لاہور (سید عدنان فاروق) سیاسی حلقوں میں پنجاب اسمبلی کے مستقبل کے حوالے سے چہ میگوئیوں کا سلسلہ جاری رہا، اور یہ افواہ گردش کرتی رہی کہ اتوار کے روز اپوزیشن کی جانب سے پنجاب اسمبلی کی عمارت میں ہنگامہ آرائی کو بنیاد بنا کر اس ہنگامہ آرائی میں پیش پیش ارکان کی رکنیت معطل کردی جائے اور اپوزیشن کے دو درجن سے زائد ارکان کی معطلی کے بعد حکومت اپنا ہدف بآسانی حاصل کر لے، اور اسی عرصہ میں حکومت 16اپریل تک منحرف ارکان کو واپس پارٹی میں لانے کے لئے ٹھوس کوشش کی جائے۔ معلوم ہوا ہے کہ حکومتی حلقوں میں اس بات پر بھی غور کیا گیا کہ اپوزیشن سردار عثمان بزدار کے استعفیٰ کو غیر قانونی قرار دیتی رہی ہے ، کہ استعفٰی گورنر کی بجائے وزیراعظم کو پیش کیا گیا، اپوزیشن کے اس اعتراض کو تسلیم کرتے ہوئے وزیراعلیٰ کو بحال کر دیا جائے اور قومی اسمبلی کی طرح پنجاب اسمبلی میں بھی ڈپٹی سپیکر تحریک عدم اعتماد کے خلاف رولنگ دیکر عدم اعتماد کی تحریک کو مسترد کر دیا جائے، اور وزیر اعلیٰ مرکز کی طرح پنجاب میں بھی گورنر کو اسمبلی تحلیل کرنے کی سفارش کر دیں، یا کوئی ایسا طریقہ اختیار کیا جائے کہ گورنر از خود اسمبلی تحلیل کر دے۔
چہ میگوئیاں
اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ) وزیراعلیٰ پنجاب کے انتخاب کے پیش نظر تحریک انصاف نے پارٹی ارکان پنجاب اسمبلی کو نوٹس جاری کر دیئے۔ وزیراعلیٰ پنجاب کے انتخاب میں پارٹی امیدوار چودھری پرویز الٰہی کو ووٹ دینے کا پابند کر دیا۔ غیر حاضری یا خلاف دینے پر آئین کے آرٹیکل 63 اے کے تحت کارروائی کا انتباہ کر دیا۔ نوٹس پارٹی سیکرٹری جنرل اسد عمر کی طرف سے جاری کئے گئے جس میں کہا گیا کہ پارٹی چیئرمین عمران خان نے چودھری پرویز الٰہی کو وزیراعلیٰ کیلئے امیدوار نامزد کیا ہے، پارٹی کے تمام ارکان اسمبلی پرویز الٰہی کو ووٹ دیں۔ ارکان کو خبردار کیا گیا ہے کہ ووٹنگ کے روز غیر حاضری بھی ڈسپلن کی خلاف ورزی تصور ہوگی۔ الیکشن کے روز غیر حاضر رہنا یا خلاف ووٹ دینے پر آرٹیکل 63 اے کے تحت کارروائی ہو گی۔ ذرائع کے مطابق خلاف ورزی پر منحرف ارکان کے خلاف ریفرنس دائر کئے جائیں گے۔ منحرف ارکان کی حمزہ شہباز کے ساتھ پریس کانفرنس اور ملاقاتوں کا ریکارڈ اکٹھا کر لیا گیا ہے۔ ایوان میں اپوزیشن بنچوں پر بیٹھنے کی فوٹیج بھی ریکارڈ کا حصہ بنا لی گئی۔
نوٹس