اسلا م آبا د (خصوصی نامہ نگار) شمالی وزیرستان کے تین پولنگ اسٹیشنز پر پولنگ عملے کو یرغمال بنانے اور تشدد کے کیس میں چیف الیکشن کمشنر نے ریمارکس دیتے ہوئے کہاکہ لگتا ہے خیبر پختو نخوا حکومت خود بلدیاتی انتخابات پر اثر انداز ہوتی رہی ہے۔تفصیلا ت کے مطا بق شمالی وزیرستان کے تین پولنگ اسٹیشنز پر پولنگ عملے کو یرغمال بنانے اور تشدد کے کیس کی سماعتچیف الیکشن کمیشنر کی سربراہی میں تین رکنی کمیشن نے کی۔سما عت کے دورانتینوں پولنگ اسٹیشنز کے پریزائڈنگ افسران اور ڈپٹی کمشنر شمالی وزیرستان بھی الیکشن کمیشن میں پیش ہوئے۔ اسپیشل سیکریٹری نے الیکشن کمیشن کو بتایا کہ ریٹرننگ افسر نے تین پولنگ اسٹیشنز پر ہنگامہ آرائی، پولنگ عملے پر تشدد اور پولنگ کا سامان چوری ہونے کی رپورٹ دی جبکہ ریٹرننگ افسر نے تین پولنگ اسٹیشنز پر دوبارہ پولنگ کی درخواست دی ہے ۔ سما عت کے دوران ایک خاتون پریزائڈنگ افسر نے کہا کہ میرے پولنگ اسٹیشن پر خواتین پولنگ ایجنٹوں نے حملہ کیا اور مجھے جان بچا کر بھاگنا پڑا۔ چیف الیکشن کمیشنر نے ڈپٹی کمشنر شما لی وزیرستان سے استفسار کیا کہ آپ کیسے ریٹرننگ افسر ہیں کہ ڈی سی ہونے کے باوجود آپ عملے کو تحفظ فراہم نہ کر سکے، خاتون پریزائڈنگ افسر کا بیان سن کر رونا آ رہا ہے۔اسپیشل سیکریٹری نے بتایا کہ صوبائی وزیر ریلیف کے خلاف ہنگامہ آرائی کی شکایات آئیں، جس پر چیف الیکشن کمشنر نے استفسار کیا کہ آپ نے صوبائی وزیر کے خلاف کارروائی کی؟ لگتا یہ ہے کہ صوبائی حکومت خود انتخابات پر اثر انداز ہوتی رہی ہے۔الیکشن کمیشن نے تینوں پریزائڈنگ افسران کو سیکیورٹی فراہم کرنے کا حکم دیتے ہوئے صوبائی وزیر اور اس کے بھائی کو نوٹس جاری کرنے کا فیصلہ کیا جبکہ چار پولنگ اسٹیشنز پر دوبارہ پولنگ کا حکم دے دیا۔