاہرہ بھارت کو کرنا ہو گا خطے میں پائیدار امن و استحکام کے لیے   اپنا جائز کرداراداکرے مقبوضہ وادی میں سازگار ماحول بنائے بغیر امن کی خواہش بھارت کے لئے یوں کہیے تو بے جا نہ ہوگا کہ دل کی تسلی کے لئے غالب یہ خیال اچھا ہے ۔

مزیدخبریں